الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
حدیث نمبر: 2968
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن عبد الله بن موهب الهمداني، حدثنا الليث بن سعد، عن عقيل بن خالد، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير،عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم انها اخبرته، ان فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ارسلت إلى ابي بكر الصديق رضي الله عنه تساله ميراثها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، مما افاء الله عليه بالمدينة وفدك وما بقي من خمس خيبر، فقال ابو بكر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا نورث ما تركنا صدقة"، إنما ياكل آل محمد من هذا المال وإني والله لا اغير شيئا من صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن حالها التي كانت عليه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلاعملن فيها بما عمل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابى ابو بكر رضي الله عنه ان يدفع إلى فاطمة عليها السلام منها شيئا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهِبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكَ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ"، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ حَالِهَا الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام مِنْهَا شَيْئًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے (کسی کو) ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، وہ ان سے اپنی میراث مانگ رہی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ترکہ میں سے جسے اللہ نے آپ کو مدینہ اور فدک میں اور خیبر کے خمس کے باقی ماندہ میں سے عطا کیا تھا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل اولاد اس مال سے صرف کھا سکتی ہے (یعنی کھانے کے بمقدار لے سکتی ہے)، اور میں قسم اللہ کی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صدقہ کی جو صورت حال تھی اس میں ذرا بھی تبدیلی نہ کروں گا، میں اس مال میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، حاصل یہ کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس مال میں سے (بطور وراثت) کچھ دینے سے انکار کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الخمس 1 (3092)، وفضائل الصحابة 12 (3711)، والمغازي 14 (4035)، 38 (4241)، والفرائض3 (6725)، صحیح مسلم/الجھاد 16 (1759)، سنن النسائی/الفيء (4146)، (تحفة الأشراف: 6630)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/4، 6، 9، 10، 6/145، 262) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, wife of Prophet ﷺ: Fatimah daughter of Messenger of Allah ﷺ sent a messenger to Abu Bakr demanding from him in inheritance of the Messenger of Allah ﷺ from what Allah bestowed on him at Madina and Fadak, and what remained of the fifth of Khaibar. Abu Bakr said: The Messenger of Allah ﷺ has said: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah. The family of Muhammad will eat from this property. I swear by Allah I shall not change it from the former condition of its being sadaqah as it was in the time of the Messenger of Allah ﷺ. I shall deal with it as the Messenger of Allah dealt with it. Abu Bakr, therefore, refused to give anything to Fatimah from it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2962


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2969
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان الحمصي، حدثنا ابي، حدثنا شعيب بن ابي حمزة، عن الزهري، حدثني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته بهذا الحديث، قال: وفاطمة عليها السلام حينئذ تطلب صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي بالمدينة وفدك وما بقي من خمس خيبر، قالت عائشة رضي الله عنها: فقال ابو بكر رضي الله عنه: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا نورث ما تركنا صدقة"، وإنما ياكل آل محمد في هذا المال يعني مال الله ليس لهم ان يزيدوا على الماكل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: وَفَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام حِينَئِذٍ تَطْلُبُ صَدَقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكَ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ"، وَإِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِي هَذَا الْمَالِ يَعْنِي مَالَ اللَّهِ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى الْمَأْكَلِ.
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے یہی حدیث روایت کی ہے، اس میں یہ ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اس وقت (اپنے والد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس صدقے کی طلب گار تھیں جو مدینہ اور فدک میں تھا اور جو خیبر کے خمس میں سے بچ رہا تھا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد اس مال میں سے (یعنی اللہ کے مال میں سے) صرف اپنے کھانے کی مقدار لے گی اس مال میں خوراکی کے سوا ان کا کوئی حق نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6630) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن  «مال اللہ»  کا لفظ صحیح نہیں اور یہ مؤلف کے سوا کسی اور کے یہاں بھی نہیں ہے)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Fatimah was demanding (the property of) sadaqah of the Messenger of Allah ﷺ at Madina and Fadak, and what remained from the fifth of Khaybar. Aishah quoted Abu Bakr as saying: The Messenger of Allah ﷺ said: We are not inherited; whatever we leave is sadaqah. The family of Muhammad will eat from this property, that is, from the property of Allah. They will not take more then their sustenance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2963


