الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
9. باب فِي الرَّجُلِ يَعْتَرِفُ بِحَدٍّ وَلاَ يُسَمِّيهِ
9. باب: آدمی یہ اعتراف کرے کہ وہ حد کا مستحق ہے لیکن جرم نہ بتائے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding the case of a man who admits he committed a punishable offense, but does not specify what it was.
حدیث نمبر: 4381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا عمر بن عبد الواحد، عن الاوزاعي، قال: حدثني ابو عمار، حدثني ابو امامة،" ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إني اصبت حدا فاقمه علي، قال: توضات حين اقبلت، قال: نعم، قال: هل صليت معنا حين صلينا، قال: نعم، قال: اذهب فإن الله تعالى قد عفا عنك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، قَالَ: تَوَضَّأْتَ حِينَ أَقْبَلْتَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: هَلْ صَلَّيْتَ مَعَنَا حِينَ صَلَّيْنَا، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اذْهَبْ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ عَفَا عَنْكَ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حد کا مرتکب ہو گیا ہوں تو آپ مجھ پر حد جاری کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جس وقت تم آئے تو وضو کیا؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس وقت ہم نے نماز پڑھی تم کیا تو نے بھی نماز پڑھی؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اللہ نے تمہیں معاف کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/التوبة 7 (2765)، (تحفة الأشراف: 4878)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/251، 262، 265) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Umamah said: A man came to the prophet ﷺ and said: Messenger of Allah! I have committed a crime which involves prescribed punishment so inflict it on me. He said: Have you not performed ablution when you came? He said: Yes, He said: Have you not prayed with us when we prayed ? He said: Yes. He then said: Go off, for Allah, the Exalted, forgave you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4368


قال الشيخ الألباني: صحيح
10. باب فِي الاِمْتِحَانِ بِالضَّرْبِ
10. باب: جرم کی تفتیش میں مجرم کو مارنا پیٹنا کیسا ہے؟
Chapter: Testing by means of beating.
حدیث نمبر: 4382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا بقية، حدثنا صفوان، حدثنا ازهر بن عبد الله الحرازي" ان قوما من الكلاعيين سرق لهم متاع، فاتهموا اناسا من الحاكة، فاتوا النعمان بن بشير صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، فحبسهم اياما ثم خلى سبيلهم فاتوا النعمان، فقالوا: خليت سبيلهم بغير ضرب ولا امتحان، فقال النعمان: ما شئتم إن شئتم ان اضربهم فإن خرج متاعكم فذاك وإلا اخذت من ظهوركم مثل ما اخذت من ظهورهم، فقالوا: هذا حكمك، فقال: هذا حكم الله وحكم رسوله صلى الله عليه وسلم"، قال ابو داود: إنما ارهبهم بهذا القول اي لا يجب الضرب إلا بعد الاعتراف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ" أَنَّ قَوْمًا مِنْ الْكَلَاعِيِّينَ سُرِقَ لَهُمْ مَتَاعٌ، فَاتَّهَمُوا أُنَاسًا مِنَ الْحَاكَةِ، فَأَتَوْا النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَتَوْا النُّعْمَانَ، فَقَالُوا: خَلَّيْتَ سَبِيلَهُمْ بِغَيْرِ ضَرْبٍ وَلَا امْتِحَانٍ، فَقَالَ النُّعْمَانُ: مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ أَنْ أَضْرِبَهُمْ فَإِنْ خَرَجَ مَتَاعُكُمْ فَذَاكَ وَإِلَّا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِكُمْ مِثْلَ مَا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِهِمْ، فَقَالُوا: هَذَا حُكْمُكَ، فَقَالَ: هَذَا حُكْمُ اللَّهِ وَحُكْمُ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: إِنَّمَا أَرْهَبَهُمْ بِهَذَا الْقَوْلِ أَيْ لَا يَجِبُ الضَّرْبُ إِلَّا بَعْدَ الِاعْتِرَافِ.
ازہر بن عبداللہ حرازی کا بیان ہے کہ کلاع کے کچھ لوگوں کا مال چرایا گیا تو انہوں نے کچھ کپڑا بننے والوں پر الزام لگایا اور انہیں صحابی رسول نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کے پاس لے کر آئے، تو آپ نے انہیں چند دنوں تک قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا، پھر وہ سب نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور کہا کہ آپ نے انہیں بغیر مارے اور بغیر پوچھ تاچھ کئے چھوڑ دیا، نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو اگر تمہاری یہی خواہش ہے تو میں ان کی پٹائی کرتا ہوں، اگر تمہارا سامان ان کے پاس نکلا تو ٹھیک ہے ورنہ اتنا ہی تمہاری پٹائی ہو گی جتنا ان کو مارا تھا، تو انہوں نے پوچھا: یہ آپ کا فیصلہ ہے؟ نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، بلکہ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس قول سے نعمان رضی اللہ عنہ نے ڈرا دیا، مطلب یہ ہے کہ مارنا پیٹنا اعتراف کے بعد ہی واجب ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 2 (4878)، (تحفة الأشراف: 11611) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجرم پر جب شبہ ہو تو اس کو پکڑنا صحیح ہے، مگر ناحق مار پیٹ سے اس سے اقبال جرم کرانا صحیح نہیں ہے، بلکہ یہ سراسر ظلم ہے، جیسا کہ آج کل میں لوگ کرتے ہیں۔

