الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
10. باب إِذَا أَخَّرَ الإِمَامُ الصَّلاَةَ عَنِ الْوَقْتِ
10. باب: جب امام نماز کو دیر سے پڑھے تو کیا کرنا چاہئے؟
Chapter: (What Should Be Done) If the Imam Delays The Prayer.
حدیث نمبر: 431
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ابي عمران يعني الجوني، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا ذر، كيف انت إذا كانت عليك امراء يميتون الصلاة؟ او قال: يؤخرون الصلاة. قلت: يا رسول الله، فما تامرني؟ قال: صل الصلاة لوقتها، فإن ادركتها معهم فصلها، فإنها لك نافلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ يَعْنِي الْجَوْنِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، كَيْفَ أَنْتَ إِذَا كَانَتْ عَلَيْكَ أُمَرَاءُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ؟ أَوْ قَالَ: يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ. قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّهَا، فَإِنَّهَا لَكَ نَافِلَةٌ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ابوذر! تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے حاکم و سردار ہوں گے جو نماز کو مار ڈالیں گے؟ یا فرمایا: نماز کو تاخیر سے پڑھیں گے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس سلسلے میں آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نماز وقت پر پڑھ لو، پھر اگر تم ان کے ساتھ یہی نماز پاؤ تو (دوبارہ) پڑھ لیا کرو ۱؎، یہ تمہارے لیے نفل ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 41 (648)، سنن الترمذی/الصلاة 15 (176)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 150 (1256)، (تحفة الأشراف: 11950)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإمامة 2 (780)، 55 (860)، مسند احمد (5/168، 169)، سنن الدارمی/الصلاة 25 (1264) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام فتنہ کی خبر دی ہے جو تاریخ کے مختلف ادوار میں حکام وقت پر ثابت ہو چکی ہے اور اب حکام اور عوام سب ہی اس میں مبتلا ہیں «الا من رحم ربی» ۔ نماز کو بے وقت کر کے پڑھنا اس کی روح نکال دینے کے مترادف ہے گویا اسے مار ڈالا گیا ہو اور ایسی نماز اللہ کے ہاں کوئی وزن نہیں رکھتی۔ نماز سرے سے چھوڑ دینا تو اور زیادہ ظلم ہے۔ ایسی صورت میں جب حاکم یا اہل مسجد افضل اور مختار وقت کے علاوہ میں نماز ادا کرتے ہوں تو متبع سنت کو صحیح اور مختار وقت میں اکیلے ہی نماز پڑھنی چاہیے۔ اگر انسان مسجد میں یا ان کی مجلس میں موجود ہو تو ان کے ساتھ مل کر بھی پڑھ لے تاکہ فتنہ نہ ہو اور وحدت قائم رہے۔ پہلی نماز فرض ہو گی اور دوسری نفل، خواہ باجماعت ہی کیوں نہ پڑھی ہو۔

Abu Dharr said: "The Messenger of Allah ﷺ asked me: 'How will you act, Abu Dharr, when you are under rulers who kill prayer or delay it (beyond its proper time)?' I said: 'Messenger of Allah, what do you command me?' He replied: 'Offer the prayer at its proper time, and if you say it along with them, say it, for it will be a supererogatory prayer for you. '"
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 431