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله يعني مال الله
حدیث نمبر: 2970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن ابي يعقوب، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة، ان عائشة رضي الله عنها، اخبرته بهذا الحديث قال فيه: فابى ابو بكر رضي الله عنه عليها ذلك، وقال: لست تاركا شيئا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعمل به إلا عملت به، إني اخشى إن تركت شيئا من امره ان ازيغ فاما صدقته بالمدينة فدفعها عمر إلى علي، وعباس رضي الله عنهما فغلبه علي عليها واما خيبر وفدك فامسكهما عمر وقال: هما صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم كانتا لحقوقه التي تعروه ونوائبه وامرهما إلى من ولي الامر، قال: فهما على ذلك إلى اليوم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ: فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَيْهَا ذَلِكَ، وَقَالَ: لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ، إِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ، وَعَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَغَلَبَهُ عَلِيٌّ عَلَيْهَا وَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَكُ فَأَمْسَكَهُمَا عُمَرُ وَقَالَ: هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الأَمْرَ، قَالَ: فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى الْيَوْمِ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے دینے سے انکار کیا اور کہا: میں کوئی ایسی چیز چھوڑ نہیں سکتا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے رہے ہوں، میں بھی وہی کروں گا، میں ڈرتا ہوں کہ آپ کے کسی حکم کو چھوڑ کر گمراہ نہ ہو جاؤں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے مدینہ کے صدقے کو علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی تحویل میں دے دیا، علی رضی اللہ عنہ اس پر غالب اور قابض رہے، رہا خیبر اور فدک تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو روکے رکھا اور کہا کہ یہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صدقے ہیں جو آپ کی پیش آمدہ ضروریات اور مشکلات و حوادث، مجاہدین کی تیاری، اسلحہ کی خریداری اور مسافروں کی خبرگیری وغیرہ امور) میں کام آتے تھے ان کا اختیار اس کو رہے گا جو والی (یعنی خلیفہ) ہو۔ راوی کہتے ہیں: تو وہ دونوں آج تک ایسے ہی رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2968)، (تحفة الأشراف: 6630) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrating the above tradition, Aishah added: Abu Bakr refused that to her. Her said: I am not going to leave anything the Messenger of Allah ﷺ used to do but I shall carry it out. I fear if I depart a little from his practice, I shall diverge (from the right path). As regards his sadaqah (property) at Madina, Umar had given it to Ali ad Abbas (Allah be pleased with them), and Ali dominated it. As for Khaibar and Fadak, Umar retained them. He said: They were the sadaqah (property) of the Messenger of Allah ﷺ, exclusively reserved for his purposes that happened, and for his emergent needs. Their management was assigned to the one who was in authority. He said: They are in that condition to the present day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2964


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2971
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا ابن ثور، عن معمر، عن الزهري، في قوله: فما اوجفتم عليه من خيل ولا ركاب سورة الحشر آية 6، قال: صالح النبي صلى الله عليه وسلم اهل فدك وقرى قد سماها لا احفظها وهو محاصر قوما آخرين، فارسلوا إليه بالصلح قال: فما اوجفتم عليه من خيل ولا ركاب سورة الحشر آية 6، يقول: بغير قتال، قال الزهري: وكانت بنو النضير للنبي صلى الله عليه وسلم خالصا لم يفتحوها عنوة افتتحوها على صلح، فقسمها النبي صلى الله عليه وسلم بين المهاجرين لم يعط الانصار منها شيئا إلا رجلين كانت بهما حاجة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، فِي قَوْلِهِ: فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ فَدَكَ وَقُرًى قَدْ سَمَّاهَا لَا أَحْفَظُهَا وَهُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِينَ، فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ بِالصُّلْحِ قَالَ: فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، يَقُولُ: بِغَيْرِ قِتَالٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَتْ بَنُو النَّضِيرِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا لَمْ يَفْتَحُوهَا عَنْوَةً افْتَتَحُوهَا عَلَى صُلْحٍ، فَقَسَمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ لَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا رَجُلَيْنِ كَانَتْ بِهِمَا حَاجَةٌ.
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ اللہ نے جو فرمایا ہے: «فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی تم نے ان مالوں کے واسطے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے یعنی بغیر جنگ کے حاصل ہوئے (سورۃ الحشر: ۶) تو ان کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل فدک اور کچھ دوسرے گاؤں والوں سے جن کے نام زہری نے تو لیے لیکن راوی کو یاد نہیں رہا صلح کی، اس وقت آپ ایک اور قوم کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، اور ان لوگوں نے آپ کے پاس بطور صلح مال بھیجا تھا، اس مال کے تعلق سے اللہ نے فرمایا: «فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی بغیر لڑائی کے یہ مال ہاتھ آیا (اور اللہ نے اپنے رسول کو دیا)۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں بنو نضیر کے مال بھی خالص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھے، لوگوں نے اسے زور و زبردستی سے (یعنی لڑائی کر کے) فتح نہیں کیا تھا۔ صلح کے ذریعہ فتح کیا تھا، تو آپ نے اسے مہاجرین میں تقسیم کر دیا، اس میں سے انصار کو کچھ نہ دیا، سوائے دو آدمیوں کے جو ضرورت مند تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19379) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Al-Zuhri, explaining the verse "For this you made no expedition with either cavalry or camelry" said: The Prophet ﷺ concluded the treaty of peace with the people of Fadak and townships which he named which I could not remember ; he blockaded some other people who sent a message to him for capitulation. He said: "For this you made no expedition with either cavalry or camelry" means without fighting. Al-Zuhri said: The Banu al-Nadir property was exclusively kept for the Prophet ﷺ ; they did not conquer it by fighting, but conquered it by capitulation. To Prophet ﷺ divided it among the Emigrants. He did not give anything to the Helpers except two men were needy.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2965


