الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
حدیث نمبر: 2828
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثني إسحاق بن إبراهيم بن راهويه، حدثنا عتاب بن بشير، حدثنا عبيد الله بن ابي زياد القداح المكي، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ذكاة الجنين ذكاة امه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ رَاهَوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْقَدَّاحُ الْمَكِّيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ذَكَاةُ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیٹ کے بچے کا ذبح اس کی ماں کا ذبح ہے (یعنی ماں کا ذبح کرنا پیٹ کے بچے کے ذبح کو کافی ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2882)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأضاحي 17(2022) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: The slaughter of embryo is included when its mother is slaughtered.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2822


قال الشيخ الألباني: صحيح
19. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ اللَّحْمِ لاَ يُدْرَى أَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لاَ
19. باب: جس گوشت کے بارے میں یہ نہ معلوم ہو کہ وہ «بسم اللہ» پڑھ کر ذبح کیا گیا ہے یا بغیر «بسم اللہ» کے، اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟
Chapter: What Has Been Reported About Eating Meat While Not Knowing Whether The Name Of Allah Was Mentioned Upon it or not.
حدیث نمبر: 2829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد. ح وحدثنا القعنبي، عن مالك. ح وحدثنا يوسف بن موسى، حدثنا سليمان بن حيان، ومحاضر المعنى، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ولم يذكرا، عن حماد، ومالك، عن عائشة، انهم قالوا: يا رسول الله إن قوما حديثو عهد بالجاهلية ياتوننا بلحمان لا ندري اذكروا اسم الله عليها ام لم يذكروا افناكل منها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سموا الله وكلوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، وَمُحَاضِرٌ الْمَعْنَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ وَلَمْ يَذْكُرَا، عَنْ حَمَّادٍ، وَمَالِكٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ قَوْمًا حَدِيثُو عَهْدٍ بِالْجَاهِلِيَّةِ يَأْتُونَنَا بِلُحْمَانٍ لَا نَدْرِي أَذَكَرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا أَمْ لَمْ يَذْكُرُوا أَفَنَأْكُلُ مِنْهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَمُّوا اللَّهَ وَكُلُوا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہیں جو جاہلیت سے نکل کر ابھی نئے نئے ایمان لائے ہیں، وہ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیتے ہیں یا نہیں تو کیا ہم اس میں سے کھائیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «بسم الله» کہہ کر کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 5 (2057)، الصید 21 (5507)، التوحید 13 (7398)، (تحفة الأشراف: 16950، 17181، 19029)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الضحایا 38 (4441)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 4 (3174)، موطا امام مالک/الأضاحي 4 (7)، والذبائح 1 (1)، سنن الدارمی/الأضاحي 14 (2019) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ تم اہل اسلام کے سلسلے میں نیک گمان رکھو کہ انہوں نے اللہ کا نام لے کر ذبح کیا ہو گا، پھر بھی شک و شبہ کو دور کرنے کے لئے کھاتے وقت «بسم الله» کہہ لیا کرو۔

Narrated Aishah: (the narrator Musa did not mention the words "from Aishah" in his version from Hammad, and al-Qa'nabi also did not mention the word "from Aishah" in his version from Malik). They (the people) said: Messenger of Allah, there are people here, recent converts from polytheism, who bring us meat and we do not know whether or not they mentioned Allah's name over it. The Messenger of Allah ﷺ said: Mention Allah's name and eat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2823


