الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl and Tayammum
حدیث نمبر: 426
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن مخول، عن ابي جعفر، عن جابر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا اغتسل افرغ على راسه ثلاثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُخَوَّلٍ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا اغْتَسَلَ أَفْرَغَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل کرتے تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 4 (255)، (تحفة الأشراف 2642)، مسند احمد 3/298، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 11 (329)، نحوہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: الْعَمَلِ فِي الْغُسْلِ مِنَ الْحَيْضِ
21. باب: حیض کے غسل کے طریقہ کا بیان۔
Chapter: How To Perform Ghusl Following Menstruation
حدیث نمبر: 427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا منصور بن عبد الرحمن، عن امه صفية بنت شيبة، عن عائشة، ان امراة سالت النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: يا رسول الله، كيف اغتسل عند الطهور؟ قال:" خذي فرصة ممسكة فتوضئي بها". قالت: كيف اتوضا بها؟ قال:" توضئي بها،" قالت: كيف اتوضا بها؟ قالت: ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم سبح واعرض عنها، ففطنت عائشة لما يريد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: فاخذتها وجبذتها إلي فاخبرتها بما يريد رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قال: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قال: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَغْتَسِلُ عِنْدَ الطُّهُورِ؟ قَالَ:" خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَوَضَّئِي بِهَا". قَالَتْ: كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا؟ قَالَ:" تَوَضَّئِي بِهَا،" قَالَتْ: كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا؟ قَالَتْ: ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ وَأَعْرَضَ عَنْهَا، فَفَطِنَتْ عَائِشَةُ لِمَا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَأَخَذْتُهَا وَجَبَذْتُهَا إِلَيَّ فَأَخْبَرْتُهَا بِمَا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! میں طہارت کے وقت کیسے غسل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مشک کا ایک پھاہا لو، اور اس سے پاکی حاصل کرو، اس نے کہا: میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے پاکی حاصل کرو، اس نے (پھر) عرض کیا: میں اس سے کیسے پاکی حاصل کروں؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبحان اللہ کہا، اور اس سے اپنا رخ مبارک پھیر لیا، عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو سمجھ گئیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بتانا چاہ رہے تھے، آپ کہتی ہیں: تو میں نے اسے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو چاہ رہے تھے اسے بتایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 252 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: الْغُسْلِ مَرَّةً وَاحِدَةً
22. باب: غسل میں اعضاء کو ایک ایک بار دھونے کا بیان۔
Chapter: Performing Ghusl Once
حدیث نمبر: 428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن الاعمش، عن سالم بن ابي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" اغتسل النبي صلى الله عليه وسلم من الجنابة، فغسل فرجه ودلك يده بالارض او الحائط، ثم توضا وضوءه للصلاة، ثم افاض على راسه وسائر جسده".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" اغْتَسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَغَسَلَ فَرْجَهُ وَدَلَكَ يَدَهُ بِالْأَرْضِ أَوِ الْحَائِطِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ وَسَائِرِ جَسَدِهِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنابت کا غسل کیا، تو آپ نے اپنی شرمگاہ کو دھویا، اور زمین یا دیوار پر اپنا ہاتھ رگڑا، پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کیا، پھر اپنے سر اور پورے جسم پر پانی بہایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 254 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چونکہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے پانی بہانے کے متعلق دو یا تین بار کا ذکر نہیں کیا ہے، اس لیے ایک بار ہی سمجھا جائے گا، کیونکہ یہی اصول ہے، لیکن یہ وجوب کی حد تک ہے، دو یا تین بار بھی دھویا جا سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
23. بَابُ: اغْتِسَالِ النُّفَسَاءِ عِنْدَ الإِحْرَامِ
23. باب: احرام باندھنے کے وقت نفاس والی عورتوں کے غسل کا بیان۔
Chapter: Women In Nifas Performing Ghusl When Entering Ihram
حدیث نمبر: 429
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن المثنى، ويعقوب بن إبراهيم، واللفظ له، قالوا: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا جعفر بن محمد، قال: حدثني ابي، قال: اتينا جابر بن عبد الله فسالناه عن حجة الوداع، فحدثنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج لخمس بقين من ذي القعدة وخرجنا معه، حتى إذا اتى ذا الحليفة ولدت اسماء بنت عميس محمد بن ابي بكر، فارسلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف اصنع؟ فقال:" اغتسلي ثم استثفري ثم اهلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، قال: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَحَدَّثَنَا أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ وَخَرَجْنَا مَعَهُ، حَتَّى إِذَا أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلَدَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَصْنَعُ؟ فَقَالَ:" اغْتَسِلِي ثُمَّ اسْتَثْفِرِي ثُمَّ أَهِلِّي".
