الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
13. باب الْقَطْعِ فِي الْخُلْسَةِ وَالْخِيَانَةِ
13. باب: کھلم کھلا چھین کر بھاگ جانا یا امانت میں خیانت کرنے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
Chapter: Cutting off the hand for snatching and treachery.
حدیث نمبر: 4391
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، اخبرنا محمد بن بكر، حدثنا ابن جريج، قال: قال ابو الزبير، قال جابر بن عبد الله: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس على المنتهب قطع ومن انتهب نهبة مشهورة فليس منا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعلانیہ زبردستی کسی کا مال لے کر بھاگ جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۱؎، اور جو اعلانیہ کسی کا مال لوٹ لے وہ ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 18 (1448)، سنن النسائی/قطع السارق 10 (4975)، سنن ابن ماجہ/الحدود 26 (2591)، (تحفة الأشراف: 2800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/380)، سنن الدارمی/الحدود 8 (2356) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: زبردستی کسی کا مال چھیننا اگرچہ چرانے سے زیادہ قبیح فعل ہے، لیکن اس پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، کیونکہ اس پر سرقہ (چرانے) کاا طلاق نہیں ہوتا۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں: اللہ تعالی نے چور کا ہاتھ کاٹنا فرض کیا ہے، لیکن چھیننے جھپٹنے، اور غصب وغیرہ پر یہ حکم نہیں دیا اس لئے کہ چوری کے مقابلہ میں یہ چیزیں کم واقع ہوتی ہیں، اور ذمہ داروں سے شکایت کر کے اس طرح کی چیزوں کو لوٹایا جا سکتا ہے، اور ان کے خلاف دلائل دینا چوری کے برعکس آسان ہے، اس وجہ سے چوری کا معاملہ بڑا ہے، اور اس کی سزا سخت ہے، تاکہ اس سے باز آ جانے میں یہ زیادہ موثر ہو۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۱۲؍۳۹)

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: Cutting of hand is not to be inflicted on one who plunders, but he who plunders conspicuously does not belong to us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4378


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4392
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع ، موقوف) وبهذا الإسناد قال: وبهذا الإسناد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس على الخائن قطع".
(مرفوع ، موقوف) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ: وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْخَائِنِ قَطْعٌ".
اور اسی سند سے مروی ہے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امانت میں خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2800) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: He also said through this chain: The Messenger of Allah ﷺ said: Cutting of the hand is not to be inflicted on one who is treacherous.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4378


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4393
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، اخبرنا عيسى بن يونس، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، زاد ولا على المختلس قطع، قال ابو داود: هذان الحديثان لم يسمعهما ابن جريج من ابي الزبير، وبلغني عن احمد بن حنبل انه قال: إنما سمعهما ابن جريج من ياسين الزيات، قال ابو داود: وقد رواهما المغيرة بن مسلم، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، زَادَ وَلَا عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَانِ الْحَدِيثَانِ لَمْ يَسْمَعْهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَبَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّمَا سَمِعَهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مَنْ يَاسِينَ الزَّيَّاتِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ رَوَاهُمَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس میں اتنا اضافہ ہے اور نہ اچکے کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4391)، (تحفة الأشراف: 2800) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Jabir through a different chain of narrators. This version adds: Cutting of the hand is not be inflicted on one who snatches something. Abu Dawud said: Ibn Juraij did not hear these two traditions from Abu al-Zubair, I have been informed by Ahmad. bin Hanbal saving: Ibn Juraij heard them from Yasin al-Zayyat. Aby Dawud said: Al-Mughirah bin Muslim has transmitted it from Abu al-Zubair from Jabir From the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4379


