الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
19. باب مَنْ قَالَ يُصَلِّي بِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ
19. باب: ان لوگوں کی دلیل جو کہتے ہیں کہ امام ہر جماعت کو دو دو رکعتیں پڑھائے۔
Chapter: Those Who Said That Each Group Should Pray Two Rak’ahs With The Imam.
حدیث نمبر: 1248
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا الاشعث، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم في خوف الظهر، فصف بعضهم خلفه، وبعضهم بإزاء العدو، فصلى بهم ركعتين، ثم سلم فانطلق الذين صلوا معه فوقفوا موقف اصحابهم، ثم جاء اولئك فصلوا خلفه فصلى بهم ركعتين، ثم سلم، فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم اربعا ولاصحابه ركعتين ركعتين". وبذلك كان يفتي الحسن. قال ابو داود: وكذلك في المغرب يكون للإمام ست ركعات وللقوم ثلاث ثلاث. قال ابو داود: وكذلك رواه يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكذلك قال سليمان اليشكري: عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَوْفٍ الظُّهْرَ، فَصَفَّ بَعْضُهُمْ خَلْفَهُ، وَبَعْضُهُمْ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ فَانْطَلَقَ الَّذِينَ صَلَّوْا مَعَهُ فَوَقَفُوا مَوْقِفَ أَصْحَابِهِمْ، ثُمَّ جَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّوْا خَلْفَهُ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا وَلِأَصْحَابِهِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ". وَبِذَلِكَ كَانَ يُفْتِي الْحَسَنُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ فِي الْمَغْرِبِ يَكُونُ لِلْإِمَامِ سِتُّ رَكَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ ثَلَاثٌ ثَلَاثٌ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَلِكَ قَالَ سُلَيْمَانُ الْيَشْكُرِيُّ: عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف کی حالت میں ظہر ادا کی تو بعض لوگوں نے آپ کے پیچھے صف بندی کی اور بعض دشمن کے سامنے رہے، آپ نے انہیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا، تو جو لوگ آپ کے ساتھ نماز میں تھے، وہ اپنے ساتھیوں کی جگہ جا کر کھڑے ہو گئے اور وہ لوگ یہاں آ گئے پھر آپ کے پیچھے انہوں نے نماز پڑھی تو آپ نے انہیں بھی دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیرا، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں اور صحابہ کرام کی دو دو رکعتیں ہوئیں، اور حسن بصری اسی کا فتویٰ دیا کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح مغرب میں امام کی چھ، اور دیگر لوگوں کی تین تین رکعتیں ہوں گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے، ابوسلمہ نے جابر رضی اللہ عنہ سے اور جابر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور اسی طرح سلیمان یشکری نے «عن جابر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الخوف18 (1552)، (تحفة الأشراف: 11663)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/39، 49) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Bakrah: The Prophet ﷺ offered the noon prayer in time of danger. Some of the people formed a row behind him and others arrayed themselves against the enemy. He led them in two rak'ahs and then he uttered the salutation. Then those who were with him went away and took the position of their companions before the enemy. Then they came and prayed behind him. He led them in two rak'ahs and uttered the salutation. Thus the Messenger of Allah ﷺ offered four rak'ahs and his companions offered two rak'ahs. Al-Hasan used to give legal verdict on the authority of this tradition. Abu Dawud said: This will be so in the sunset prayer. The imam will offer six rak'ahs and the people three rak'ahs. Abu Dawud said: Yahya bin Abi Kathir narrated from Abu Salamah from Jabir from the Prophet ﷺ something similar. Sulaiman al-Yashkuri reported it from the Prophet ﷺ in like manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1243