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 2972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن الجراح، حدثنا جرير، عن المغيرة، قال: جمع عمر بن عبد العزيز بني مروان حين استخلف، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كانت له فدك فكان ينفق منها ويعود منها على صغير بني هاشم ويزوج منها ايمهم، وإن فاطمة سالته ان يجعلها لها فابى فكانت كذلك في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى مضى لسبيله، فلما ان ولي ابو بكر رضي الله عنه عمل فيها بما عمل النبي صلى الله عليه وسلم في حياته حتى مضى لسبيله، فلما ان ولي عمر عمل فيها بمثل ما عملا حتى مضى لسبيله، ثم اقطعها مروان، ثم صارت لعمر بن عبد العزيز، قال عمر: يعني ابن عبد العزيز فرايت امرا منعه رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطمة عليها السلام ليس لي بحق وانا اشهدكم اني قد رددتها على ما كانت يعني على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: ولي عمر بن عبد العزيز الخلافة وغلته اربعون الف دينار، وتوفي وغلته اربع مائة دينار ولو بقي لكان اقل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: جَمَعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بَنِي مَرْوَانَ حِينَ اسْتُخْلِفَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ فَدَكُ فَكَانَ يُنْفِقُ مِنْهَا وَيَعُودُ مِنْهَا عَلَى صَغِيرِ بَنِي هَاشِمٍ وَيُزَوِّجُ مِنْهَا أَيِّمَهُمْ، وَإِنَّ فَاطِمَةَ سَأَلَتْهُ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهَا فَأَبَى فَكَانَتْ كَذَلِكَ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَيَاتِهِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ عُمَرُ عَمِلَ فِيهَا بِمِثْلِ مَا عَمِلَا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ثُمَّ أَقْطَعَهَا مَرْوَانُ، ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ عُمَرُ: يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَرَأَيْتُ أَمْرًا مَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام لَيْسَ لِي بِحَقٍّ وَأَنَا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ رَدَدْتُهَا عَلَى مَا كَانَتْ يَعْنِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلِيَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْخِلَافَةَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُونَ أَلْفَ دِينَارٍ، وَتُوُفِّيَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُ مِائَةِ دِينَارٍ وَلَوْ بَقِيَ لَكَانَ أَقَلَّ.
مغیرہ کہتے ہیں عمر بن عبدالعزیز جب خلیفہ ہوئے تو انہوں نے مروان بن حکم کے بیٹوں کو اکٹھا کیا پھر ارشاد فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فدک تھا، آپ اس کی آمدنی سے (اہل و عیال، فقراء و مساکین پر) خرچ کرتے تھے، اس سے بنو ہاشم کے چھوٹے بچوں پر احسان فرماتے تھے، ان کی بیوہ عورتوں کے نکاح پر خرچ کرتے تھے، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فدک مانگا تو آپ نے انہیں دینے سے انکار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تک ایسا ہی رہا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ویسے ہی عمل کیا جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کیا تھا، یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ بھی انتقال فرما گئے، پھر مروان نے اسے اپنی جاگیر بنا لیا، پھر وہ عمر بن عبدالعزیز کے قبضہ و تصرف میں آیا، عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں: تو میں نے اس معاملے پر غور و فکر کیا، میں نے اسے ایک ایسا معاملہ جانا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فاطمہ علیہا السلام کو دینے سے منع کر دیا تو پھر ہمیں کہاں سے یہ حق پہنچتا ہے کہ ہم اسے اپنی ملکیت میں رکھیں؟ تو سن لو، میں تم سب کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اسے میں نے پھر اس کی اپنی اسی حالت پر لوٹا دیا ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا (یعنی میں نے پھر وقف کر دیا ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیزخلیفہ مقرر ہوئے تو اس وقت ان کی آمدنی چالیس ہزار دینار تھی، اور انتقال کیا تو (گھٹ کر) چار سو دینار ہو گئی تھی، اور اگر وہ اور زندہ رہتے تو اور بھی کم ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19147) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مغیرة بن مقسم مدلس اور کثیر الارسال ہیں)