قال الشيخ الألباني: صحيح
14. باب مَنْ سَرَقَ مِنْ حِرْزٍ
14. باب: جو شخص کسی چیز کو محفوظ مقام سے چرائے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: One who steals a thing from a place where it is protected.
حدیث نمبر: 4394
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عمرو بن حماد بن طلحة، حدثنا اسباط، عن سماك بن حرب، عن حميد ابن اخت صفوان، عن صفوان بن امية، قال:" كنت نائما في المسجد على خميصة لي ثمن ثلاثين درهما فجاء رجل، فاختلسها مني فاخذ الرجل فاتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر به ليقطع قال: فاتيته، فقلت: اتقطعه من اجل ثلاثين درهما؟ انا ابيعه وانسئه ثمنها قال: فهلا كان هذا قبل ان تاتيني به"، قال ابو داود: ورواه زائدة، عن سماك، عن جعيد بن حجير، قال: نام صفوان، ورواه مجاهد، وطاوس انه كان نائما فجاء سارق، فسرق خميصة من تحت راسه ورواه ابو سلمة بن عبد الرحمن قال فاستله من تحت راسه فاستيقظ فصاح به فاخذ ورواه الزهري، عن صفوان بن عبد الله، قال: فنام في المسجد وتوسد رداءه فجاء سارق فاخذ رداءه فاخذ السارق فجيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ حُمَيْدِ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ:" كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا فَجَاءَ رَجُلٌ، فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا؟ أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا قَالَ: فَهَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ زَائِدَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جُعَيْدِ بْنِ حُجَيْرٍ، قَالَ: نَامَ صَفْوَانُ، وَرَوَاهُ مُجَاهِدٌ، وَطَاوُسٌ أَنَّهُ كَانَ نَائِمًا فَجَاءَ سَارِقٌ، فَسَرَقَ خَمِيصَةً مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَرَوَاهُ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَاسْتَيْقَظَ فَصَاحَ بِهِ فَأُخِذَ وَرَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَنَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ فَجَاءَ سَارِقٌ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَأُخِذَ السَّارِقُ فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سویا ہوا تھا، میرے اوپر میری ایک اونی چادر پڑی تھی جس کی قیمت تیس درہم تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور اسے مجھ سے چھین کر لے کر بھاگا، لیکن وہ پکڑ لیا گیا، اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے، تو میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا: کیا تیس درہم کی وجہ سے آپ اس کا ہاتھ کاٹ ڈالیں گے؟ میں اسے اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں، اور اس کی قیمت اس پر ادھار چھوڑ دیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس لانے سے پہلے ہی ایسے ایسے کیوں نہیں کر لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زائدہ نے سماک سے، سماک نے جعید بن حجیر سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: صفوان سو گئے تھے اتنے میں چور آیا۔ اور طاؤس و مجاہد نے اس کو یوں روایت کیا ہے کہ وہ سوئے تھے اتنے میں ایک چور آیا، اور ان کے سر کے نیچے سے چادر چرا لی۔ اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اسے یوں روایت کیا ہے کہ اس نے اسے ان کے سر کے نیچے سے کھینچا، تو وہ جاگ گئے، اور چلائے، اور وہ پکڑ لیا گیا۔ اور زہری نے صفوان بن عبداللہ سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ وہ مسجد میں سوئے اور انہوں نے اپنی چادر کو تکیہ بنا لیا، اتنے میں ایک چور آیا، اور اس نے ان کی چادر چرا لی، تو اسے پکڑ لیا گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 4 (4882)، سنن ابن ماجہ/الحدود 28 (2595)، (تحفة الأشراف: 4943)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/401، 6/465، 466) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Safwan bin Umayyah: I was sleeping in the mosque on a cloak mine whose price was thirty dirhams. A man came and pinched it away from me. The man was seized and brought to the Messenger of Allah ﷺ. He ordered that his hand should be cut off. I came to him and said: Do you cut off only for thirty dirhams ? I sell it to him and make the payment of its price a loan ? He said: Why did you not do so before bringing him to me ? Abu Dawud said: Zaidah has also transmitted it from Simak from Ju'ayd ibn Hujayr. He said: Safwan slept. Mujahid and Tawus said: While he was sleeping a thief came and stole the cloak from beneath his head. The version of Abu Salamah ibn Abdur Rahman has: He snatched it away from beneath his head and he awoke. He cried and he (the thief) was seized. Az-Zuhri narrated from Safwan ibn Abdullah. His version has: He slept in the mosque and used his cloak as pillow. A thief came and took his cloak. The thief was seized and brought to the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4380


