الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
حدیث نمبر: 3396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، قال: كتب إلي يعلى بن حكيم، اني سمعت سليمان بن يسار، بمعنى إسناد عبيد الله وحديثه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ، أَنِّي سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، بِمَعْنَى إِسْنَادِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَحَدِيثِهِ.
ایوب کہتے ہیں: یعلیٰ بن حکیم نے مجھے لکھا کہ میں نے سلیمان بن یسار سے عبیداللہ کی سند اور ان کی حدیث کے ہم معنی حدیث سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3559، 15570) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ayyub said: Yala bin Hakim wrote to me: I heard Sulaiman bin Yasar narrating the tradition to the same effect as narrated by Ubaid Allah and through the same chain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3390

حدیث نمبر: 3397
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا عمر بن ذر، عن مجاهد، عن ابن رافع بن خديج، عن ابيه، قال: جاءنا ابو رافع، من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان يرفق بنا وطاعة الله وطاعة رسوله ارفق بنا نهانا ان يزرع احدنا إلا ارضا يملك رقبتها، او منيحة يمنحها رجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَنَا أَبُو رَافِعٍ، مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ يَرْفُقُ بِنَا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ أَرْفَقُ بِنَا نَهَانَا أَنْ يَزْرَعَ أَحَدُنَا إِلَّا أَرْضًا يَمْلِكُ رَقَبَتَهَا، أَوْ مَنِيحَةً يَمْنَحُهَا رَجُلٌ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمارے پاس ابورافع رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کام سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے سود مند تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اس کے رسول کی فرماں برداری ہمارے لیے اس سے بھی زیادہ سود مند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زراعت کرنے سے روک دیا ہے مگر ایسی زمین میں جس کے رقبہ و حدود کے ہم خود مالک ہوں یا جسے کوئی ہمیں (بلامعاوضہ و شرط) دیدے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12033) (حسن)» ‏‏‏‏ (اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے ورنہ اس کے راوی ابن رافع مجہول ہیں)

Narrated Rafi ibn Khadij: Abu Rafi came to us from the Messenger of Allah ﷺ said: The Messenger of Allah ﷺ forbade us from a work which benefited us; but obedience to Allah and His Messenger ﷺ is more beneficial to us. He forbade that one of us cultivates land except the one which he owns or the land which a man lends him (to cultivate).
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3391


قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
حدیث نمبر: 3398
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن منصور، عن مجاهد، ان اسيد بن ظهير، قال: جاءنا رافع بن خديج، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم،" ينهاكم عن امر كان لكم نافعا، وطاعة الله وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم انفع لكم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهاكم عن الحقل، وقال: من استغنى عن ارضه، فليمنحها اخاه او ليدع"، قال ابو داود: وهكذا رواه شعبة، ومفضل بن مهلهل،عن منصور، قال شعبة: اسيد ابن اخي رافع بن خديج.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" يَنْهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَقَالَ: مَنِ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَمُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ،عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ شُعْبَةُ: أُسَيْدٌ ابْنُ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَديِجٍ.
اسید بن ظہیر کہتے ہیں ہمارے پاس رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو ایک ایسے کام سے منع فرما رہے ہیں جس میں تمہارا فائدہ تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ سود مند ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو «حقل» سے یعنی مزارعت سے روکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی زمین سے بے نیاز ہو یعنی جوتنے بونے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اپنی زمین اپنے کسی بھائی کو (مفت) دیدے یا اسے یوں ہی چھوڑے رکھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سے شعبہ اور مفضل بن مہلہل نے منصور سے روایت کیا ہے شعبہ کہتے ہیں: اسید رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المزارعة 2 (3894)، سنن ابن ماجہ/الرھون 10 (2460)، (تحفة الأشراف: 3549)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ کراء الأرض 1 (1)، مسند احمد (3/464، 465، 466) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Usaid bin Zuhair: Rafi bin Khadij came to us and said: The Messenger of Allah ﷺ forbids you from a work which is beneficial to you ; and obedience to Allah and His Prophet ﷺ is more beneficial to you. The Messenger of Allah ﷺ forbids you from renting land for share of its produce and he said: If anyone if not in need of his land he should lend it to his brother or leave it. Abu Dawud said: Shubah and Mufaddal bin Muhalhal have narrated it from Mansur in similar way. Shubah said (in his version): Usaid, nephew of Rafi b, Khadij.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3392