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 432
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم دحيم الدمشقي، حدثنا الوليد، حدثنا الاوزاعي، حدثني حسان يعني ابن عطية، عن عبد الرحمن بن سابط، عن عمرو بن ميمون الاودي، قال: قدم علينا معاذ بن جبل اليمن رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم إلينا، قال: فسمعت تكبيره مع الفجر رجل اجش الصوت، قال: فالقيت عليه محبتي، فما فارقته حتى دفنته بالشام ميتا، ثم نظرت إلى افقه الناس بعده، فاتيت ابن مسعود فلزمته حتى مات، فقال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كيف بكم إذا اتت عليكم امراء يصلون الصلاة لغير ميقاتها؟ قلت: فما تامرني إن ادركني ذلك يا رسول الله؟ قال: صل الصلاة لميقاتها، واجعل صلاتك معهم سبحة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ عَطِيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْيَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا، قَالَ: فَسَمِعْتُ تَكْبِيرَهُ مَعَ الْفَجْرِ رَجُلٌ أَجَشُّ الصَّوْتِ، قَالَ: فَأُلْقِيَتْ عَلَيْهِ مَحَبَّتِي، فَمَا فَارَقْتُهُ حَتَّى دَفَنْتُهُ بِالشَّامِ مَيِّتًا، ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى أَفْقَهِ النَّاسِ بَعْدَهُ، فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَلَزِمْتُهُ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ بِكُمْ إِذَا أَتَتْ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ مِيقَاتِهَا؟ قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا، وَاجْعَلْ صَلَاتَكَ مَعَهُمْ سُبْحَةً".
عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد بن کر ہمارے پاس یمن آئے، میں نے فجر میں ان کی تکبیر سنی، وہ ایک بھاری آواز والے آدمی تھے، مجھ کو ان سے محبت ہو گئی، میں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو شام میں دفن کیا، پھر میں نے غور کیا کہ ان کے بعد لوگوں میں سب سے بڑا فقیہ کون ہے؟ (تو معلوم ہوا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں) چنانچہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کے ساتھ رہا یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے حکمراں مسلط ہوں گے جو نماز کو وقت پر نہ پڑھیں گے؟، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! جب ایسا وقت مجھے پائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اول وقت میں پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لینا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9487)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 5 (534)، سنن النسائی/الإمامة 2 (780)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 150 (1255)، مسند احمد (1/379، 455، 459) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں: ایک تو یہ کہ نماز اوّل وقت میں پڑھنا افضل ہے، دوسرے یہ کہ جماعت کے لئے اسے مؤخر کرنا جائز نہیں، تیسرے یہ کہ جو نماز پڑھ چکا ہو اس کا اسی دن اعادہ (دہرانا) جائز ہے بشرطیکہ اس اعادہ کا کوئی سبب ہو، ایک ہی نماز کو ایک ہی دن میں دوبارہ پڑھنے کی جو ممانعت آئی ہے وہ اس صورت میں ہے جب کہ اس کا کوئی سبب نہ ہو، چوتھے یہ کہ پہلی نماز فرض ہوگی اور دوسری جو اس نے امام کے ساتھ پڑھی ہے نفل ہو گی۔

Narrated Abdullah ibn Masud: Amr ibn Maymun al-Awdi said: Muadh ibn Jabal, the Messenger of the Messenger of Allah ﷺ came to us in Yemen, I heard his takbir (utterance of AllahuAkbar) in the dawn prayer. He was a man with loud voice. I began to love him. I did depart from him until I buried him dead in Syria (i. e. until his death). Then I searched for a person who had deep understanding in religion amongst the people after him. So I came to Ibn Masud and remained in his company until his death. He (Ibn Masud) said: The Messenger of Allah ﷺ said to me: How will you act when you are ruled by rulers who say prayer beyond its proper time? I said: What do you command me, Messenger of Allah, if I witness such a time? He replied: Offer the prayer at its proper time and also say your prayer along with them as a supererogatory prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 432


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 433
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن قدامة بن اعين، حدثنا جرير، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن ابي المثنى، عن ابن اخت عبادة بن الصامت،عن عبادة بن الصامت. ح وحدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا وكيع، عن سفيان المعنى، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن ابي المثنى الحمصي، عن ابي ابي ابن امراة عبادة بن الصامت، عن عبادة بن الصامت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستكون عليكم بعدي امراء تشغلهم اشياء عن الصلاة لوقتها حتى يذهب وقتها، فصلوا الصلاة لوقتها، فقال رجل: يا رسول الله، اصلي معهم؟ قال: نعم، إن شئت، وقال سفيان: إن ادركتها معهم اصلي معهم؟ قال: نعم، إن شئت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى، عَنْ ابْنِ أُخْتِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ،عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ الْمَعْنَى، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْحِمْصِيِّ، عَنْ أَبِي أُبَيٍّ ابْنِ امْرَأَةِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي أُمَرَاءُ تَشْغَلُهُمْ أَشْيَاءُ عَنِ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا حَتَّى يَذْهَبَ وَقْتُهَا، فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُصَلِّي مَعَهُمْ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتَ، وَقَالَ سُفْيَانُ: إِنْ أَدْرَكْتُهَا مَعَهُمْ أُصَلِّي مَعَهُمْ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتَ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تمہارے اوپر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جنہیں وقت پر نماز پڑھنے سے بہت سی چیزیں غافل کر دیں گی یہاں تک کہ اس کا وقت ختم ہو جائے گا، لہٰذا تم وقت پر نماز پڑھ لیا کرنا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگر تم چاہو۔ سفیان نے (اپنی روایت میں) یوں کہا ہے: اگر میں نماز ان کے ساتھ پاؤں تو ان کے ساتھ (بھی) پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم ان کے ساتھ (بھی) پڑھ لو اگر تم چاہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الصلاة 151 (1257)، (تحفة الأشراف: 5097)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/315، 329) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
یعنی اگر کوئی متبع سنت اپنی انفرادیت قائم رکھ سکتا ہو اور ایسے لوگوں پر حجت قائم کرتے ہوئے ان کے ساتھ شریک نہ ہوتا ہو تو جائز ہے اور اگر مل کر دوبارہ پڑھے تو بھی کوئی حرج نہیں دوسری نماز نفل ہو گی جیسے کہ پہلی احادیث میں گزرا۔