قال الشيخ الألباني: صحيح
15. باب فِي الْقَطْعِ فِي الْعَارِيَةِ إِذَا جُحِدَتْ
15. باب: منگنی (مانگے کی چیز) لے کر کوئی مکر جائے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
Chapter: Cutting off the hand for a loan if he denies borrowing it.
حدیث نمبر: 4395
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، ومخلد بن خالد المعنى، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، قال مخلد، عن معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" ان امراة مخزومية كانت تستعير المتاع وتجحده فامر النبي صلى الله عليه وسلم بها فقطعت يدها"، قال ابو داود: رواه جويرية، عن نافع، عن ابن عمر، او عن صفية بنت ابي عبيد زاد فيه: وان النبي صلى الله عليه وسلم قام خطيبا فقال: هل من امراة تائبة إلى الله عز وجل ورسوله ثلاث مرات وتلك شاهدة، فلم تقم ولم تتكلم ورواه ابن غنج، عن نافع، عن صفية بنت ابي عبيد، قال فيه فشهد عليها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ مَخْلَدٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَوْ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ زَادَ فِيهِ: وَأَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ: هَلْ مِنَ امْرَأَةٍ تَائِبَةٍ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَتِلْكَ شَاهِدَةٌ، فَلَمْ تَقُمْ وَلَمْ تَتَكَلَّمْ وَرَوَاهُ ابْنُ غَنَجٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ فِيهِ فَشَهِدَ عَلَيْهَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت لوگوں سے چیزیں منگنی (مانگ کر) لے کر مکر جایا کرتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ لیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے جویریہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمر سے یا صفیہ بنت ابی عبید سے روایت کیا ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، اور آپ نے تین بار فرمایا: کیا کوئی عورت ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرے؟ وہ وہاں موجود تھی لیکن وہ نہ کھڑی ہوئی اور نہ کچھ بولی۔ اور اسے ابن غنج نے نافع سے، نافع نے صفیہ بنت ابی عبید سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ نے اس کے خلاف گواہی دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 5 (4902)، (تحفة الأشراف: 7549)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/151) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said: A Makhzuml woman used to borrow goods and deny having received them, so the prophet ﷺ gave orders and her hand was cut off. Abu Dawud said: Juwairiyyah has transmitted it from Nafi from Ibn Umar or from Safiyyah daughter of Abu Ubaid. This version adds: The prophet ﷺ got up and gave an address saying: Is there any woman who repents to Allah, the Exalted, and to his Messenger? He said it three times, That ( woman) was present there but she did not get up and speak. Ibn Ghunj transmitted it from Nafi from Safiyyah daughter of Abu Ubaid. This version has: He witnessed to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4381


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4396
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا ابو صالح، عن الليث، قال: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: كان عروة يحدث، ان عائشة رضي الله عنها قالت:" استعارت امراة تعني حليا على السنة اناس يعرفون ولا تعرف هي فباعته فاخذت فاتي بها النبي صلى الله عليه وسلم فامر بقطع يدها وهي التي شفع فيها اسامة بن زيد، وقال فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:" اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ تَعْنِي حُلِيًّا عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَلَا تُعْرَفُ هِيَ فَبَاعَتْهُ فَأُخِذَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَهِيَ الَّتِي شَفَعَ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَقَالَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ".
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ عروہ بیان کرتے تھے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہے کہ ایک عورت نے جسے کوئی نہیں جانتا تھا چند معروف لوگوں کی شہادت اور ذمہ داری پر ایک زیور منگنی لی اور اسے بیچ کر کھا گئی تو اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، تو آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، یہ وہی عورت ہے جس کے سلسلہ میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تھی، اور اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فرمانا تھا فرمایا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:صحیح البخاری/الشہادات 8 (2648)، الحدود 15 (6800)، صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، سنن النسائی/قطع السارق 5 (4906)، (تحفة الأشراف: 16694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: A woman borrowed jewellery through some known persons and she herself was unknown. She then sold them. She was seized and brought to the Prophet ﷺ. He gave orders that her hand should be cut off. It is this woman about whom Usamah interceded and of her the Messenger of Allah ﷺ said whatever he said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4382


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباس بن عبد العظيم، ومحمد بن يحيى، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: كانت امراة مخزومية تستعير المتاع وتجحده فامر النبي صلى الله عليه وسلم بقطع يدها وقص نحو حديث قتيبة، عن الليث، عن ابن شهاب زاد، فقطع النبي صلى الله عليه وسلم يدها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ زَادَ، فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت سامان منگنی (مانگ کر) لیتی اور اس سے مکر جایا کرتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ معمر نے اسی طرح کی روایت بیان کی جیسے قتیبہ نے لیث سے، لیث نے ابن شہاب سے بیان کی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4374)، (تحفة الأشراف: 16643) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: A Makhzuml woman used to borrow goods and deny having received them. The prophet ﷺ gave orders that her hand should be cut off. He (the narrator) then narrated the tradition similar to the one transmitted by Qutaibah from al-Laith from Ibn Shahib. This version adds: The Prophet ﷺ had her hand cut off.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4383