Azhar ibn Abdullah al-Harari said: Some goods of the people of Kila' were stolen. They accused some men of the weavers (of theft). They came to an-Numan ibn Bashir, the companion of the Prophet ﷺ. He confined them for some days and then set them free. They came to an-Numan and said: You have set them free without beating and investigation. An-Numan said: What do you want? You want me to beat them. If your goods are found with them, then it is all right; otherwise, I shall take (retaliation) from your back as I have taken from their backs. They asked: Is this your decision? He said: This is the decision of Allah and His Messenger ﷺ. Abu Dawud said: By this statement he frightened them ; that is, beating is not necessary except after acknowledgement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4369


قال الشيخ الألباني: حسن
11. باب مَا يُقْطَعُ فِيهِ السَّارِقُ
11. باب: چور کا ہاتھ کتنے مال کی چوری میں کاٹا جائے؟
Chapter: For what the hand of a thief is to be cut off.
حدیث نمبر: 4383
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن الزهري، قال: سمعته منه، عن عمرة، عن عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقطع في ربع دينار فصاعدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْطَعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں (چور کا ہاتھ) کاٹتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحدود 13 (6789)، صحیح مسلم/الحدود 1 (1684)، سنن الترمذی/الحدود 16 (1445)، سنن النسائی/قطع السارق 7 (4920)، سنن ابن ماجہ/الحدود 22 (2585)، (تحفة الأشراف: 17920)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحدود 7 (23)، مسند احمد (6/36، 80، 81، 104، 163، 249، 252)، سنن الدارمی/الحدود 4 (2346) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: The prophet ﷺ used to cut off a thief’s hand for a quarter of a dinar and upwards.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4370


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4384
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، ووهب بن بيان، قالا: حدثنا. ح وحدثنا ابن السرح، قال: اخبرنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب،عن عروة، وعمرة، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تقطع يد السارق في ربع دينار فصاعدا"، قال احمد بن صالح: القطع في ربع دينار فصاعدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا. ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،عَنْ عُرْوَةً، وَعَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا"، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ: الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چور کا ہاتھ چوتھائی دینار، یا اس سے زائد میں کاٹا جائے۔ احمد بن صالح کہتے ہیں: چور کا ہاتھ چوتھائی دینار یا اس سے زائد میں کٹے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الحدود 13 (6790)، صحیح مسلم/ الحدود 1 (1684)، سنن النسائی/ قطع السارق 7 (4621)، (تحفة الأشراف: 16695)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الحدود 7 (24)، دی/ الحدود 4 (2346) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah reported the prophet ﷺ as saying: A thief’s hand should be cut off for a quarter of a dinar and upwards. Ahmed bin Salih said: The amputation (of a thief’s hand) is for a quarter of a dinar and upwards.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4371


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4385
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قطع في مجن ثمنه ثلاثة دراهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں جس کی قیمت تین درہم تھی (چور کا ہاتھ) کاٹا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحدود 13 (6795)، صحیح مسلم/الحدود 1 (1686)، سنن النسائی/قطع السارق 7 (4912)، (تحفة الأشراف: 8333)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 16 (1446)، سنن ابن ماجہ/الحدود 22 (2584)، موطا امام مالک/الحدود 7 (21)، مسند احمد (2/6، 54، 64، 80، 143)، سنن الدارمی/الحدود 4 (2347) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar’ said: The Messenger of Allah ﷺ had thief’s hand cut off for a shield worth three dirhams.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4372


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4386
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني إسماعيل بن امية، ان نافعا مولى عبد الله بن عمر حدثه، ان عبد الله بن عمر حدثهم،" ان النبي صلى الله عليه وسلم قطع يد رجل سرق ترسا من صفة النساء ثمنه ثلاثة دراهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، أَنَّ نَافِعًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ يَدَ رَجُلٍ سَرَقَ تُرْسًا مِنْ صُفَّةِ النِّسَاءِ ثَمَنُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ کاٹا جس نے عورتوں کے چبوترہ سے ایک ڈھال چرائی تھی جس کی قیمت تین درہم تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الحدود 1 (1686)، سنن النسائی/ قطع السارق 7 (4913)، (تحفة الأشراف: 7496)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/145)، دی/ الحدود 4 (2347) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس میں عورتوں کے چبوترہ کا ذکر صحیح نہیں ہے)