Narrated Ubadah ibn as-Samit: After me you will come under rulers who will be detained from saying prayer at its proper time by (their) works until its time has run out, so offer prayer at its proper time. A man asked him: Messenger of Allah, may I offer prayer with them? He replied: Yes, if you wish (to do so). Sufyan (another narrator through a different chain)said: May I offer prayer with them if I get it with them? He said: Yes, if you wish to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 433


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 434
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا ابو هاشم يعني الزعفراني، حدثني صالح بن عبيد، عن قبيصة بن وقاص، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يكون عليكم امراء من بعدي يؤخرون الصلاة، فهي لكم وهي عليهم فصلوا معهم ما صلوا القبلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ يَعْنِي الزَّعْفَرَانِيَّ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ مِنْ بَعْدِي يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ، فَهِيَ لَكُمْ وَهِيَ عَلَيْهِمْ فَصَلُّوا مَعَهُمْ مَا صَلَّوْا الْقِبْلَةَ".
قبیصہ بن وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم پر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جو نماز تاخیر سے پڑھیں گے، یہ تمہارے لیے مفید ہو گی، اور ان کے حق میں غیر مفید، لہٰذا تم ان کے ساتھ نماز پڑھتے رہنا جب تک وہ قبلہ رخ ہو کر پڑھیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11070) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تفصیل پچھلی احادیث میں ذکر ہوئی ہے اور ایسی نمازیں تمہارے لیے باعث اجر اس لیے ہوں گی کہ اس تاخیر میں تمہارا اپنا قصور نہیں ہوگا جب کہ ان حکام کے جبر کی وجہ سے تم ان کی مخالفت کی بھی جرات نہ کر سکو گے۔ لہذا ان کی وجہ سے نماز میں تاخیر پر تم گناہ گار نہیں ہو گے بلکہ اس کا سارا وبال انہی پر ہو گا۔ «واللہ اعلم»، قبلہ رخ وہی نماز پڑھتا ہے جو مسلمان ہوتا ہے، مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ نماز پڑھتے اور اسے قائم کرتے رہیں وہ مسلمان ہیں، نیک کاموں میں ان کی اطاعت واجب ہے۔

Narrated Qabisah ibn Waqqas: The Messenger of Allah ﷺ said: After me you will be ruled by rulers who will delay the prayer and it will be to your credit but to their discredit. So pray with them so long as they pray facing the qiblah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 434


