الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
حدیث نمبر: 2085
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن قدامة بن اعين، حدثنا ابو عبيدة الحداد، عن يونس، وإسرائيل، عن ابي إسحاق، عن ابي بردة، عن ابي موسى، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا نكاح إلا بولي". قال ابو داود: وهو يونس، عن ابي بردة و إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن ابي بردة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ يُونُسَ، وَإِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ يُونُسُ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ وَ إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ.
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 14 (1101)، سنن ابن ماجہ/النکاح 15 (1881)، (تحفة الأشراف: 9115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/394، 413، 418)، سنن الدارمی/النکاح 11 (2229) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Musa: The Prophet ﷺ said: There is no marriage without the permission of a guardian. Abu Dawud said: The narrator Yunus also transmitted on the authority of Abu Burdah, and Isra'il narrated from Abu Ishaq on the authority of Abu Burdah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2080


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2086
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن ام حبيبة، انها كانت عند ابن جحش فهلك عنها وكان فيمن هاجر إلى ارض الحبشة، فزوجها النجاشي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي عندهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ ابْنِ جَحْشٍ فَهَلَكَ عَنْهَا وَكَانَ فِيمَنْ هَاجَرَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ، فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عِنْدَهُمْ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ابن حجش کے نکاح میں تھیں، ان کا انتقال ہو گیا اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے سر زمین حبشہ کی جانب ہجرت کی تھی تو نجاشی (شاہ حبش) نے ان کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا، اور وہ انہیں لوگوں کے پاس (ملک حبش ہی میں) تھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/النکاح 66 (3352)، (تحفة الأشراف: 15854)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/427) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Az-Zubayr reported on the authority of Umm Habibah that she was the wife of Ibn Jahsh, but he died, He was among those who migrated to Abyssinia. Negus then married her to the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2081


قال الشيخ الألباني: صحيح
21. باب فِي الْعَضْلِ
21. باب: عورتوں کو نکاح سے روکنے کا بیان۔
Chapter: Regarding The Guardian Preventing The Woman From Marriage.
حدیث نمبر: 2087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن المثنى، حدثني ابو عامر، حدثنا عباد بن راشد، عن الحسن، حدثني معقل بن يسار، قال:" كانت لي اخت تخطب إلي، فاتاني ابن عم لي فانكحتها إياه، ثم طلقها طلاقا له رجعة، ثم تركها حتى انقضت عدتها، فلما خطبت إلي اتاني يخطبها، فقلت: لا والله لا انكحها ابدا، قال: ففي نزلت هذه الآية: وإذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن ان ينكحن ازواجهن سورة البقرة آية 232 الآية، قال: فكفرت عن يميني، فانكحتها إياه".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ:" كَانَتْ لِي أُخْتٌ تُخْطَبُ إِلَيَّ، فَأَتَانِي ابْنُ عَمّ لِي فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ، ثُمَّ طَلَّقَهَا طَلَاقًا لَهُ رَجْعَةٌ، ثُمَّ تَرَكَهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، فَلَمَّا خُطِبَتْ إِلَيَّ أَتَانِي يَخْطُبُهَا، فَقُلْتُ: لَا وَاللَّهِ لَا أُنْكِحُهَا أَبَدًا، قَالَ: فَفِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ سورة البقرة آية 232 الْآيَةَ، قَالَ: فَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ".
معقل بن یسار کہتے ہیں کہ میری ایک بہن تھی جس کے نکاح کا پیغام میرے پاس آیا، اتنے میں میرے چچا زاد بھائی آ گئے تو میں نے اس کا نکاح ان سے کر دیا، پھر انہوں نے اسے ایک طلاق رجعی دے دی اور اسے چھوڑے رکھا یہاں تک کہ اس کی عدت پوری ہو گئی، پھر جب اس کے لیے میرے پاس ایک اور نکاح کا پیغام آ گیا تو وہی پھر پیغام دینے آ گئے، میں نے کہا: اللہ کی قسم میں کبھی بھی ان سے اس کا نکاح نہیں کروں گا، تو میرے ہی متعلق یہ آیت نازل ہوئی: «وإذا طلقتم النساء فبلغن أجلهن فلا تعضلوهن أن ينكحن أزواجهن» اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو (سورۃ البقرہ: ۲۳۲) راوی کا بیان ہے کہ میں نے اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دیا، اور ان سے اس کا نکاح کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التفسیر 40 (4529)، النکاح 60 (5130)، الطلاق 44 (5330، 5331)، سنن الترمذی/التفسیر 3 (2981)، (تحفة الأشراف: 11465)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ النکاح (11041) (صحیح)» ‏‏‏‏