Narrated Umar ibn Abdul Aziz: Al-Mughirah (ibn Shubah) said: Umar ibn Abdul Aziz gathered the family of Marwan when he was made caliph, and he said: Fadak belonged to the Messenger of Allah ﷺ, and he made contributions from it, showing repeated kindness to the poor of the Banu Hashim from it, and supplying from it the cost of marriage for those who were unmarried. Fatimah asked him to give it to her, but he refused. That is how matters stood during the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ till he passed on (i. e. died). When Abu Bakr was made ruler he administered it as the Prophet ﷺ had done in his lifetime till he passed on. Then when Umar ibn al-Khattab was made ruler he administered it as they had done till he passed on. Then it was given to Marwan as a fief, and it afterwards came to Umar ibn Abdul Aziz. Umar ibn Abdul Aziz said: I consider I have no right to something which the Messenger of Allah ﷺ refused to Fatimah, and I call you to witness that I have restored it to its former condition; meaning in the time of the Messenger of Allah ﷺ. Abu Dawud said: When Umar bin Abd al-Aziz was made caliph its revenue was forty thousand dinars, and when he died its revenue was four hundred dinars. Had he remained alive, it would have been less than it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2966


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا محمد بن الفضيل، عن الوليد بن جميع، عن ابي الطفيل، قال: جاءت فاطمة رضي الله عنها إلىابي بكر رضي الله عنه تطلب ميراثها من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقال ابو بكر رضي الله عنه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل إذا اطعم نبيا طعمة فهي للذي يقوم من بعده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَىأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَطْلُبُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَطْعَمَ نَبِيًّا طُعْمَةً فَهِيَ لِلَّذِي يَقُومُ مِنْ بَعْدِهِ".
ابوطفیل کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ سے اپنی میراث مانگنے آئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ عزوجل جب کسی نبی کو کوئی معاش دیتا ہے تو وہ اس کے بعد اس کے قائم مقام (خلیفہ) کو ملتا ہے، (یعنی اس کے وارثوں کو نہیں ملتا) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6599)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/4، 6، 9) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی دنیا میں لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا جاتا ہے، دنیا کا مال حاصل کرنے کے لئے نہیں، اس لئے جو مال دولت اس کو اس کی زندگی میں مل جائے، وہ بھی اس کی وفات کے بعد صدقہ ہو گا، تاکہ لوگوں کو یہ گمان نہ ہو کہ یہ اپنے وارثوں کے لئے جمع کرنے میں مصروف تھا۔ قرآن مجید میں جو زکریا علیہ السلام کا قول منقول ہے «يرثني ويرث من آل يعقوب» (سورۃ مریم: ۶) اور جو یہ فرمایا گیا ہے  «وورث سليمان» (سورۃ النمل: ۱۳) تو اس سے مراد علم اور نبوت کی وراثت ہے، نہ کہ دنیا کے مال کی۔

