الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
حدیث نمبر: 3129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، عن عبدة، وابي معاوية، المعني عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه، فذكر ذلك لعائشة، فقالت: وهل تعني ابن عمر؟ إنما مر النبي صلى الله عليه وسلم على قبر، فقال: إن صاحب هذا ليعذب، واهله يبكون عليه". ثم قرات: ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164. قال عن ابي معاوية: على قبر يهودي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، وأبي معاوية، المعني عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: وَهِلَ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ؟ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ، فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ، وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ". ثُمَّ قَرَأَتْ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164. قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ: عَلَى قَبْرِ يَهُودِيٍّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ۱؎، ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس بات کا ذکر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا: ان سے یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھول ہوئی ہے، سچ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قبر کے پاس سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس قبر والے کو تو عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے ہیں کہ اس پر رو رہے ہیں، پھر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ولا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (سورۃ الإسراء: ۱۵) پڑھی۔ ابومعاویہ کی روایت میں «على قبر» کے بجائے «على قبر يهودي» ہے، یعنی ایک یہودی کے قبر کے پاس سے گزر ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 9 (931)، سنن النسائی/الجنائز 15 (1856)، (تحفة الأشراف: 7324، 17069، 17226)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 8 (3978)، مسند احمد (2/38، 6/39، 57، 95، 209) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎ «إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے، حالاں کہ رونا یا نوحہ کرنا بذات خود میت کا عمل نہیں ہے، پھر غیر کے عمل پر اسے عذاب دیا جانا باعث تعجب ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے  «ولا تزر وازرة وزر أخرى»  کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ مرنے والے کو اگر یہ معلوم ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے گھر والے مجھ پر نوحہ کریں گے اور اس نے قدرت رکھنے کے باوجود قبل از موت اس سے منع نہیں کیا تو نہ روکنا اس کے لئے باعث سزا ہو گا، اور اس کے گھر والے اگر آہ و بکا کئے بغیر آنسو بہا رہے ہیں تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابراہیم اور ام کلثوم کے انتقال پر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، پوچھے جانے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو رحمت ہے اللہ نے جس کے دل میں چاہا رکھا۔

Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ as saying: The dead is punished because of his family's weeping for him. When this was mentioned to Aishah, she said: Ibn Umar forgot and made a mistake. The Prophet ﷺ passed by grave and he said: The man in the grave is being punished while his family is weeping for him. She then recited: "No bearer of burdens can bear the burden of another. " The narrator Abu Muawiyyah said: (The Prophet passed) by the grave of a Jew.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3123


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن يزيد بن اوس، قال: دخلت على ابي موسى وهو ثقيل، فذهبت امراته لتبكي، او تهم به، فقال لها ابو موسى: اما سمعت ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بلى، قال: فسكتت، فلما مات ابو موسى، قال يزيد: لقيت المراة، فقلت لها: ما قول ابي موسى لك: اما سمعت قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم سكت؟ قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من حلق، ومن سلق، ومن خرق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ ثَقِيلٌ، فَذَهَبَتِ امْرَأَتُهُ لِتَبْكِيَ، أَوْ تَهُمَّ بِهِ، فَقَالَ لَهَا أَبُو مُوسَى: أَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَسَكَتَتْ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو مُوسَى، قَالَ يَزِيدُ: لَقِيتُ الْمَرْأَةَ، فَقُلْتُ لَهَا: مَا قَوْلُ أَبِي مُوسَى لَكِ: أَمَا سَمِعْتِ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَكَتِّ؟ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ، وَمَنْ سَلَقَ، وَمَنْ خَرَقَ".
یزید بن اوس کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیمار تھے میں ان کے پاس (عیادت کے لیے) گیا تو ان کی اہلیہ رونے لگیں یا رونا چاہا، تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں سنا ہے؟ وہ بولیں: کیوں نہیں، ضرور سنا ہے، تو وہ چپ ہو گئیں، یزید کہتے ہیں: جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو میں ان کی اہلیہ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے قول: کیا تم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں سنا ہے پھر آپ چپ ہو گئیں کا کیا مطلب تھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو (میت کے غم میں) اپنا سر منڈوائے، جو چلا کر روئے پیٹے، اور جو کپڑے پھاڑے وہ ہم میں سے نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 20 (1866)، (تحفة الأشراف: 18334)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 44 (104)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 52 (1586)، مسند احمد (4/396، 404، 405، 411، 416) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ کفر کی رسم تھی جب کوئی مر جاتا تو اس کے غم میں یہ سب کام کئے جاتے تھے، جس طرح ہندؤوں میں بال منڈوانے کی رسم ہے، اس سے معلوم ہوا کہ مصیبت میں صبر کرنا لازم ہے۔