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3399
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى، حدثنا ابو جعفر الخطمي، قال: بعثني عمي انا، وغلاما له، إلى سعيد بن المسيب، قال: فقلنا له شيء بلغنا عنك في المزارعة، قال: كان ابن عمر لا يرى بها باسا حتى بلغه، عن رافع بن خديج حديث، فاتاه فاخبره رافع، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، اتى بني حارثة، فراى زرعا في ارض ظهير، فقال:" ما احسن زرع ظهير، قالوا: ليس لظهير، قال: اليس ارض ظهير؟، قالوا: بلى، ولكنه زرع فلان. قال: فخذوا زرعكم، وردوا عليه النفقة"، قال رافع: فاخذنا زرعنا، ورددنا إليه النفقة، قال سعيد: افقر اخاك او اكره بالدراهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ، قَالَ: بَعَثَنِي عَمِّي أَنَا، وَغُلَامًا لَهُ، إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: فَقُلْنَا لَهُ شَيْءٌ بَلَغَنَا عَنْكَ فِي الْمُزَارَعَةِ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا حَتَّى بَلَغَهُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ، فَأَتَاهُ فَأَخْبَرَهُ رَافِعٌ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى بَنِي حَارِثَةَ، فَرَأَى زَرْعًا فِي أَرْضِ ظُهَيْرٍ، فَقَالَ:" مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ، قَالُوا: لَيْسَ لِظُهَيْرٍ، قَالَ: أَلَيْسَ أَرْضُ ظُهَيْرٍ؟، قَالُوا: بَلَى، وَلَكِنَّهُ زَرْعُ فُلَانٍ. قَالَ: فَخُذُوا زَرْعَكُمْ، وَرُدُّوا عَلَيْهِ النَّفَقَةَ"، قَالَ رَافِعٌ: فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا، وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ النَّفَقَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: أَفْقِرْ أَخَاكَ أَوْ أَكْرِهِ بِالدَّرَاهِمِ".
ابوجعفر خطمی کہتے ہیں میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک غلام کو سعید بن مسیب کے پاس بھیجا، تو ہم نے ان سے کہا: مزارعت کے سلسلے میں آپ کے واسطہ سے ہمیں ایک خبر ملی ہے، انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مزارعت میں کوئی قباحت نہیں سمجھتے تھے، یہاں تک کہ انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما کی حدیث پہنچی تو وہ (براہ راست) ان کے پاس معلوم کرنے پہنچ گئے، رافع رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو حارثہ کے پاس آئے تو وہاں ظہیر کی زمین میں کھیتی دیکھی، تو فرمایا: (ماشاء اللہ) ظہیر کی کھیتی کتنی اچھی ہے لوگوں نے کہا: یہ ظہیر کی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا یہ زمین ظہیر کی نہیں ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں زمین تو ظہیر کی ہے لیکن کھیتی فلاں کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا کھیت لے لو اور کھیتی کرنے والے کو اس کے اخراجات اور مزدوری دے دو رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (یہ سن کر) ہم نے اپنا کھیت لے لیا اور جس نے جوتا بویا تھا اس کا نفقہ (اخراجات و محنتانہ) اسے دے دیا۔ سعید بن مسیب نے کہا: (اب دو صورتیں ہیں) یا تو اپنے بھائی کو زمین زراعت کے لیے عاریۃً دے دو (اس سے پیداوار کا کوئی حصہ وغیرہ نہ مانگو) یا پھر درہم کے عوض زمین کو کرایہ پر دو (یعنی نقد روپیہ اس سے طے کر لو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المزارعة 2 (3920)، (تحفة الأشراف: 3558) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Abu Jafar al-Khatmi said: My uncle sent me and his slave to Saeed ibn al-Musayyab. We said to him, there is something which has reached us about sharecropping. He replied: Ibn Umar did not see any harm in it until a tradition reached him from Rafi ibn Khadij. He then came to him and Rafi told him that the Messenger of Allah ﷺ came to Banu Harithah and saw crop in the land of Zuhayr. He said: What an excellent crop of Zuhayr is! They said: It does not belong to Zuhayr. He asked: Is this not the land of Zuhayr? They said: Yes, but the crop belongs to so-and-so. He said: Take your crop and give him the wages. Rafi said: We took our crop and gave him the wages. Saeed (ibn al-Musayyab) said: Lend your brother or employ him for dirhams.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3393