Maqil bin Yasar said “I had a sister and I was asked to give her in marriage. My cousin came to me and I married to him. He then divorced her one revocable divorce. He abandoned her till her waiting period passed. When I was asked to give her in marriage, he again came to me and asked her in marriage. ” Thereupon I said o him “No, by Allaah, I will never marry her to you. Then the following verse was revealed about my case “And when ye have divorced women and they reach their term, place not difficulties in the way of their marrying their husbands. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2082


قال الشيخ الألباني: صحيح
22. باب إِذَا أَنْكَحَ الْوَلِيَّانِ
22. باب: جب دو ولی ایک عورت کا نکاح کر دیں تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: If Two Guardians Marry Her Off.
حدیث نمبر: 2088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام. ح وحدثنا محمد بن كثير، اخبرنا همام. ح وحدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد المعنى،عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما امراة زوجها وليان فهي للاول منهما، وايما رجل باع بيعا من رجلين فهو للاول منهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْمَعْنَى،عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت کا نکاح دو ولی کر دیں تو وہ اس کی ہو گی جس سے پہلے نکاح ہوا ہے اور جس شخص نے ایک ہی چیز کو دو آدمیوں سے فروخت کر دیا تو وہ اس کی ہے جس سے پہلے بیچی گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 20 (1110)، سنن النسائی/البیوع 94 (4686)، سنن ابن ماجہ/التجارات 21 (2190)، (تحفة الأشراف: 4582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/8،11، 12، 18، 22)، سنن الدارمی/النکاح 15 (2239) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری مدلس ہیں اور ”عنعنہ“ سے روایت ہے)

Narrated Samurah: The Prophet ﷺ said: Any woman who is married by two guardians (to two different men) belongs to the first woman who is married by two guardians (to two different men) belongs to the first of them and anything sold by a man to two persons belongs to the first of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2083


قال الشيخ الألباني: ضعيف
23. باب قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ ‏}‏
23. باب: آیت کریمہ «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن» کی تفسیر۔
Chapter: Regarding Allah’s Statement: It Is Not Permitted For You To Inherity Women Against Their Will... And Do Not Prevent Them From Re-Marrying.
حدیث نمبر: 2089
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا اسباط بن محمد، حدثنا الشيباني، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال الشيباني وذكره عطاء ابو الحسن السوائي، ولا اظنه إلا عن ابن عباس، في هذه الآية: لا يحل لكم ان ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن سورة النساء آية 19، قال:" كان الرجل إذا مات كان اولياؤه احق بامراته من ولي نفسها، إن شاء بعضهم زوجها او زوجوها، وإن شاءوا لم يزوجوها، فنزلت هذه الآية في ذلك".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ الشَّيْبَانِيُّ وَذَكَرَهُ عَطَاءٌ أَبُو الْحَسَنِ السُّوَائِيُّ، وَلَا أَظُنُّهُ إِلَّا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي هَذِهِ الْآيَةِ: لا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلا تَعْضُلُوهُنَّ سورة النساء آية 19، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ إِذَا مَاتَ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ مِنْ وَلِيِّ نَفْسِهَا، إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ زَوَّجَهَا أَوْ زَوَّجُوهَا، وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجُوهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت کریمہ: «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن» تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم عورتوں کے بھی زبردستی وارث بن بیٹھو اور نہ ہی تم انہیں نکاح سے اس لیے روک رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں کچھ لے لو (سورۃ البقرہ: ۱۹) کی تفسیر کے سلسلہ میں مروی ہے کہ جب آدمی کا انتقال ہو جاتا تو اس (آدمی) کے اولیا یہ سمجھتے تھے کہ اس عورت کے ہم زیادہ حقدار ہیں بہ نسبت اس کے ولی کے، اگر وہ چاہتے تو اس کا نکاح کر دیتے اور اگر نہ چاہتے تو نہیں کرتے، چنانچہ اسی سلسلہ میں یہ آیت نازل ہوئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر النساء 6 (4579)، الإکراہ 6 (6948)، سنن النسائی/ الکبری/ التفسیر (11094)، (تحفة الأشراف: 6100، 6256)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی آدمی مر جائے تو اس کی عورت کو اپنے نکاح کا اختیار ہے، میت کے رشتہ داروں کو اسے زبردستی اپنے نکاح میں لینا جائز نہیں، اور نہ انہیں یہ حق ہے کہ وہ اسے نکاح سے روکیں۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: About the Quranic verse: "It is not lawful for you forcibly to inherit the woman (of your deceased kinsmen), nor (that) ye should put constraint upon them. When a man died, his relatives had more right to his wife then her own guardian. If any one of them wanted to marry her, he did so; or they married her (to some other person), and if they did not want to marry her, they did so. So this verse was revealed about the matter.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2084