قال الشيخ الألباني: صحيح
11. باب فِي مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلاَةِ، أَوْ نَسِيَهَا
11. باب: جو نماز کے وقت سو جائے یا اسے بھول جائے تو کیا کرے؟
Chapter: Whoever Sleeps Through The Prayer (Time) Or Forgets (To Pray).
حدیث نمبر: 435
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، حين قفل من غزوة خيبر فسار ليلة حتى إذا ادركنا الكرى عرس، وقال لبلال: اكلا لنا الليل، قال: فغلبت بلالا عيناه وهو مستند إلى راحلته، فلم يستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم ولا بلال ولا احد من اصحابه حتى إذا ضربتهم الشمس، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اولهم استيقاظا، ففزع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا بلال، فقال: اخذ بنفسي الذي اخذ بنفسك، بابي انت وامي يا رسول الله، فاقتادوا رواحلهم شيئا، ثم توضا النبي صلى الله عليه وسلم، وامر بلالا فاقام لهم الصلاة وصلى بهم الصبح، فلما قضى الصلاة، قال: من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها، فإن الله تعالى، قال: 0 اقم الصلاة للذكرى 0"، قال يونس: وكان ابن شهاب يقرؤها كذلك، قال احمد: قال عنبسة يعني عن يونس، في هذا الحديث: لذكري، قال احمد: الكرى النعاس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَنَا الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَالَ لِبِلَالٍ: اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ، قَالَ: فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى إِذَا ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا بِلَالُ، فَقَالَ: أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ لَهُمُ الصَّلَاةَ وَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَالَ: 0 أَقِمْ الصَّلَاةَ لِلذِّكْرَى 0"، قَالَ يُونُسُ: وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا كَذَلِكَ، قَالَ أَحْمَدُ: قَالَ عَنْبَسَةُ يَعْنِي عَنْ يُونُسَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ: لِذِكْرِي، قَالَ أَحْمَدُ: الْكَرَى النُّعَاسُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت غزوہ خیبر سے لوٹے تو رات میں چلتے رہے، یہاں تک کہ جب ہمیں نیند آنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اخیر رات میں پڑاؤ ڈالا، اور بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: (تم جاگتے رہنا) اور رات میں ہماری نگہبانی کرنا، ابوہریرہ کہتے ہیں کہ بلال بھی سو گئے، وہ اپنی سواری سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر نہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے نہ بلال رضی اللہ عنہ، اور نہ آپ کے اصحاب میں سے کوئی اور ہی، یہاں تک کہ جب ان پر دھوپ پڑی تو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا کر بیدار ہوئے اور فرمایا: اے بلال! انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے بھی اسی چیز نے گرفت میں لے لیا جس نے آپ کو لیا، پھر وہ لوگ اپنی سواریاں ہانک کر آگے کچھ دور لے گئے ۱؎، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب نماز پڑھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب بھی یاد آئے اسے پڑھ لے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نماز قائم کرو جب یاد آئے۔ یونس کہتے ہیں: ابن شہاب اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے (یعنی «للذكرى» لیکن مشہور قرأت: «أقم الصلاة للذكرى» (سورۃ طہٰ: ۱۴) ہے)۔ احمد کہتے ہیں: عنبسہ نے یونس سے روایت کرتے ہوئے اس حدیث میں «للذكرى» کہا ہے۔ احمد کہتے ہیں: «الكرى» «نعاس» (اونگھ) کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 55 (680)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (697)، (تحفة الأشراف: 13326)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/التفسیر 20 (3163)، سنن النسائی/المواقیت 53 (619،620)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 6(25 مرسلاً) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported: When the Messenger of Allah ﷺ returned from the Battle of Khaibar, he travelled during the night. When we felt sleep, he halted for rest. Addressing Bilal he said: Keep vigilance at night for us. But Bilal who was leaning against the saddle of his mount was dominated by sleep. Neither the Prophet ﷺ nor Bilal nor any of his Companions could get up till the sunshine struck them. The Messenger of Allah ﷺ got up first of all. The Messenger of Allah ﷺ was embarrassed and said: O Bilal! He replied: He who detained your soul, detained my soul, Messenger of Allah, my parents be sacrificed for you. Then they drove their mounts to a little distance. The Prophet ﷺ perfumed ablution and commanded Bilal who made announcement for the prayer. He (the Prophet) led them in the Fajr prayer. When he finished prayer, he said: If anyone forget saying prayer, he should observe it when he recalls it, for Allah has said (in the Quran): "Establish prayer for my remembrance". Yunus said: Ibn Shihab used to recite this verse in a similar way (i. e. instead of reciting the word li-dhikri - for the sake of My remembrance - he would recite li-dhikra - when you remember). Ahmad (one of the narrator) said: 'Anbasah (a reporter) reported on the authority of Yunus the word li-dhikri (for the sake of my remembrance). Ahmad said: The word nu'as (occurring in this tradition) means "drowsiness".
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 435