Yazid ibn Aws said: I entered upon Abu Musa while he was at the point of death. His wife began to weep or was going to weep. Abu Musa said to her: Did you not hear what the Messenger of Allah ﷺ said? She said: Yes. The narrator said: She then kept silence. When Abu Musa died, Yazid said: I met the woman and asked her: What did Abu Musa mean when he said to you: Did you not hear what the Messenger of Allah ﷺ and the you kept silence? She replied: The Messenger of Allah ﷺ said: He who shaves (his head), shouts and tears his clothing does not belong to us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3124


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حميد بن الاسود، حدثنا الحجاج عامل لعمر بن عبد العزيز على الربذة، حدثني اسيد بن ابي اسيد، عن امراة من المبايعات، قالت:" كان فيما اخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في المعروف الذي اخذ علينا، ان لا نعصيه فيه: ان لا نخمش وجها، ولا ندعو ويلا، ولا نشق جيبا، وان لا ننشر شعرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَامِلٌ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَلَى الرَّبَذَةِ، حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنَ الْمُبَايِعَاتِ، قَالَتْ:" كَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَعْرُوفِ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْنَا، أَنْ لَا نَعْصِيَهُ فِيهِ: أَنْ لَا نَخْمُشَ وَجْهًا، وَلَا نَدْعُوَ وَيْلًا، وَلَا نَشُقَّ جَيْبًا، وَأَنْ لَا نَنْشُرَ شَعَرًا".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والی عورتوں میں سے ایک عورت کہتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن بھلی باتوں کا ہم سے عہد لیا تھا کہ ان میں ہم آپ کی نافرمانی نہیں کریں گے وہ یہ تھیں کہ ہم (کسی کے مرنے پر) نہ منہ نوچیں گے، نہ تباہی و بربادی کو پکاریں گے، نہ کپڑے پھاڑیں گے اور نہ بال بکھیریں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18366) (صحیح)» ‏‏‏‏

Usayd ibn Abu Usayd, reported on the authority of a woman who took oath of allegiance (to the Prophet): One of the oaths which the Messenger of Allah ﷺ received from us about the virtue was that we would not disobey him in it (virtue): that we would not scratch the face, nor wail, nor tear the front of the garments nor dishevel the hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3125


قال الشيخ الألباني: صحيح
30. باب صَنْعَةِ الطَّعَامِ لأَهْلِ الْمَيِّتِ
30. باب: اہل میت کے لیے کھانا تیار کرنا۔
Chapter: Preparing Food For The Family Of The Deceased.
حدیث نمبر: 3132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، حدثني جعفر بن خالد، عن ابيه، عن عبد الله بن جعفر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اصنعوا لآل جعفر طعاما، فإنه قد اتاهم امر شغلهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اصْنَعُوا لِآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا، فَإِنَّهُ قَدْ أَتَاهُمْ أَمْرٌ شَغَلَهُمْ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرو کیونکہ ان پر ایک ایسا امر (حادثہ و سانحہ) پیش آ گیا ہے جس نے انہیں اس کا موقع نہیں دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 21 (998)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 59 (1610)، (تحفة الأشراف: 5217)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/205) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ رشتہ داروں کو میت کے گھروالوں کے پاس کھانا پکوا کر بھجوانا چاہئے۔