Narrated Abu Bakr: Abut Tufayl said: Fatimah came to Abu Bakr asking him for the inheritance of the Prophet ﷺ. Abu Bakr said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If Allah, Most High, gives a Prophet some means of sustenance, that goes to his successor.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2967


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2974
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقتسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة"، قال ابو داود: مؤنة عاملي يعني اكرة الارض.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمُؤْنَةِ عَامِلِي فَهُوَ صَدَقَةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مُؤْنَةُ عَامِلِي يَعْنِي أَكَرَةَ الْأَرْضِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ورثاء میری میراث سے جو میں چھوڑ کر مروں ایک دینار بھی تقسیم نہ کریں گے، اپنی بیویوں کے نفقے اور اپنے عامل کے خرچے کے بعد جو کچھ میں چھوڑوں وہ صدقہ ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں:   «مؤنة عاملي» میں «عاملي» سے مراد کاشتکار، زمین جوتنے، بونے والے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوصایا 32 (3096)، فرض الخمس 3 (2776)، الفرائض 3 (6729)، صحیح مسلم/الجھاد 16 (1760)، (تحفة الأشراف: 13805)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الکلام 12 (28)، مسند احمد (2/376) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: Do not distribute dinars among my heirs: Whatever I left after contribution to my wives and provisions for my governor is sadaqah (alms). Abu Dawud said: 'Amil means the workers or laborers on the land (i. e. peasants).
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2968


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2975
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن مرزوق، اخبرنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي البختري، قال: سمعت حديثا من رجل فاعجبني، فقلت: اكتبه لي فاتى به مكتوبا مذبرا، دخل العباس، وعلي على عمر، وعنده طلحة والزبير، وعبد الرحمن، وسعد، وهما يختصمان فقال عمر: لطلحة، و الزبير، وعبد الرحمن، وسعد: الم تعلموا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل مال النبي صدقة إلا ما اطعمه اهله وكساهم إنا لا نورث؟" قالوا: بلى قال: فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينفق من ماله على اهله ويتصدق بفضله ثم توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوليها ابو بكر سنتين فكان يصنع الذي كان يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ذكر شيئا من حديث مالك بن اوس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، قَالَ: سَمِعْت حَدِيثًا مِن رَجُلٍ فَأَعْجَبَنِي، فَقُلْتُ: اكْتُبْهُ لِي فَأَتَى بِهِ مَكْتُوبًا مُذَبَّرًا، دَخَلَ الْعَبَّاسُ، وَعَلِيٌّ عَلَى عُمَرَ، وَعِنْدَهُ طَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَسَعْدٌ، وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فَقَالَ عُمَرُ: لِطَلْحَةَ، وَ الزُّبَيْرِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعْدٍ: أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مَالِ النَّبِيِّ صَدَقَةٌ إِلَّا مَا أَطْعَمَهُ أَهْلَهُ وَكَسَاهُمْ إِنَّا لَا نُورَثُ؟" قَالُوا: بَلَى قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ مِنْ مَالِهِ عَلَى أَهْلِهِ وَيَتَصَدَّقُ بِفَضْلِهِ ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ سَنَتَيْنِ فَكَانَ يَصْنَعُ الَّذِي كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ.
ابوالبختری کہتے ہیں میں نے ایک شخص سے ایک حدیث سنی وہ مجھے انوکھی سی لگی، میں نے اس سے کہا: ذرا اسے مجھے لکھ کر دو، تو وہ صاف صاف لکھ کر لایا: علی اور عباس رضی اللہ عنہما عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے اور ان کے پاس طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن اور سعد رضی اللہ عنہم (پہلے سے) بیٹھے تھے، یہ دونوں (یعنی عباس اور علی رضی اللہ عنہما) جھگڑنے لگے، عمر رضی اللہ عنہ نے طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن اور سعد رضی اللہ عنہم سے کہا: کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: نبی کا سارا مال صدقہ ہے سوائے اس کے جسے انہوں نے اپنے اہل کو کھلا دیا یا پہنا دیا ہو، ہم لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا، لوگوں نے کہا: کیوں نہیں (ہم یہ بات جانتے ہیں آپ نے ایسا ہی فرمایا ہے) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مال میں سے اپنے اہل پر صرف کرتے تھے اور جو کچھ بچ رہتا وہ صدقہ کر دیتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے آپ کے بعد اس مال کے متولی ابوبکر رضی اللہ عنہ دو سال تک رہے، وہ ویسے ہی کرتے رہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، پھر راوی نے مالک بن اوس کی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3649، 3952) (صحیح)» ‏‏‏‏ (شواہد و متابعات پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ایک مجہول راوی ہے جو پتہ نہیں صحابی ہے یاتابعی؟)