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 436
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، في هذا الخبر، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تحولوا عن مكانكم الذي اصابتكم فيه الغفلة، قال: فامر بلالا، فاذن واقام وصلى، قال ابو داود: رواه مالك، وسفيان بن عيينة، عن معمر، وابن إسحاق، لم يذكر احد منهم الاذان في حديث الزهري هذا ولم يسنده منهم احد، إلا الاوزاعي، وابان العطار، عن معمر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَحَوَّلُوا عَنْ مَكَانِكُمُ الَّذِي أَصَابَتْكُمْ فِيهِ الْغَفْلَةُ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مَالِكٌ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَابْنِ إِسْحَاقَ، لم يذكر أحد منهم الأذان في حديث الزهري هذا ولم يسنده منهم أحد، إلا الأوزاعي، وأبان العطار، عَنْ مَعْمَرٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی اس جگہ سے جہاں تمہیں یہ غفلت لاحق ہوئی ہے کوچ کر چلو، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان ۱؎ دی اور تکبیر کہی اور آپ نے نماز پڑھائی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مالک، سفیان بن عیینہ، اوزاعی اور عبدالرزاق نے معمر اور ابن اسحاق سے روایت کیا ہے، مگر ان میں سے کسی نے بھی زہری کی اس حدیث میں اذان ۲؎ کا ذکر نہیں کیا ہے، نیز ان میں سے کسی نے اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا ہے سوائے اوزاعی اور ابان عطار کے، جنہوں نے اسے معمر سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس روایت میں اذان کا اضافہ ہے، یونس والی روایت میں اذان کا ذکر نہیں، چھوٹی ہوئی نماز کے لئے اذان دی جائے گی یا نہیں اس مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے، امام احمد کی رائے میں اذان اور اقامت دونوں کہی جائے گی، اور یہی قول اصحاب الرای کا بھی ہے، امام شافعی کا مشہور قول یہ ہے کہ صرف تکبیر کہی جائے گی اذان نہیں۔
۲؎: یہی واقعہ ہشام نے حسن کے واسطے سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے اس میں بھی اذان کا ذکر ہے، اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی اذان اور اقامت دونوں کا ذکر ہے (اور ان دونوں کی روایتیں آگے آ رہی ہیں) یہ دونوں روایتیں صحیح ہیں، نیز دیگر صحابہ کرام سے بھی ایسے ہی مروی ہے، اور احادیث و روایات میں ثقہ راویوں کے اضافے اور زیادات مقبول ہوتی ہیں۔

Abu Hurairah reported: Another version of the above tradition adds: The Messenger of Allah ﷺ said: Go away from this place of yours where inadvertence took hold of you. He then commanded Bilal who called for prayer and announced that the prayer in congregation was ready (i. e. he uttered the iqamah) and he observed prayer. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Malik, Sufyan bin Uyainah, al-Awzai, and Abd al-Razzaq from Mamar and Ibn Ishaq, none of them made a mention of the call for prayer (adman) in this version of the tradition narrated by al-Zuhri, and none of them attribute (this tradition) to him except al-Awzai and Aban al-'Attar on the authority of Mamar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 436