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3400
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا طارق بن عبد الرحمن، عن سعيد بن المسيب، عن رافع بن خديج، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمزابنة، وقال: إنما يزرع ثلاثة رجل له ارض فهو يزرعها، ورجل منح ارضا فهو يزرع ما منح، ورجل استكرى ارضا بذهب او فضة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا طَارِقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ، وَقَالَ: إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا، وَرَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ، وَرَجُلٌ اسْتَكْرَى أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع کیا ہے ۱؎ اور فرمایا: زراعت تین طرح کے لوگ کرتے ہیں (۱) ایک وہ شخص جس کی اپنی ذاتی زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرتا ہے، (۲) دوسرا وہ شخص جسے عاریۃً (بلامعاوضہ) زمین دے دی گئی ہو تو وہ دی ہوئی زمین میں کھیتی کرتا ہے، (۳) تیسرا وہ شخص جس نے سونا چاندی (نقد) دے کر زمین کرایہ پر لی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ المزارعة 2 (3921)، التجارات 54 (2667)، سنن ابن ماجہ/الرھون 7 (2449)، (تحفة الأشراف: 3557)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ کراء الأرض 1 (1) مسند احمد (3/464، 465، 466) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محاقلہ سے مراد یہاں مزارعہ (بٹائی) پر دینا ہے اور مزابنہ سے مراد یہ ہے کہ درخت پر لگے کھجور یا انگور کا اندازہ کر کے اسے خشک کھجور یا انگور کے بدلے بیچنا۔

Narrated Rafi ibn Khadij: The Messenger of Allah ﷺ forbade muhaqalah and muzabanah. Those who cultivate land are three: a man who has (his own) land and he tills it: a man who has been lent land and he tills the one lent to him; a man who employs another man to till land against gold (dinars) or silver (dirhams).
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3394


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3401
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) قرات على سعيد بن يعقوب الطالقاني، قلت له: حدثكم ابن المبارك، عن سعيد ابي شجاع، حدثني عثمان بن سهل بن رافع بن خديج، قال:" إني ليتيم في حجر رافع بن خديج وحججت معه فجاءه اخي عمران بن سهل، فقال: اكرينا ارضنا فلانة بمائتي درهم، فقال: دعه، فإن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء الارض".
(مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى سَعِيدِ بْنِ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيِّ، قُلْتُ لَهُ: حَدَّثَكُمْ ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَعِيدٍ أَبِي شُجَاعٍ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حِجْرِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَحَجَجْتُ مَعَهُ فَجَاءَهُ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلٍ، فَقَالَ: أَكْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلَانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَقَالَ: دَعْهُ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ".
عثمان بن سہل بن رافع بن خدیج کہتے ہیں میں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے زیر پرورش ایک یتیم تھا، میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو میرے بھائی عمران بن سہل ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم نے اپنی زمین دو سو درہم کے بدلے فلاں شخص کو کرایہ پر دی ہے، تو انہوں نے (رافع نے) کہا: اسے چھوڑ دو (یعنی یہ معاملہ ختم کر لو) کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المزارعة 3 (3958)، (تحفة الأشراف: 3569) (شاذ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عثمان (جن کا صحیح نام عیسیٰ ہے) لین الحدیث ہیں، اس میں شذوذ یہ ہے کہ اس میں مطلق زمین کرایہ پر دینے کی بات ہے، حالانکہ ابو رافع سے سونا چاندی اور درہم و دینار کے بدلے کرایہ پر دینے کی اجازت مروی ہے)

Abu Dawud said: I read out (this tradition) to Saeed bin Ya'qub al-Taliqini, and I said to him: Ibn al-Mubarak transmitted (this tradition) to you from Saeed Abi Shuja' who said: Uthman bin Sahl bin Rafi bin Khadij narrated it to me saying: I was an orphan being nourished under the guardianship of Rafi bin Khadij and I performed Hajj with him. My brother Imran bin Sahl then came to me and said: We rented out land to so-and-so for two hundred dirhams. He said: Leave it, for the Prophet ﷺ forbade renting land.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3394