قال الشيخ الألباني: صحيح
20. باب فِي الْعَتِيرَةِ
20. باب: عتیرہ (یعنی ماہ رجب کی قربانی) کا بیان۔
Chapter: Regarding Al-’Atirah.
حدیث نمبر: 2830
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد. ح وحدثنا نصر بن علي، عن بشر بن المفضل المعنى، حدثنا خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن ابي المليح، قال: قال نبيشة نادى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب، فما تامرنا، قال:" اذبحوا لله في اي شهر كان وبروا الله عز وجل واطعموا، قال: إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية فما تامرنا؟ قال: في كل سائمة فرع تغذوه ماشيتك حتى إذا استحمل"، قال نصر: استحمل للحجيج ذبحته فتصدقت بلحمه، قال خالد: احسبه، قال على ابن السبيل: فإن ذلك خير، قال خالد: قلت لابي قلابة كم السائمة قال: مائة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ: قَالَ نُبَيْشَةُ نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ:" اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَيِّ شَهْرٍ كَانَ وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا، قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتَكَ حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ"، قَالَ نَصْرٌ: اسْتَحْمَلَ لِلْحَجِيجِ ذَبَحْتَهُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ، قَالَ خَالِدٌ: أَحْسَبَهُ، قَالَ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ: فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ، قَالَ خَالِدٌ: قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ كَمْ السَّائِمَةُ قَالَ: مِائَةٌ.
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکار کر کہا: ہم جاہلیت میں رجب کے مہینے میں «عتيرة» (یعنی جانور ذبح) کیا کرتے تھے تو آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جس مہینے میں بھی ہو سکے اللہ کی رضا کے لیے ذبح کرو، اللہ کے لیے نیکی کرو، اور کھلاؤ۔ پھر وہ کہنے لگا: ہم زمانہ جاہلیت میں «فرع» (یعنی قربانی) کرتے تھے، اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چرنے والے جانور میں ایک «فرع» ہے، جس کو تمہارے جانور جنتے ہیں، یا جسے تم اپنے جانوروں کی «فرع» کھلاتے ہو، جب اونٹ بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے (نصر کی روایت میں ہے: جب حاجیوں کے لیے بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے) تو اس کو ذبح کرو پھر اس کا گوشت صدقہ کرو - خالد کہتے ہیں: میرا خیال ہے انہوں نے کہا: مسافروں پر صدقہ کرو - یہ بہتر ہے۔ خالد کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: کتنے جانوروں میں ایسا کرے؟ انہوں نے کہا: سو جانوروں میں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الفرع والعتیرة 1 (4233)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 2 (3137)، (تحفة الأشراف: 11586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/75، 76) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Nubayshah: A man called the Messenger of Allah ﷺ: We used to sacrifice Atirah in pre-Islamic days during Rajab; so what do you command us? He said: Sacrifice for the sake of Allah in any month whatever; obey Allah, Most High, and feed (the people). He said: We used to sacrifice a Fara in pre-Islamic days, so what do you command us? He said: On every pasturing animal there is a Fara which is fed by your cattle till it becomes strong and capable of carrying load. The narrator Nasr said (in his version): When it becomes capable of carrying load of the pilgrims, you may slaughter it and give its meat as charity (sadaqah). The narrator Khalid's version says: You (may give it) to the travellers, for it is better. Khalid said: I asked Abu Qilabah: How many pasturing animals? He replied: One hundred.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2824


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة، اخبرنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا فرع ولا عتيرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسلام میں) نہ «فرع» ہے اور نہ «عتیرہ» ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العقیقة 4 (5473)، صحیح مسلم/الأضاحي 6 (1976)، سنن الترمذی/الأضاحي 15 (1512)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة (4227)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 2 (3168)، (تحفة الأشراف: 13127)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/239، 254، 285)، سنن الدارمی/الأضاحي 8 (2007) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «فرع» زمانہ جاہلیت میں جس جانور کا پہلوٹہ بچہ پیدا ہوتا اس کو بتوں کے نام ذبح کرتے تھے، اور ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا، اور اس کام سے منع کر دیا گیا، اور «عتیرہ» رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لئے زمانہ جاہلیت میں ذبح کرتے تھے، اور اسلام کے ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے، کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لئے اور مسلمان اللہ تعالی سے تقرب کے لئے کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہو گئے، اب نہ «فرع» ہے اور نہ «عتیرہ»، بلکہ مسلمانوں کے لئے عیدالاضحی کے روز قربانی ہے۔

Narrated Abu Hurairah: Prophet ﷺ sa saying: There is no Fara and 'atirah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2825


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد، قال: الفرع اول النتاج كان ينتج لهم فيذبحونه.
(موقوف) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ: الْفَرَعُ أَوَّلُ النَّتَاجِ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ فَيَذْبَحُونَهُ.
سعید بن مسیب کہتے ہیں «فرع» پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں جس کی پیدائش پر اسے ذبح کر دیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17833) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Saeed: Fara was the first animal born to them (the Arabs) which they sacrificed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2826


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
حدیث نمبر: 2833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن يوسف بن ماهك، عن حفصة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم من كل خمسين شاة شاة، قال ابو داود: قال بعضهم الفرع اول ما تنتج الإبل كانوا يذبحونه لطواغيتهم ثم ياكلونه، ويلقى جلده على الشجر والعتيرة في العشر الاول من رجب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كُلِّ خَمْسِينَ شَاةً شَاةٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ بَعْضُهُمُ الْفَرَعُ أَوَّلُ مَا تُنْتِجُ الإِبِلُ كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ ثُمَّ يَأْكُلُونَهُ، وَيُلْقَى جِلْدُهُ عَلَى الشَّجَرِ وَالْعَتِيرَةُ فِي الْعَشْرِ الأُوَلِ مِنْ رَجَبٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر پچاس بکری میں سے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض حضرات نے «فرع» کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اونٹ کے سب سے پہلے بچہ کی پیدائش پر کفار اسے بتوں کے نام ذبح کر کے کھا لیتے، اور اس کی کھال کو درخت پر ڈال دیتے تھے، اور «عتیرہ» ایسے جانور کو کہتے ہیں جسے رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17835)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/158، 251) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حکم مستحب تھا۔