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2090
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن محمد بن ثابت المروزي، حدثني علي بن حسين بن واقد، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" لا يحل لكم ان ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن إلا ان ياتين بفاحشة مبينة سورة النساء آية 19، وذلك ان الرجل كان يرث امراة ذي قرابته فيعضلها حتى تموت، او ترد إليه صداقها، فاحكم الله عن ذلك، ونهى عن ذلك".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا وَلا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ سورة النساء آية 19، وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ يَرِثُ امْرَأَةَ ذِي قَرَابَتِهِ فَيَعْضُلُهَا حَتَّى تَمُوتَ، أَوْ تَرُدَّ إِلَيْهِ صَدَاقَهَا، فَأَحْكَمَ اللَّهُ عَنْ ذَلِكَ، وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ: «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن إلا أن يأتين بفاحشة مبينة» اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے مت روکو (سورۃ البقرہ: ۲۳۲) کے متعلق مروی ہے کہ ایسا ہوتا تھا کہ آدمی اپنی کسی قرابت دار عورت کا وارث ہوتا تو اسے دوسرے سے نکاح سے روکے رکھتا یہاں تک کہ وہ یا تو مر جاتی یا اسے اپنا مہر دے دیتی تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں حکم نازل فرما کر ایسا کرنے سے منع کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6256) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas explained the Quranic verse It is not lawful for you forcibly to inherit the woman (of your deceased kinsmen) nor (that) ye should put constraint upon them that ye may take away a part of that which ye have given them, unless they be guilty of flagrant lewdness and said “This means that a man used to inherit a relative woman. He prevented her from marriage till she died or returned her dower to her. Hence, Allaah prohibited that practice.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2085


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن شبويه المروزي، حدثنا عبد الله بن عثمان، عن عيسى بن عبيد، عن عبيد الله مولى عمر، عن الضحاك بمعناه، قال: فوعظ الله ذلك.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبُّوَيْهِ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ مَوْلَى عُمَرَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: فَوَعَظَ اللَّهُ ذَلِكَ.
ضحاک سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: تو اللہ تعالیٰ نے اس کی نصیحت فرمائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (صحیح)» ‏‏‏‏

The aforesaid tradition has also been transmitted by Al Dahhak to the same effect through a different chain of narrators. This version has Allaah prohibited that (practice).
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2086


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
24. باب فِي الاِسْتِئْمَارِ
24. باب: نکاح کے وقت لڑکی سے اجازت لینے کا بیان۔
Chapter: Seeking The Girl’s Permission.
حدیث نمبر: 2092
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان، حدثنا يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنكح الثيب حتى تستامر، ولا البكر إلا بإذنها"، قالوا: يا رسول الله، وما إذنها؟ قال:" ان تسكت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا الْبِكْرُ إِلَّا بِإِذْنِهَا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا إِذْنُهَا؟ قَالَ:" أَنْ تَسْكُتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر کنواری عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے پوچھ نہ لیا جائے، اور نہ ہی کنواری عورت کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے کیا جائے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی اجازت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کی اجازت یہ ہے کہ) وہ خاموش رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف: 15358)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 41 (5136)، والحیل 11 (6970)، صحیح مسلم/النکاح 9 (1419)، سنن الترمذی/النکاح 18 (1107، 1108)، سنن النسائی/النکاح 34 (3269)، سنن ابن ماجہ/النکاح 11 (1871)، مسند احمد (2/229، 250، 425، 434)، سنن الدارمی/النکاح 13 (2232) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying “ A woman who has been previously married should not be married until her permission is asked nor should a virgin be married without her permission. “They (the people) asked “What is her permission, Messenger of Allah ﷺ? He replied “it is by her keeping silence. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2087