Narrated Abdullah ibn Jafar: The Messenger of Allah ﷺ said: Prepare food for the family of Jafar for there came upon them an incident which has engaged them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3126


قال الشيخ الألباني: حسن
31. باب فِي الشَّهِيدِ يُغَسَّلُ
31. باب: شہید کو غسل دینے کا مسئلہ؟
Chapter: Should The Martyr Be Washed.
حدیث نمبر: 3133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا معن بن عيسى. ح وحدثنا عبيد الله بن عمر الجشمي، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن إبراهيم بن طهمان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال:" رمي رجل بسهم في صدره، او في حلقه، فمات، فادرج في ثيابه كما هو، قال: ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" رُمِيَ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فِي صَدْرِهِ، أَوْ فِي حَلْقِهِ، فَمَاتَ، فَأُدْرِجَ فِي ثِيَابِهِ كَمَا هُوَ، قَالَ: وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص سینے یا حلق میں تیر لگنے سے مر گیا تو اسی طرح اپنے کپڑوں میں لپیٹا گیا جیسے وہ تھا، اس وقت ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2647)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/367) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: A man had a shot of arrow in his chest or throat (the narrator is doubtful). So he died. He was shrouded in his clothes as he was. The narrator said: We were with the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3127


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3134
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، وعيسى بن يونس، قالا: حدثنا علي بن عاصم، عن عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتلى احد، ان ينزع عنهم الحديد، والجلود، وان يدفنوا بدمائهم وثيابهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلَى أُحُدٍ، أَنْ يُنْزَعَ عَنْهُمُ الْحَدِيدُ، وَالْجُلُودُ، وَأَنْ يُدْفَنُوا بِدِمَائِهِمْ وَثِيَابِهِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے مقتولین (شہداء) کے بارے میں حکم دیا کہ ان کی زرہیں اور پوستینیں ان سے اتار لی جائیں، اور انہیں ان کے خون اور کپڑوں سمیت دفن کر دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1515)، (تحفة الأشراف: 5570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/247) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی علی بن عاصم اور عطاء بن السائب اخیر میں مختلط ہو گئے تھے)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ commanded to remove weapons and skins from the martyrs of Uhud, and that they should be buried with their blood and clothes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3128


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3135
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب. ح وحدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، وهذا لفظه، اخبرني اسامة بن زيد الليثي، ان ابن شهاب اخبره، ان انس بن مالك، حدثهم: ان شهداء احد لم يغسلوا، ودفنوا بدمائهم، ولم يصل عليهم.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، وَهَذَا لَفْظُهُ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُمْ: أَنَّ شُهَدَاءَ أُحُدٍ لَمْ يُغَسَّلُوا، وَدُفِنُوا بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ شہدائے احد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اور نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1478) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: The martyrs of Uhud were not washed, and they were buried with their blood. No prayer was offered over them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3129