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 437
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح الانصاري، حدثنا ابو قتادة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في سفر له، فمال رسول الله صلى الله عليه وسلم وملت معه، فقال: انظر، فقلت: هذا راكب، هذان راكبان، هؤلاء ثلاثة، حتى صرنا سبعة، فقال: احفظوا علينا صلاتنا يعني صلاة الفجر، فضرب على آذانهم فما ايقظهم إلا حر الشمس، فقاموا فساروا هنية ثم نزلوا فتوضئوا واذن بلال فصلوا ركعتي الفجر ثم صلوا الفجر وركبوا، فقال بعضهم لبعض: قد فرطنا في صلاتنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إنه لا تفريط في النوم، إنما التفريط في اليقظة، فإذا سها احدكم عن صلاة، فليصلها حين يذكرها ومن الغد للوقت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ لَهُ، فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِلْتُ مَعَهُ، فَقَالَ: انْظُرْ، فَقُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ، هَذَانِ رَاكِبَانِ، هَؤُلَاءِ ثَلَاثَةٌ، حَتَّى صِرْنَا سَبْعَةً، فَقَالَ: احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا يَعْنِي صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، فَقَامُوا فَسَارُوا هُنَيَّةً ثُمَّ نَزَلُوا فَتَوَضَّئُوا وَأَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّوْا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ وَرَكِبُوا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: قَدْ فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، فَإِذَا سَهَا أَحَدُكُمْ عَنْ صَلَاةٍ، فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَذْكُرُهَا وَمِنَ الْغَدِ لِلْوَقْتِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، تو آپ ایک طرف مڑے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی طرف مڑ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو، (یہ کون آ رہے ہیں)؟، اس پر میں نے کہا: یہ ایک سوار ہے، یہ دو ہیں، یہ تین ہیں، یہاں تک کہ ہم سات ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ہماری نماز کا (یعنی نماز فجر کا) خیال رکھنا، اس کے بعد انہیں نیند آ گئی اور وہ ایسے سوئے کہ انہیں سورج کی تپش ہی نے بیدار کیا، چنانچہ لوگ اٹھے اور تھوڑی دور چلے، پھر سواری سے اترے اور وضو کیا، بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی تو سب نے پہلے فجر کی دونوں سنتیں پڑھیں، پھر دو رکعت فرض ادا کی، اور سوار ہو کر آپس میں کہنے لگے: ہم نے اپنی نماز میں کوتاہی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سو جانے میں کوئی کوتاہی اور قصور نہیں ہے، کوتاہی اور قصور تو جاگنے کی حالت میں ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز بھول جائے تو جس وقت یاد آئے اسے پڑھ لے اور دوسرے دن اپنے وقت پر پڑھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (698)، (تحفة الأشراف: 12089)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 55 (681)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (177)، سنن النسائی/المواقیت 53 (618)، مسند احمد (5/305) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Qatadah reported: "The Prophet ﷺ was on a journey. The Prophet ﷺ took a turn and I also took a turn with him. He said: 'Look!' I said: 'This is a rider; these are two riders; and these are three' until we became seven. He then said: Guard for us our prayer, i. e. the Fajr prayer. But sleep dominated them and none could awaken them except the heat of the sun. They stood up and drove away a little. Then they got down (from their mounts) and performed ablution. Bilal called for prayer and they offered two rak'ahs of (Sunnah) of Fajr and then offered the Fajr prayer and mounted (their mounts). Some of them said to others: We showed negligence in prayer. The Prophet ﷺ said: There is no negligence in sleep. The negligence is in wakefulness. If any of you forget saying prayer, he should offer it when he remembers it and next day (he should say it) at its proper time.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 437


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن نصر، حدثنا وهب بن جرير،حدثنا الاسود بن شيبان، حدثنا خالد بن سمير، قال: قدم علينا عبد الله بن رباح الانصاري من المدينة وكانت الانصار تفقهه، فحدثنا، قال: حدثني ابو قتادة الانصاري فارس رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم جيش الامراء بهذه القصة، قال: فلم توقظنا إلا الشمس طالعة، فقمنا وهلين لصلاتنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: رويدا رويدا، حتى إذا تعالت الشمس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان منكم يركع ركعتي الفجر فليركعهما، فقام من كان يركعهما ومن لم يكن يركعهما فركعهما، ثم امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينادى بالصلاة فنودي بها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بنا، فلما انصرف قال: الا إنا نحمد الله انا لم نكن في شيء من امور الدنيا يشغلنا عن صلاتنا، ولكن ارواحنا كانت بيد الله عز وجل، فارسلها انى شاء فمن ادرك منكم صلاة الغداة من غد صالحا فليقض معها مثلها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ،حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ سُمَيْرٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ مِنْ الْمَدِينَةِ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ، فَحَدَّثَنَا، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَلَمْ تُوقِظْنَا إِلَّا الشَّمْسُ طَالِعَةً، فَقُمْنَا وَهِلِينَ لِصَلَاتِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُوَيْدًا رُوَيْدًا، حَتَّى إِذَا تَعَالَتِ الشَّمْسُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَرْكَعُ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيَرْكَعْهُمَا، فَقَامَ مَنْ كَانَ يَرْكَعُهُمَا وَمَنْ لَمْ يَكُنْ يَرْكَعُهُمَا فَرَكَعَهُمَا، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنَادَى بِالصَّلَاةِ فَنُودِيَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِنَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: أَلَا إِنَّا نَحْمَدُ اللَّهَ أَنَّا لَمْ نَكُنْ فِي شَيْءٍ مِنْ أُمُورِ الدُّنْيَا يَشْغَلُنَا عَنْ صَلَاتِنَا، وَلَكِنَّ أَرْوَاحَنَا كَانَتْ بِيَدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَرْسَلَهَا أَنَّى شَاءَ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ صَلَاةَ الْغَدَاةِ مِنْ غَدٍ صَالِحًا فَلْيَقْضِ مَعَهَا مِثْلَهَا.
خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ مدینہ سے عبداللہ بن رباح انصاری جنہیں انصار مدینہ فقیہ کہتے تھے ہمارے پاس آئے اور انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ مجھ سے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہسوار تھے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کا ایک لشکر بھیجا (اور پھر یہی قصہ بیان کیا)، اس میں ہے: تو سورج کے نکلنے ہی نے ہمیں جگایا، ہم گھبرائے ہوئے اپنی نماز کے لیے اٹھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو، ٹھہرو، یہاں تک کہ جب سورج چڑھ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو لوگ فجر کی دو رکعت سنت پڑھا کرتے تھے پڑھ لیں، چنانچہ جو لوگ سنت پڑھا کرتے تھے اور جو نہیں پڑھتے تھے، سبھی سنت پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے اور سبھوں نے دو رکعت سنت ادا کی، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے لیے اذان دینے کا حکم فرمایا، اذان دی گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم دنیا کے کسی کام میں نہیں پھنسے تھے، جس نے ہم کو نماز سے باز رکھا ہو، ہماری روحیں تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں تھیں، جب اس نے چاہا انہیں چھوڑا، تم میں سے جو شخص کل فجر ٹھیک وقت پر پائے وہ اس کے ساتھ ایسی ہی ایک اور نماز پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 12089) (شاذ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خالد بن سمیر وہم کے شکار ہو جاتے تھے اور اس حدیث میں ان سے کئی جگہ وہم ہوا ہے جو بقیہ احادیث سے واضح ہے)