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2093
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد يعني ابن زريع. ح وحدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد المعنى، حدثني محمد بن عمرو، حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تستامر اليتيمة في نفسها، فإن سكتت فهو إذنها، وإن ابت فلا جواز عليها". والإخبار في حديث يزيد. قال ابو داود: وكذلك رواه ابو خالد سليمان بن حيان ومعاذ بن معاذ، عن محمد بن عمرو.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْمَعْنَى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ فَهُوَ إِذْنُهَا، وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا". وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو خَالِدٍ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ومُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یتیم لڑکی سے اس کے نکاح کے لیے اجازت لی جائے گی، اگر وہ خاموشی اختیار کرے تو یہی اس کی اجازت ہے اور اگر انکار کر دے تو اس پر زبردستی نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15014، 15113)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 19 (1109)، سنن النسائی/النکاح 36 (3272)، مسند احمد (2/259، 384) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: An orphan virgin girl should be consulted about herself; if she says nothing that indicates her permission, but if she refuses, the authority of the guardian cannot be exercised against her will. The full information rest with the tradition narrated by Yazid. Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted in a similar way by Abu Khalid Sulaiman bin Hayyan and Muadh bin Muadh on the authority of Muhammad bin Amr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2088


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2094
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابن إدريس، عن محمد بن عمرو بهذا الحديث بإسناده، زاد فيه: قال:" فإن بكت او سكتت"، زاد: بكت. قال ابو داود: وليس بكت بمحفوظ، وهو وهم في الحديث، الوهم من ابن إدريس او من محمد بن العلاء. قال ابو داود: ورواه ابو عمرو ذكوان، عن عائشة، قالت: يا رسول الله، إن البكر تستحي ان تتكلم قال:" سكاتها إقرارها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، زَادَ فِيهِ: قَالَ:" فَإِنْ بَكَتْ أَوْ سَكَتَتْ"، زَادَ: بَكَتْ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ بَكَتْ بِمَحْفُوظٍ، وَهُوَ وَهْمٌ فِي الْحَدِيثِ، الْوَهْمُ مِنْ ابْنِ إِدْرِيسَ أَوْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلَاءِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَبُو عَمْرٍو ذَكْوَانُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي أَنْ تَتَكَلَّمَ قَالَ:" سُكَاتُهَا إِقْرَارُهَا".
اس سند سے بھی محمد بن عمرو سے اسی طریق سے یہی حدیث یوں مروی ہے اس میں «فإن بكت أو سكتت» اگر وہ رو پڑے یا چپ رہے یعنی «بكت» (رو پڑے) کا اضافہ ہے، ابوداؤد کہتے ہیں «بكت» (رو پڑے) کی زیادتی محفوظ نہیں ہے یہ حدیث میں وہم ہے اور یہ وہم ابن ادریس کی طرف سے ہے یا محمد بن علاء کی طرف سے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوعمرو ذکوان نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے اس میں ہے انہوں نے کہا اللہ کے رسول! باکرہ تو بولنے سے شرمائے گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث محمد بن العلاء قد تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15035)، وحدیث أبو عمر وذکوان عن عائشة، قد رواہ صحیح البخاری/النکاح 41 (5137)، صحیح مسلم/النکاح 9(1420)، سنن النسائی/ النکاح 34 (3268)، (تحفة الأشراف: 1675)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/45، 165، 203) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مگر «بکت» کا لفظ شاذ ہے)

The aforesaid tradition has also been transmitted through a different chain of narrators by Muhammad bin Amr. This version adds “If she weeps or keeps silence”. The narrator added the word “weeps”. Abu Dawud said: The word "weeps" is not guarded. This is a misunderstanding of the tradition on the part of the narrator Ibn Idris or Muhammad bin al-Ata. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Abu Amr Dhakwan on the authority of Aishah who said: A virgin is ashamed of speaking, Messenger of Allah. He said: Her silence is her acceptance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2089


قال الشيخ الألباني: شاذ

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.