قال الشيخ الألباني: صحيح
20. باب صَلاَةِ الطَّالِبِ
20. باب: تعاقب کرنے والے کی نماز کا بیان۔
Chapter: The Prayer Of One Who Is Seeking (The Enemy).
حدیث نمبر: 1249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر عبد الله بن عمرو، حدثنا عبد الوارث، حدثنا محمد بن إسحاق، عن محمد بن جعفر، عن ابن عبد الله بن انيس،عن ابيه، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى خالد بن سفيان الهذلي وكان نحو عرنة، وعرفات، فقال:" اذهب فاقتله"، قال: فرايته وحضرت صلاة العصر، فقلت: إني لاخاف ان يكون بيني وبينه ما إن اؤخر الصلاة، فانطلقت امشي وانا اصلي اومئ إيماء نحوه، فلما دنوت منه، قال لي: من انت؟ قلت: رجل من العرب بلغني انك تجمع لهذا الرجل فجئتك في ذاك، قال: إني لفي ذاك، فمشيت معه ساعة حتى إذا امكنني علوته بسيفي حتى برد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَالِدِ بْنِ سُفْيَانَ الْهُذَلِيِّ وَكَانَ نَحْوَ عُرَنَةَ، وَعَرَفَاتٍ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ"، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ وَحَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَقُلْتُ: إِنِّي لأَخَافُ أَنْ يَكُونَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا إِنْ أُؤَخِّرِ الصَّلَاةَ، فَانْطَلَقْتُ أَمْشِي وَأَنَا أُصَلِّي أُومِئُ إِيمَاءً نَحْوَهُ، فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْهُ، قَالَ لِي: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَجْمَعُ لِهَذَا الرَّجُلِ فَجِئْتُكَ فِي ذَاكَ، قَالَ: إِنِّي لَفِي ذَاكَ، فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً حَتَّى إِذَا أَمْكَنَنِي عَلَوْتُهُ بِسَيْفِي حَتَّى بَرَدَ.
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن سفیان ہذلی کی طرف بھیجا اور وہ عرنہ و عرفات کی جانب تھا تو فرمایا: جاؤ اور اسے قتل کر دو، عبداللہ کہتے ہیں: میں نے اسے دیکھ لیا عصر کا وقت ہو گیا تھا تو میں نے (اپنے جی میں) کہا اگر میں رک کر نماز میں لگتا ہوں تو اس کے اور میرے درمیان فاصلہ ہو جائے گا، چنانچہ میں اشاروں سے نماز پڑھتے ہوئے مسلسل اس کی جانب چلتا رہا، جب میں اس کے قریب پہنچا تو اس نے مجھ سے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: عرب کا ایک شخص، مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مقابلے) کے لیے تم (لوگوں کو) جمع کر رہے ہو ۱؎ تو میں اسی سلسلے میں تمہارے پاس آیا ہوں، اس نے کہا: ہاں میں اسی کوشش میں ہوں، چنانچہ میں تھوڑی دیر اس کے ساتھ چلتا رہا، جب مجھے مناسب موقع مل گیا تو میں نے اس پر تلوار سے وار کر دیا اور وہ ٹھنڈا ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5146)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/496) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن عبد اللہ بن انیس لین الحدیث ہیں، لیکن اس حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ (982) اور ابن حبان (591) نے کی ہے، اور ابن حجر نے حسن کہا ہے (فتح الباری2/437)، البانی نے بھی اسے صحیح ابی داود میں رکھا ہے (1135/م) نیز ملاحظہ ہو: (الصحیحة 3293)

وضاحت:
۱؎: یہ ذومعنی کلام ہے لیکن اللہ کا دشمن خالد بن سفیان ہذلی، عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے اس توریہ کو سمجھ نہیں سکا۔

Narrated Abdullah bin Unais: The Messenger of Allah ﷺ sent me to Khalid bin Sufyan al-Hudhail. This was towards 'Uranah and Arafat. He (the Prophet) said: Go and kill him. I saw him when the time of the afternoon prayer had come. I said: I am afraid if a fight takes place between me and him (Khalid bin Sufyan), that might delay the prayer. I proceeded walking towards him while I was praying by making a sign. When I reached near him, he said to me: Who are you ? I replied: A man from the Arabs; it came to me that you were gathering (any army) for this man (i. e. Prophet). Hence I came to you in connection with this matter. He said: I am (engaged) in this (work). I then walked along with him for a while ; when it became convenient for me, I dominated him with my sword until he became cold (dead).
USC-MSA web (English) Reference: Book 4 , Number 1244


قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    2    3    4    5    6    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.