Khalid bin Sumair said: Abdullah bin Rabah al-Ansari, whom the Ansar called faqih (juries), came to us from Madina, and reported us on the authority of Abu Qatadah al-Ansari, the horseman of the Messenger of Allah ﷺ saying: The Messenger of Allah ﷺ sent a military expedition consisting of the chief Companions. He then narrated the same story, saying Nothing awakened us except the rising sun. We stoop up in bewilderment, for our prayer. The Prophet ﷺ said: Wait a little, wait a little. When the sun rose high, the Messenger of Allah ﷺ said: Those who sued to observer the two rak'ahs of Fajr prayer (sunnah prayer before obligatory prayer) should observe them. Then those who used to observe and those who would not observe stood up and said prayer. Then the Messenger of Allah ﷺ commanded to call for prayer; the call for prayer was made accordingly. The Messenger of Allah ﷺ stood and led us in prayer. When he turned away (from the prayer) he said: We thank Allah for the fact that we were not engaged in any wordily affairs which detained us from our prayer. Instead our souls were in the hands of Allah. He released them whenever He wished. If any one of you gets morning prayer tomorrow at its proper time, he should offer a similar prayer as an atonement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 438


قال الشيخ الألباني: شاذ
حدیث نمبر: 439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا خالد، عن حصين، عن ابن ابي قتادة، عن ابي قتادة، في هذا الخبر، قال: فقال: إن الله قبض ارواحكم حيث شاء، وردها حيث شاء، قم فاذن بالصلاة. فقاموا فتطهروا حتى إذا ارتفعت الشمس، قام النبي صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حَيْثُ شَاءَ، وَرَدَّهَا حَيْثُ شَاءَ، قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاةِ. فَقَامُوا فَتَطَهَّرُوا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ، قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں یوں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہاری روحوں کو جب تک چاہا روکے رکھا، اور جب چاہا انہیں چھوڑ دیا، تم اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو، چنانچہ سب اٹھے اور سب نے وضو کیا یہاں تک کہ جب سورج چڑھ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 35 (595)، سنن النسائی/الإمامة 47 (847)، (تحفة الأشراف: 12096) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has also been reported by Abu Qatadah through a different chain of narrators. He said: Allah detained your should how He wished and returned when He wished. Stand up and call for prayer. They (the Companions) stood and performed ablution. When the sun rose high, the Prophet ﷺ stood and led the people in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 439


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 440
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبثر، عن حصين، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمعناه، قال: فتوضا حين ارتفعت الشمس فصلى بهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ حِينَ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى بِهِمْ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، اس میں ہے: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا جس وقت سورج چڑھ گیا پھر انہیں نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12096) (صحیح)» ‏‏‏‏

This tradition has been transmitted through a different chain by Abu Qatadah to the same effect. This version adds: "He performed ablution when the sun had arisen high and led them in prayer. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 440


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.