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to sacrifice goat out of every fifty goats. Abu Dawud said: Fara means the first baby camel born (to the Arabs). They used to sacrifice it for their idols, and then eat it, and its skin was thrown on a tree. 'Atira was a sacrifice made during the first ten days of Rajab.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2827


قال الشيخ الألباني: صحيح
21. باب فِي الْعَقِيقَةِ
21. باب: عقیقہ کا بیان۔
Chapter: The ’Aqiqah.
حدیث نمبر: 2834
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن عطاء، عن حبيبة بنت ميسرة، عن ام كرز الكعبية، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" عن الغلام شاتان مكافئتان وعن الجارية شاة"، قال ابو داود: سمعت احمد، قال: مكافئتان اي مستويتان او مقاربتان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ الْكَعْبِيَّةِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ، قَالَ: مُكَافِئَتَانِ أَيْ مُسْتَوِيَتَانِ أَوْ مُقَارِبَتَانِ.
ام کرز کعبیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے: (عقیقہ) میں لڑکے کی طرف سے دو بکریاں برابر کی ہیں، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد نے «مكافئتان» کے معنی یہ کئے ہیں کہ دونوں (عمر میں) برابر ہوں یا قریب قریب ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأضاحي 17 (1516)، سنن النسائی/العقیقة 2 (4221)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3162)، (تحفة الأشراف: 18352)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/381، 422)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2009) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Umm Kurz al-Kabiyyah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Two resembling sheep are to be sacrificed for a boy and one for a girl. Abu Dawud said: I heard Ahmad (ibn Hanbal) say: The Arabic word mukafiAtani means equal (in age) or resembling each other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2828


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2835
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابيه، عن سباع بن ثابت، عن ام كرز، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" اقروا الطير على مكناتها، قالت: وسمعته يقول: عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة لا يضركم اذكرانا كن ام إناثا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَقِرُّوا الطَّيْرَ عَلَى مَكِنَاتِهَا، قَالَتْ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ لَا يَضُرُّكُمْ أَذُكْرَانًا كُنَّ أَمْ إِنَاثًا".
ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: پرندوں کو ان کے گھونسلوں میں بیٹھے رہنے دو (یعنی ان کو گھونسلوں سے اڑا کر تکلیف نہ دو)، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے: لڑکے کی طرف سے (عقیقہ میں) دو بکریاں ہیں، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے، اور تمہیں اس میں کچھ نقصان نہیں کہ وہ نر ہوں یا مادہ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/العقیقة 3 (4223، 4222)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3162)، (تحفة الأشراف: 18347)، وقد أخرجہ: دی/ الأضاحی 9 (2011) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث ضعیف ہے،اس کی سند میں اضطراب ہے، عقیقہ سے متعلق حدیث کے لئے اوپر اور نیچے کی احادیث دیکھئے، ملاحظہ ہو: صحیح ابوداود 8/183)

Narrated Umm Kurz: I heard the Prophet ﷺ say: Let the birds stay in their roosts. She said: I also heard him say: Two sheep are to be sacrificed for a boy and one for a girl, but it does you no harm whether they are male or female.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2829


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2836
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن سباع بن ثابت، عن ام كرز، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عن الغلام شاتان مثلان وعن الجارية شاة"، قال ابو داود: هذا هو الحديث وحديث سفيان وهم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مِثْلَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا هُوَ الْحَدِيثُ وَحَدِيثُ سُفْيَانَ وَهْمٌ.
ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عقیقے میں) لڑکے کی طرف سے برابر کی دو بکریاں ہیں، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہی دراصل حدیث ہے، اور سفیان کی حدیث (نمبر: ۲۸۳۵) وہم ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2834)، (تحفة الأشراف: 18347) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی: عبید اللہ بن ابی یزید کے بعد سند میں «عن ابیہ» کا اضافہ سفیان کا وہم ہے، حماد کی روایت میں یہ اضافہ نہیں ہے اور یہی دیگر لوگوں کی روایتوں میں ہے۔