محمد (باقر) کہتے ہیں: ہم لوگ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کے پاس آئے، اور ہم نے ان سے حجۃ الوداع کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پچیس ذی قعدہ کو (مدینہ سے) نکلے، ہم آپ کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ جب آپ ذوالحلیفہ آئے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے محمد بن ابوبکر کو جنا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوایا کہ میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: تم غسل کر لو، پھر لنگوٹ باندھ لو، پھر (احرام باندھ کر) لبیک پکارو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 292 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
24. بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ
24. باب: غسل کرنے کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu' After Ghusl
حدیث نمبر: 430
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا حسن، عن ابي إسحاق، ح وانبانا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا شريك، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا يتوضا بعد الغسل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 253 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
25. بَابُ: الطَّوَافِ عَلَى النِّسَاءِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ
25. باب: ایک ہی غسل میں ساری عورتوں کے پاس جانے کا بیان۔
Chapter: Going Around To All One's Wives With One Ghusl
حدیث نمبر: 431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، عن بشر وهو ابن المفضل، قال: حدثنا شعبة، عن إبراهيم بن محمد، عن ابيه، قال: قالت عائشة" كنت اطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيطوف على نسائه ثم يصبح محرما ينضخ طيبا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ بِشْرٍ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: قالت عَائِشَةُ" كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَخُ طِيبًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی بیویوں کے پاس جاتے ۱؎ پھر آپ محرم ہو کر صبح کرتے، اور آپ کے جسم سے خوشبو پھوٹتی ہوتی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 417 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے کنایہ جماع کی طرف ہے۔ ۲؎: باب پر استدلال اس طرح سے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر بیوی سے جماع کے بعد الگ الگ غسل کرتے تو جسم پر خوشبو کا اثر باقی نہ رہتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
26. بَابُ: التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ
26. باب: مٹی سے تیمم کرنے کا بیان۔
Chapter: Tayammum With Clean Earth
حدیث نمبر: 432
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسن بن إسماعيل بن سليمان، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا سيار، عن يزيد الفقير، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعطيت خمسا لم يعطهن احد قبلي: نصرت بالرعب مسيرة شهر، وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا فاينما ادرك الرجل من امتي الصلاة يصلي، واعطيت الشفاعة ولم يعط نبي قبلي، وبعثت إلى الناس كافة وكان النبي يبعث إلى قومه خاصة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال: أَنْبَأَنَا سَيَّارٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا فَأَيْنَمَا أَدْرَكَ الرَّجُلَ مِنْ أُمَّتِي الصَّلَاةُ يُصَلِّي، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ وَلَمْ يُعْطَ نَبِيٌّ قَبْلِي، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں ۱؎: ایک مہینہ کی مسافت پر رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ۲؎، میرے لیے پوری روئے زمین مسجد اور پاکی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے، تو میری امت کا کوئی فرد جہاں بھی نماز کا وقت پا لے، نماز پڑھ لے، اور مجھے شفاعت (عظمیٰ) عطا کی گئی ہے، یہ چیز مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی، اور میں سارے انسانوں کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا گیا ہوں، اور (مجھ سے پہلے) نبی خاص اپنی قوم کے لیے بھیجے جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التیمم 1 (335)، والصلاة 56 (438)، صحیح مسلم/المساجد 3 (521)، (تحفة الأشراف 3139)، مسند احمد 3/304، سنن الدارمی/الصلاة 111(1429)، ویأتي عند المؤلف (برقم 737) مختصر اعلی قولہ: ’’جعلت لي الأرض مسجدا‘‘ الخ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آگے جو تفصیل بیان کی گئی ہے اس میں صرف چار کا ذکر ہے، پانچویں خصوصیت کا ذکر نہیں، اور وہ مال غنیمت کا حلال کیا جانا ہے جو سابقہ امتوں کے لیے حلال نہیں تھا، صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے لیے اسے حلال کیا گیا ہے۔ ۲؎: یعنی میرا دشمن ایک مہینہ کی مسافت پر ہو تبھی سے میرا رعب اس کے دل میں پیدا ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
27. بَابُ: التَّيَمُّمِ لِمَنْ يَجِدُ الْمَاءَ بَعْدَ الصَّلاَةِ
27. باب: تیمم سے نماز پڑھنے کے بعد اگر پانی مل جائے تو کیا حکم ہے؟
Chapter: Tayammum For One Who Finds Water After Praying
حدیث نمبر: 433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا مسلم بن عمرو بن مسلم، قال: حدثني ابن نافع، عن الليث بن سعد، عن بكر بن سوادة، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد،" ان رجلين تيمما وصليا ثم وجدا ماء في الوقت فتوضا احدهما وعاد لصلاته ما كان في الوقت ولم يعد الآخر، فسالا النبي صلى الله عليه وسلم، فقال للذي لم يعد: اصبت السنة واجزاتك صلاتك، وقال للآخر: اما انت فلك مثل سهم جمع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، قال: حَدَّثَنِي ابْنُ نَافِعٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،" أَنَّ رَجُلَيْنِ تَيَمَّمَا وَصَلَّيَا ثُمَّ وَجَدَا مَاءً فِي الْوَقْتِ فَتَوَضَّأَ أَحَدُهُمَا وَعَادَ لِصَلَاتِهِ مَا كَانَ فِي الْوَقْتِ وَلَمْ يُعِدِ الْآخَرُ، فَسَأَلَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ: أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَأَتْكَ صَلَاتُكَ، وَقَالَ لِلْآخَرِ: أَمَّا أَنْتَ فَلَكَ مِثْلُ سَهْمِ جَمْعٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، پھر انہیں وقت کے اندر ہی پانی مل گیا، تو ان میں سے ایک شخص نے وضو کر کے وقت کے اندر نماز دوبارہ پڑھ لی، اور دوسرے نے نماز نہیں دہرائی، ان دونوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا، تو آپ نے اس شخص سے جس نے نماز نہیں لوٹائی تھی فرمایا: تم نے سنت کے موافق عمل کیا، اور تمہاری نماز تمہیں کفایت کر گئی، اور دوسرے سے فرمایا: رہے تم تو تمہارے لیے دوہرا اجر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 128 (338، 339)مرسلاً، سنن الدارمی/الطھارة 65 (771)، (تحفة الأشراف 4176) (صحیح) (اس کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ ابن نافع کے حفظ میں تھوڑی سی کمی ہے، اور دیگر ثقات نے اس کو مرسل ہی روایت کیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن ليث بن سعد، قال: حدثني عميرة، وغيره، عن بكر بن سوادة، عن عطاء بن يسار، ان رجلين، وساق الحديث.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قال: حَدَّثَنِي عَمِيرَةُ، وَغَيْرُهُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَجُلَيْنِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عطا بن یسار سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ....، پھر یہی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى انبانا امية بن خالد حدثنا شعبة ان مخارقا اخبرهم عن طارق بن شهاب ان رجلا اجنب فلم يصل فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال ‏"‏ اصبت ‏"‏ ‏.‏ فاجنب رجل آخر فتيمم وصلى فاتاه فقال نحوا مما قال للآخر يعني ‏"‏ اصبت ‏"‏ ‏.‏
(مرفوع) أخبرنا محمد بن عبد الأعلى أنبأنا أمية بن خالد حدثنا شعبة أن مخارقا أخبرهم عن طارق بن شهاب أن رجلا أجنب فلم يصل فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال ‏"‏ أصبت ‏"‏ ‏.‏ فأجنب رجل آخر فتيمم وصلى فأتاه فقال نحوا مما قال للآخر يعني ‏"‏ أصبت ‏"‏ ‏.‏
طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ ایک شخص جنبی ہو گیا، تو اس نے نماز نہیں پڑھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ٹھیک کیا، پھر ایک دوسرا آدمی جنبی ہوا، تو اس نے تیمم کیا، اور نماز پڑھ لی، تو آپ نے اس سے بھی اسی طرح کی بات کہی جو آپ نے دوسرے سے کہی تھی یعنی تم نے ٹھیک کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 325 (صحیح الإسناد)»

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.