Narrated Umar ibn al-Khattab: AbulBakhtari said: I heard from a man a tradition which I liked. I said to him: Write it down for me. So he brought it clearly written to me. (It says): Al-Abbas and Ali entered upon Umar when Talhah, az-Zubayr, Abdur Rahman and Saad were with him. They (Abbas and Ali) were disputing. Umar said to Talhah, az-Zubayr, Abdur Rahman and Saad: Do you not know that the Messenger of Allah ﷺ said: All the property of the Prophet ﷺ is sadaqah (alms), except what he provided for his family for their sustenance and their clothing. We are not to be inherited. They said: Yes, indeed. He said: The Messenger of Allah ﷺ used to spend from his property on his family, and give the residue as sadaqah (alms). The Messenger of Allah ﷺ then died, and Abu Bakr ruled for two years. He would deal with it in the same manner as the Messenger of Allah ﷺ did. He then mentioned a little from the tradition of Malik ibn Aws.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2969


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2976
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، انها قالت: إن ازواج النبي صلى الله عليه وسلم حين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم اردن ان يبعثن عثمان بن عفان إلى ابي بكر الصديق فيسالنه ثمنهن من النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت لهن عائشة: اليس قد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نورث ما تركنا فهو صدقة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَدْنَ أَنْ يَبْعَثْنَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَيَسْأَلْنَهُ ثُمُنَهُنَّ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ لَهُنَّ عَائِشَةُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو امہات المؤمنین نے ارادہ کیا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث سے اپنا آٹھواں حصہ طلب کریں، تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سب سے کہا (کیا تمہیں یاد نہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 14 (4034)، الفرائض 3 (6730)، صحیح مسلم/الجہاد 16 (1758)، موطا امام مالک/ الکلام 12 (27)، (تحفة الأشراف: 16592)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/5، 262) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: When the Messenger of Allah ﷺ died, the wives of the Prophet ﷺ intended to send Uthman bin Affan to Abu Bakr to ask him their cost of living from (the inheritance of) the Prophet ﷺ. Thereupon Aishah said: Did not the Messenger of Allah ﷺ say: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2970


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2977
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا إبراهيم بن حمزة،حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن اسامة بن زيد، عن ابن شهاب، بإسناده نحوه قلت: الا تتقين الله الم تسمعن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا نورث ما تركنا فهو صدقة"، وإنما هذا المال لآل محمد لنائبتهم ولضيفهم فإذا مت فهو إلى من ولي الامر من بعدي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ،حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ قُلْتُ: أَلَا تَتَّقِينَ اللَّهَ أَلَمْ تَسْمَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ"، وَإِنَّمَا هَذَا الْمَالُ لِآلِ مُحَمَّدٍ لِنَائِبَتِهِمْ وَلِضَيْفِهِمْ فَإِذَا مِتُّ فَهُوَ إِلَى مَنْ وَلِيِّ الأَمْرِ مِنْ بَعْدِي.
اس سند سے بھی ابن شہاب زہری سے یہی حدیث اسی طریق سے مروی ہے، اس میں ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے (دیگر امہات المؤمنین سے) کہا: تم اللہ سے ڈرتی نہیں، کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، اور یہ مال آل محمد کی ضروریات اور ان کے مہمانوں کے لیے ہے، اور جب میرا انتقال ہو جائے گا تو یہ مال اس شخص کی نگرانی و تحویل میں رہے گا جو میرے بعد معاملہ کا والی ہو گا (مسلمانوں کا خلیفہ ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16407)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الشمائل (402)، مسند احمد (6/145) (حسن)» ‏‏‏‏

A similar tradition has been narrated by Ibn Shihab through a different chain of narrators. This version says: I said: Do you not fear Allah ? Did you not hear the Messenger of Allah ﷺ say: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah (alms). This property belongs to the family of Muhammad for their emergent needs and their guest. When I die, it will go to him who becomes ruler after me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2971


قال الشيخ الألباني: حسن

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.