قال الشيخ الألباني: صحيح
16. باب فِي الْمَجْنُونِ يَسْرِقُ أَوْ يُصِيبُ حَدًّا
16. باب: دیوانہ اور پاگل چوری کرے یا حد کا ارتکاب کرے تو کیا حکم ہے؟
Chapter: If an insane person steals or commits a crime that is subject to a had.
حدیث نمبر: 4398
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا حماد بن سلمة، عن حماد، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن المبتلى حتى يبرا، وعن الصبي حتى يكبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخصوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 21 (3462)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 15 (2041)، (تحفة الأشراف: 15935)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/100، 101، 144)، دی/ الحدود 13 (2343) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: There are three (persons) whose actions are not recorded: a sleeper till he awakes, an idiot till he is restored to reason, and a boy till he reaches puberty.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4384


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4399
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي ظبيان، عن ابن عباس، قال:" اتي عمر بمجنونة قد زنت فاستشار فيها اناسا فامر بها عمر ان ترجم، مر بها على علي بن ابي طالب رضوان الله عليه، فقال: ما شان هذه؟ قالوا: مجنونة بني فلان زنت فامر بها عمر ان ترجم، قال: فقال ارجعوا بها ثم اتاه، فقال: يا امير المؤمنين اما علمت ان القلم قد رفع عن ثلاثة: عن المجنون حتى يبرا، وعن النائم حتى يستيقظ، وعن الصبي حتى يعقل، قال: بلى، قال: فما بال هذه؟ ترجم، قال: لا شيء قال: فارسلها قال: فارسلها قال: فجعل يكبر"
(موقوف) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، مُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، قَالَ: فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ؟ تُرْجَمُ، قَالَ: لَا شَيْءَ قَالَ: فَأَرْسِلْهَا قَالَ: فَأَرْسَلَهَا قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ"
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے دیا، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے واپس لے چلو، پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، کہا: کیوں نہیں؟ ضرور معلوم ہے، تو بولے: پھر یہ کیوں رجم کی جا رہی ہے؟ بولے: کوئی بات نہیں، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر اسے چھوڑیئے، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10196)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ الحدود 1 (عقیب 1423)، مسند احمد (1/155، 158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کہ اللہ نے انہیں اس غلطی سے بچا لیا۔

Narrated Ali ibn Abu Talib: Ibn Abbas said: A lunatic woman who had committed adultery was brought to Umar. He consulted the people and ordered that she should be stoned. Ali ibn Abu Talib passed by and said: What is the matter with this (woman)? They said: This is a lunatic woman belonging to a certain family. She has committed adultery. Umar has given orders that she should be stoned. He said: Take her back. He then came to him and said: Commander of the Faithful, do you not know that there are three people whose actions are not recorded: a lunatic till he is restored to reason, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty? He said: Yes. He then asked: Why is it that this woman is being stoned? He said: There is nothing. He then said: Let her go. He (Umar) let her go and began to utter: Allah is most great.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4385


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا وكيع، عن الاعمش نحوه، وقال ايضا: حتى يعقل، وقال: وعن المجنون حتى يفيق، قال: فجعل عمر يكبر.
(موقوف) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ، وَقَالَ أَيْضًا: حَتَّى يَعْقِلَ، وَقَالَ: وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَفِيقَ، قَالَ: فَجَعَلَ عُمَرُ يُكَبِّرُ.
اس سند سے اعمش سے اسی جیسی حدیث مروی ہے اس میں بھی «حتى يعقل» ہے اور «عن المجنون حتى يبرأ» کے بجائے «حتى يفيق» ہے، اور «فجعل يكبر» کے بجائے «فجعل عمر يكبر» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10196) (صحیح)» ‏‏‏‏

A similar tradition has also been transmitted by al-Amash through a different chain of narrators. He also said: “. . . . Till he reaches puberty, and a lunatic till he is restored to consciousness. ” Umar then began to utter: Allah is most great.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4386


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.