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ had a man's hand cut off who had stolen from the place reserved for women a shield whose price was three dirhams.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4373


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4387
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ومحمد بن ابي السري العسقلاني، وهذا لفظه وهو اتم، قالا: حدثنا ابن نمير، عن محمد بن إسحاق،عن ايوب بن موسى، عن عطاء، عن ابن عباس، قال:" قطع رسول الله صلى الله عليه وسلم يد رجل في مجن قيمته دينار او عشرة دراهم"، قال ابو داود: رواه محمد بن سلمة، وسعدان بن يحيى، عن ابن إسحاق بإسناده.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَهَذَا لَفْظُهُ وَهُوَ أَتَمُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق،عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ رَجُلٍ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ دِينَارٌ أَوْ عَشَرَةُ دَرَاهِمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَسَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق بِإِسْنَادِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ہاتھ ایک ڈھال کے (چرانے پر) کاٹا جس کی قیمت ایک دینار یا دس درہم تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 7 (4954)، (تحفة الأشراف: 5884) (شاذ)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ had a man's hand cut off for (stealing) a shield whose price was a dinar or ten dirhams. Abu Dawud said: Muhammad bin Salamah and Saadan bin Yahya have transmitted it from Ibn Ishaq through his chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4374


قال الشيخ الألباني: شاذ
12. باب مَا لاَ قَطْعَ فِيهِ
12. باب: جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ان کا بیان۔
Chapter: For what the thief’s hand is not to be cut off.
حدیث نمبر: 4388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك بن انس، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، ان عبدا سرق وديا من حائط رجل فغرسه في حائط سيده فخرج صاحب الودي يلتمس وديه فوجده، فاستعدى على العبد مروان بن الحكم وهو امير المدينة يومئذ، فسجن مروان العبد واراد قطع يده فانطلق سيد العبد إلى رافع بن خديج فساله عن ذلك فاخبره، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا قطع في ثمر ولا كثر، فقال الرجل: إن مروان اخذ غلامي وهو يريد قطع يده وانا احب ان تمشي معي إليه فتخبره بالذي سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم فمشى معه رافع بن خديج حتى اتى مروان بن الحكم فقال له رافع سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: لا قطع في ثمر ولا كثر فامر مروان بالعبد فارسل"، قال ابو داود: الكثر الجمار.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، أَنَّ عَبْدًا سَرَقَ وَدِيًّا مِنْ حَائِطِ رَجُلٍ فَغَرَسَهُ فِي حَائِطِ سَيِّدِهِ فَخَرَجَ صَاحِبُ الْوَدِيِّ يَلْتَمِسُ وَدِيَّهُ فَوَجَدَهُ، فَاسْتَعْدَى عَلَى الْعَبْدِ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ، فَسَجَنَ مَرْوَانُ الْعَبْدَ وَأَرَادَ قَطْعَ يَدِهِ فَانْطَلَقَ سَيِّدُ الْعَبْدِ إِلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّ مَرْوَانَ أَخَذَ غُلَامِي وَهُوَ يُرِيدُ قَطْعَ يَدِهِ وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ تَمْشِيَ مَعِي إِلَيْهِ فَتُخْبِرَهُ بِالَّذِي سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَشَى مَعَهُ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ فَقَالَ لَهُ رَافِعٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ فَأَمَرَ مَرْوَانُ بِالْعَبْدِ فَأُرْسِلَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْكَثَرُ الْجُمَّارُ.
محمد بن یحییٰ بن حبان سے روایت ہے کہ ایک غلام نے ایک کھجور کے باغ سے ایک شخص کے کھجور کا پودا چرا لیا اور اسے لے جا کر اپنے مالک کے باغ میں لگا دیا، پھر پودے کا مالک اپنا پودا ڈھونڈنے نکلا تو اسے (ایک باغ میں لگا) پایا تو اس نے مروان بن حکم سے جو اس وقت مدینہ کے حاکم تھے غلام کے خلاف شکایت کی مروان نے اس غلام کو قید کر لیا اور اس کا ہاتھ کاٹنا چاہا تو غلام کا مالک رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور ان سے اس سلسلہ میں مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے اسے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: پھل اور جمار (کھجور کے درخت کے پیڑی کا گابھا) کی چوری میں ہاتھ نہیں کٹے گا تو اس شخص نے کہا: مروان نے میرے غلام کو پکڑ رکھا ہے وہ اس کا ہاتھ کاٹنا چاہتے ہیں میری خواہش ہے کہ آپ میرے ساتھ ان کے پاس چلیں اور اسے وہ بتائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، تو رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس کے ساتھ چلے، اور مروان کے پاس آئے، اور ان سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: پھل اور گابھا کے (چرانے میں) ہاتھ نہیں کٹے گا مروان نے یہ سنا تو اس غلام کو چھوڑ دینے کا حکم دے دیا، چنانچہ اسے چھوڑ دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «کثر» کے معنیٰ «جمار» کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 19 (1449)، سنن النسائی/قطع السارق 10 (4964)، سنن ابن ماجہ/الحدود 27 (2593)، (تحفة الأشراف: 3581، 3588)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحدود 11 (32)، مسند احمد (3/463، 464، 5/140، 142)، سنن الدارمی/الحدود 7 (2350) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «جمار» کھجور کے درخت کی پیڑی کے اندر سے نکلنے والا نرم جو چربی کے طرح سفید ہوتا ہے، اور کھایا جاتا ہے۔

