الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
روزے کے بیان میں
रोज़े के बारे में
حدیث نمبر: 959
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شعبان سے بڑھ کر کسی اور مہینہ میں (نفلی) روزے نہ رکھتے تھے بلکہ یوں سمجھیں کہ شعبان تقریباً روزوں میں ہی گزارتے تھے اور مزید کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: اے لوگو! اسی قدر عبادت اپنے ذمہ لو جن کی تم برداشت کر سکو، اس کے لیے کہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم عبادت کرنے سے تھک جاؤ اور عمدہ نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک وہ تھی جس پر مداومت کی جائے اگرچہ وہ تھوڑی ہی ہو اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی اختیار کرتے تھے۔
35. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا ذکر۔
“ नबी करीम ﷺ का रोज़े रखने या न रखने के बारे में ”
حدیث نمبر: 960
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ میں جب چاہتا کہ کسی مہینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ رکھتا ہوا دیکھ لوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزہ رکھتا ہوا دیکھ لیتا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر روزہ رکھے دیکھنا چاہتا تو بھی دیکھ لیتا اور جب کبھی رات کو نماز پڑھتا ہوا دیکھنا چاہتا تو نماز پڑھتا ہوا دیکھ لیتا اور جب (سوتا ہوا دیکھنا چاہتا تو) سوتا ہوا دیکھ لیتا اور میں نے کسی سمور اور ریشمی کپڑے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے زیادہ نرم نہیں دیکھا اور نہ میں نے کبھی مشک عنبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے پسینہ) کی خوشبو سے زیادہ خوشبودار پایا۔
حدیث نمبر: 961
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث پہلے گزر چکی ہے (دیکھئیے کتاب: تہجد کی نماز کا بیان۔۔۔ باب: جو شخص اخیر رات کو سوتا رہا)۔
36. روزہ رکھنے میں اپنے جسم کے حق کی بھی رعایت کرنا چاہیے۔
“ रोज़े में अपने शरीर के अधिकार का सम्मान करना चाहिए ”
حدیث نمبر: 962
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ اس روایت میں کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما جب بوڑھے ہو گئے تو کہا کرتے تھے کہ اے کاش! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی (ہر ماہ میں تین روزے رکھنے کی) اجازت قبول کر لی ہوتی۔
37. روزہ رکھنے میں بیوی کے حق کی بھی رعایت کرنا چاہیے۔
“ रोज़े में पत्नी के अधिकार का सम्मान करना चाहिए ”
حدیث نمبر: 963
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داؤد علیہ السلام کے روزہ کا ذکر کیا تو فرمایا: ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن نہ رکھتے اور جب دشمن سے میدان جنگ میں مقابلہ کرتے تو بھاگتے نہ تھے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی، یا رسول اللہ! کوئی ہے جو میری طرف سے (بھی داؤد علیہ السلام کی) اسی بات (یعنی عمل) کی ذمہ داری قبول کر لے (یعنی میں بھی یہی عمل کروں) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہمیشہ روزہ رکھے اس نے روزہ ہی نہیں رکھا۔ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا۔ (عطاء کہتے ہیں کہ پتہ نہیں یہاں صوم دہر کا ذکر کس طرح ہوا البتہ انہیں اتنا یاد تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہی فرمایا)۔
38. جب کوئی روزہ دار کسی سے ملنے گیا اور وہاں روزہ نہ توڑا۔
“ जब रोज़ेदार किसी से मिलने जाता है और वहाँ अपना रोज़ा नहीं तोड़ता ”
حدیث نمبر: 964
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے پاس تشریف لائے تو ام سلیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھجور اور گھی رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھی واپس اس کے ڈبے میں اور کھجوریں اس کے برتن میں رکھ دو، اس لیے کہ میں روزہ سے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے ایک گوشہ میں کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نفل نماز پڑھی اور ام سلیم کے لیے اور ان کے گھر والوں کے لیے دعا فرمائی۔ ام سلیم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف میرے ہی لیے دعا فرمائی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور کیا۔ تو ام سلیم نے عرض کی کہ اپنے خادم انس (رضی اللہ عنہ) کے لیے (بھی دعا کیجئیے) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا و آخرت کی کوئی بھلائی ایسی نہ چھوڑی جس کی میرے لیے دعا نہ کی ہو، اس طرح کہ: اے اللہ! اسے مال و اولاد عطا فرما اور اسے برکت عطا فرما دے۔ تو دیکھ لو کہ انصار میں سے میں سے سب زیادہ مالدار ہوں اور مجھ سے میری بیٹی امینہ بیان کرتی تھیں کہ جس وقت حجاج بصرہ آیا تو اس وقت تک ایک سو بیس سے کچھ زیادہ میرے حقیقی بچے دفن ہو چکے تھے۔
39. اخیر مہینہ میں روزہ رکھنا (مسنون ہے)۔
“ महीने के अंत में दो रोज़े रखना ( सुन्नत ) है ”
حدیث نمبر: 965
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص سے پوچھا: اے فلاں کے باپ! کیا تم نے اس مہینے کے آخر میں روزے نہیں رکھے؟ تو اس نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم (رمضان کے) روزوں سے فارغ ہو جاؤ تو وہ روزے رکھ لینا۔ دوسری روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شعبان کے اخیر میں دو روزے نہیں رکھے؟
40. جمعہ کے دن کا روزہ۔
“ जुमा के दिन का रोज़ा रखने के बारे में ”
حدیث نمبر: 966
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ہاں منع فرمایا ہے۔
حدیث نمبر: 967
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن ان کے ہاں تشریف لائے اور وہ روزہ سے تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے کل روزہ رکھا تھا؟ انھوں نے عرض کی کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم کل روزہ رکھنا چاہتی ہو؟ تو انھوں نے پھر عرض کی کہ نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اگر نہیں) تو تم (آج بھی) روزہ نہ رکھو یعنی توڑ دو۔
41. کیا روزے کے لیے چند دنوں کی تخصیص کرنا جائز ہے؟
“ क्या रोज़ों के लिए कुछ विशेष दिन तय करना जायज़ है ? ”
حدیث نمبر: 968
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (عبادت کے لیے) چند دنوں کی تخصیص فرما لیا کرتے تھے؟ تو انھوں نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت دائمی ہوتی تھی اور تم میں کون شخص اس چیز کی طاقت رکھتا ہے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طاقت رکھا کرتے تھے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.