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3136
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا زيد يعني ابن الحباب. ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ابو صفوان يعني المرواني، عن اسامة، عن الزهري، عن انس بن مالك، المعنى ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على حمزة، وقد مثل به، فقال: لولا ان تجد صفية في نفسها، لتركته حتى تاكله العافية. حتى يحشر من بطونها، وقلت الثياب، وكثرت القتلى، فكان الرجل والرجلان والثلاثة يكفنون في الثوب الواحد، زاد قتيبة: ثم يدفنون في قبر واحد، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسال:" ايهم اكثر قرآنا؟ فيقدمه إلى القبلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحُبَابِ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ يَعْنِي الْمَرْوَانِيَّ، عَنْ أُسَامَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، الْمَعْنَى أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى حَمْزَةَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِيَّةُ فِي نَفْسِهَا، لَتَرَكْتُهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الْعَافِيَةُ. حتَّى يُحْشَرَ مِنْ بُطُونِهَا، وَقَلَّتِ الثِّيَابُ، وَكَثُرَتِ الْقَتْلَى، فَكَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ يُكَفَّنُونَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، زَادَ قُتَيْبَةُ: ثُمَّ يُدْفَنُونَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُ:" أَيُّهُمْ أَكْثَرُ قُرْآنًا؟ فَيُقَدِّمُهُ إِلَى الْقِبْلَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (غزوہ احد میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ (حمزہ بن عبدالمطلب) رضی اللہ عنہ کی لاش کے قریب سے گزرے، ان کا مثلہ کر دیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا: اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ صفیہ (حمزہ کی بہن) اپنے دل میں کچھ محسوس کریں گی تو میں انہیں یوں ہی چھوڑ دیتا، پرندے کھا جاتے، پھر وہ حشر کے دن ان کے پیٹوں سے نکلتے۔ اس وقت کپڑوں کی قلت تھی اور شہیدوں کی کثرت، (حال یہ تھا) کہ ایک کپڑے میں ایک ایک، دو دو، تین تین شخص کفنائے جاتے تھے ۱؎۔ قتیبہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ: پھر وہ ایک ہی قبر میں دفن کئے جاتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جسے زیادہ یاد ہوتا اسے قبلہ کی جانب آگے رکھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ الجنائز 31 (1016)، (تحفة الأشراف: 1477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/128) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت ایک کفن یا ایک قبر میں کئی آدمیوں کو دفنانا درست ہے۔

Narrated Anas ibn Malik: The Messenger of Allah ﷺ passed Hamzah who was killed and disfigured. He said: If Safiyyah were not grieved, I would have left him until the birds and beasts of prey would have eaten him, and he would have been resurrected from their bellies. The garments were scanty and the slain were in great number. So one, two and three persons were shrouded in one garment. The narrator Qutaybah added: They were then buried in one grave. The Messenger of Allah ﷺ asked: Which of the two learnt the Quran more? He then advanced him toward the qiblah (direction of prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3130


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3137
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباس العنبري، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا اسامة، عن الزهري، عن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم مر بحمزة، وقد مثل به،" ولم يصل على احد من الشهداء غيره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَمْزَةَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ،" وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنَ الشُّهَدَاءِ غَيْرِهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، دیکھا کہ ان کا مثلہ کر دیا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی اور کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1479) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: چوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، اس لئے بعض لوگوں نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ آپ نے ان کے لئے دعا کی۔

Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ passed by Hamzah who was disfigured (after being killed). He did not offer prayer over any martyr except him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3131


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3138
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، ويزيد بن خالد بن موهب: ان الليث حدثهم، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، ان جابر بن عبد الله اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يجمع بين الرجلين من قتلى احد، ويقول: ايهما اكثر اخذا للقرآن؟ فإذا اشير له إلى احدهما، قدمه في اللحد، وقال: انا شهيد على هؤلاء يوم القيامة، وامر بدفنهم بدمائهم، ولم يغسلوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ: أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ، وَيَقُولُ: أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟ فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا، قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ، وَقَالَ: أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُغَسَّلُوا".
عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک ساتھ دفن کرتے تھے اور پوچھتے تھے کہ ان میں قرآن کس کو زیادہ یاد ہے؟ تو جس کے بارے میں اشارہ کر دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے قبر میں (لٹانے میں) آگے کرتے اور فرماتے: میں ان سب پر قیامت کے دن گواہ رہوں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے خون سمیت دفنانے کا حکم دیا، اور انہیں غسل نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 72 (1343)، 73 (1345)، 75 (1347)، 78 (1353)، المغازي 26 (4079)، سنن الترمذی/الجنائز 46 (1036)، سنن النسائی/الجنائز 62 (1957)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1514)، (تحفة الأشراف: 2382) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ combined two persons from among the martyrs of Uhud (in one garment), and said: Which of the two has learnt the Quran more ? When one of them was pointed to him, he advanced him in the grave, saying: I shall be witness to all these (martyrs) on the Day of Judgement. He then ordered them to be buried without being washed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3132


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.