Narrated Rafi ibn Khadij: Muhammad ibn Yahya ibn Hibban said: A slave stole a plant of a palm-tree from the orchard of a man and planted it in the orchard of his master. The owner of the plant went out in search of the plant and he found it. He solicited help against the slave from Marwan ibn al-Hakam who was the Governor of Madina at that time. Marwan confined the slave and intended to cut off his hand. The slave's master went to Rafi ibn Khadij and asked him about it. He told him that he had heard the Messenger of Allah ﷺ say: The hand is not to be cut off for taking fruit or the pith of the palm-tree. The man then said: Marwan has seized my slave and wants to cut off his hand. I wish you to go with me to him and tell him that which you have heard from the Messenger of Allah ﷺ. So Rafi ibn Khadij went with him and came to Marwan ibn al-Hakam. Rafi said to him: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The hand is not to be cut off for taking fruit or the pith of the palm-tree. So Marwan gave orders to release the slave and then he was released. Abu Dawud said: Kathar means pith of the palm-tree.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4375


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد، حدثنا يحيى، عن محمد بن يحيى بن حبان بهذا الحديث، قال: فجلده مروان جلدات وخلى سبيله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَجَلَدَهُ مَرْوَانُ جَلَدَاتٍ وَخَلَّى سَبِيلَهُ.
اس سند سے بھی محمد بن یحییٰ بن حبان سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے مروان نے اسے کچھ کوڑے مار کر چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ،(تحفة الأشراف: 3581) (شاذ)» ‏‏‏‏

This tradition has also been transmitted by Muhammad bin Yahya bin Hibban through a different chain of narrators. This version adds: Marwan gave him some lashes and let him go.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4376


قال الشيخ الألباني: شاذ
حدیث نمبر: 4390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده عبد الله بن عمرو بن العاص، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه سئل عن الثمر المعلق، فقال:" من اصاب بفيه من ذي حاجة غير متخذ خبنة فلا شيء عليه ومن خرج بشيء منه فعليه غرامة مثليه والعقوبة ومن سرق منه شيئا بعد ان يؤيه الجرين فبلغ ثمن المجن فعليه القطع ومن سرق دون ذلك فعليه غرامة مثليه والعقوبة"، قال ابو داود: الجرين الجوخان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ، فَقَالَ:" مَنْ أَصَابَ بِفِيهِ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْءٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ وَمَنْ سَرَقَ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ يُؤْيَهُ الْجَرِينُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ وَمَنْ سَرَقَ دُونَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْجَرِينُ الْجُوخَانُ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لٹکے ہوئے پھلوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا: جس ضرورت مند نے اسے کھا لیا، اور جمع کر کے نہیں رکھا تو اس پر کوئی گناہ نہیں، اور جو اس میں سے کچھ لے جائے تو اس پر اس کا دوگنا تاوان اور سزا ہو گی اور جو اسے کھلیان میں جمع کئے جانے کے بعد چرائے اور وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ رہا ہو تو پھر اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 54 (1289)، سنن النسائی/قطع السارق 9 (4961)، سنن ابن ماجہ/الحدود 28 (2596)، (تحفة الأشراف: 8798)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/186) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ was asked about fruit which was bung up and said: If a needy person takes some with his mouth and does not take a supply away in his garment, there is nothing on him, but he who carries any of it is to be fined twice the value and punished, and he who steals any of it after it has been put in the place where dates are dried to have his hand cut off if their value reaches the value of a shield. If he steals a thing less in value than it, he is to be find twice the value and punished. Abu Dawud said: Jarin means the place where dates are dried.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4377


قال الشيخ الألباني: حسن

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.