Narrated Umm Kurz: The Messenger of Allah ﷺ said: Two sheep which resemble each other are to be sacrificed for a boy and one for a girl. Abu Dawud said: This is a sound tradition, and the tradition narrated by Sufyan is misunderstanding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2830


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2837
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن الحسن، عن سمرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل غلام رهينة بعقيقته تذبح عنه يوم السابع ويحلق راسه ويدمى"، فكان قتادة إذا سئل عن الدم كيف يصنع به قال: إذا ذبحت العقيقة اخذت منها صوفة واستقبلت به اوداجها، ثم توضع على يافوخ الصبي حتى يسيل على راسه مثل الخيط، ثم يغسل راسه بعد ويحلق، قال ابو داود: وهذا وهم من همام ويدمى، قال ابو داود: خولف همام في هذا الكلام وهو وهم من همام، وإنما قالوا: يسمى، فقال همام: يدمى، قال ابو داود: وليس يؤخذ بهذا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُدَمَّى"، فَكَانَ قَتَادَةُ إِذَا سُئِلَ عَنِ الدَّمِ كَيْفَ يُصْنَعُ بِهِ قَالَ: إِذَا ذَبَحْتَ الْعَقِيقَةَ أَخَذْتَ مِنْهَا صُوفَةً وَاسْتَقْبَلْتَ بِهِ أَوْدَاجَهَا، ثُمَّ تُوضَعُ عَلَى يَافُوخِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَسِيلَ عَلَى رَأْسِهِ مِثْلَ الْخَيْطِ، ثُمَّ يُغْسَلُ رَأْسُهُ بَعْدُ وَيُحْلَقُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ هَمَّامٍ وَيُدَمَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: خُولِفَ هَمَّامٌ فِي هَذَا الْكَلَامِ وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ هَمَّامٍ، وَإِنَّمَا قَالُوا: يُسَمَّى، فَقَالَ هَمَّامٌ: يُدَمَّى، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ يُؤْخَذُ بِهَذَا.
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے بدلے میں گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے ذبح کیا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے اور عقیقہ کا خون اس کے سر پر لگایا جائے ۱؎۔ قتادہ سے جب پوچھا جاتا کہ کس طرح خون لگایا جائے؟ تو کہتے: جب عقیقے کا جانور ذبح کرنے لگو تو اس کے بالوں کا ایک گچھا لے کر اس کی رگوں پر رکھ دو، پھر وہ گچھا لڑکے کی چندیا پر رکھ دیا جائے، یہاں تک کہ خون دھاگے کی طرح اس کے سر سے بہنے لگے پھر اس کے بعد اس کا سر دھو دیا جائے اور سر مونڈ دیا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «يدمى» ہمام کا وہم ہے، اصل میں «ويسمى» تھا جسے ہمام نے «يدمى» کر دیا، ابوداؤد کہتے ہیں: اس پر عمل نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأضاحي 23 (1522)، سنن النسائی/العقیقة 4 (4225)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3165)، (تحفة الأشراف: 4581)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العقیقة 2 (5472)، مسند احمد (5/7، 8، 12، 17، 18، 22)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2012) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن «يدمى» کی جگہ «يسمى» صحیح ہے جیسا کہ اگلی روایت میں آرہا ہے، ترمذی نسائی اور ابن ماجہ میں «يسمى» ہی ہے)

وضاحت:
۱؎: بریدہ رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث نمبر (۲۸۴۳) اس حدیث کے لئے ناسخ ہے، لہٰذا عقیقہ کا خون بچے کے سر پر نہیں لگایا جائے گا۔

Narrated Samurah ibn Jundub: The Prophet ﷺ said: A boy is in pledge for his Aqiqah. Sacrifice is made for him on the seventh day, his head is shaved and is smeared with blood. When Qatadah was asked about smearing with blood, how that should be done, he said: When you cut the head (i. e. throat) of the animal (meant for Aqiqah), you may take a few hair of it, place them on its veins, and then place them in the middle of the head of the infant, so that the blood flows on the hair (of the infant) like a threat. Then its head may be washed and shaved off. Abu Dawud said: In narrating the word "is smeared with blood" (yudamma) there is a misunderstanding on the part of Hammam. Abu Dawud said: Hammam has been opposed in narrating the words "is smeared with blood". This is misunderstanding of Hammam. They narrated he word "he is given a name (yusamma) and Hammam narrated it "is smeared with blood" (yudamma). Abu Dawud said: This tradition is not followed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2831


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ويدمى والمحفوظ ويسمى

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.