قال الشيخ الألباني: شاذ
حدیث نمبر: 3402
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا بكير يعني ابن عامر، عن ابن ابي نعم، حدثني رافع بن خديج، انه زرع ارضا،" فمر به النبي صلى الله عليه وسلم وهو يسقيها، فساله، لمن الزرع، ولمن الارض؟، فقال: زرعي ببذري، وعملي لي الشطر، ولبني فلان الشطر، فقال: اربيتما، فرد الارض على اهلها وخذ نفقتك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا بُكَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّهُ زَرَعَ أَرْضًا،" فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْقِيهَا، فَسَأَلَهُ، لِمَنِ الزَّرْعُ، وَلِمَنِ الْأَرْضُ؟، فَقَالَ: زَرْعِي بِبَذْرِي، وَعَمَلِي لِي الشَّطْرُ، وَلِبَنِي فُلَانٍ الشَّطْرُ، فَقَالَ: أَرْبَيْتُمَا، فَرُدَّ الْأَرْضَ عَلَى أَهْلِهَا وَخُذْ نَفَقَتَكَ".
ابن ابی نعم سے روایت ہے کہ مجھ سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے ایک زمین میں کھیتی کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں سے گزر ہوا اور وہ اس میں پانی دے رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: کھیتی کس کی ہے اور زمین کس کی؟ تو انہوں کہا: میری کھیتی میرے بیج سے ہے اور محنت بھی میری ہے نصف پیداوار مجھے ملے گی اور نصف پیداوار فلاں شخص کو (جو زمین کا مالک ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں نے ربا کیا (یعنی یہ عقد ناجائز ہے) زمین اس کے مالک کو لوٹا دو، اور تم اپنے خرچ اور اپنی محنت کی اجرت لے لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3568) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی بکیر بن عامر ضعیف ہیں)

Narrated Rafi ibn Khadij: Rafi had cultivated a land. The Prophet ﷺ passed him when he was watering it. So he asked him: To whom does the crop belong, and to whom does the land belong? He replied: The crop is mine for my seed and labour. The half (of the crop) is mine and the half for so-and-so. He said: You conducted usurious transaction. Return the land to its owner and take your wages and cost.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3395


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
33. باب فِي زَرْعِ الأَرْضِ بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهَا
33. باب: زمین کے مالک کی اجازت کے بغیر زمین میں کھیتی کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Cultivating Land Without The Permission Of Its Owner.
حدیث نمبر: 3403
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا شريك، عن ابي إسحاق، عن عطاء، عن رافع بن خديج، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من زرع في ارض قوم بغير إذنهم، فليس له من الزرع شيء وله نفقته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَلَيْسَ لَهُ مِنَ الزَّرْعِ شَيْءٌ وَلَهُ نَفَقَتُهُ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دوسرے لوگوں کی زمین میں بغیر ان کی اجازت کے کاشت کی تو اسے کاشت میں سے کچھ نہیں ملے گا صرف اس کا خرچ ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 29 (1366)، سنن ابن ماجہ/الرھون 13 (2466)، (تحفة الأشراف: 3570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/465، 4/141) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Rafi ibn Khadij: The Prophet ﷺ said: If anyone sows in other people's land without their permission, he has no right to any of the crop, but he may have what it cost him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3396


قال الشيخ الألباني: صحيح
34. باب فِي الْمُخَابَرَةِ
34. باب: مخابرہ (یعنی مزارعت) کا بیان۔
Chapter: Regarding Mukhabarah.
حدیث نمبر: 3404
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل. ح وحدثنا مسدد، ان حمادا، وعبد الوارث حدثاهم كلهم، عن ايوب، عن ابي الزبير، قال:عن حماد، وسعيد بن ميناء، ثم اتفقوا، عن جابر بن عبد الله، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة، والمزابنة، والمخابرة، والمعاومة"، قال: عن حماد، وقال احدهما: والمعاومة، وقال الآخر: بيع السنين، ثم اتفقوا، وعن الثنيا ورخص في العرايا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ حَمَّادًا، وَعَبْدَ الْوَارِثِ حَدَّثَاهُمْ كُلّهُمْ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ:عَنْ حَمَّادٍ، وَسَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَالْمُعَاوَمَةِ"، قَالَ: عَنْ حَمَّادٍ، وقَالَ أَحَدُهُمَا: وَالْمُعَاوَمَةِ، وَقَالَ الْآخَرُ: بَيْعُ السِّنِينَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، وَعَنِ الثُّنْيَا وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ ۱؎ مزابنہ ۲؎ مخابرہ اور معاومہ ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔ مسدد کی روایت میں «عن حماد» ہے اور ابوزبیر اور سعید بن میناء دونوں میں سے ایک نے معاومہ کہا اور دوسرے نے «بيع السنين» کہا ہے پھر دونوں راوی متفق ہیں اور استثناء کرنے ۴؎ سے منع فرمایا ہے، اور عرایا ۵؎ کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، سنن الترمذی/البیوع 55 (1290)، 72 (1313)، سنن النسائی/الأیمان 45 (3886)، البیوع 72 (4638)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2266)، (تحفة الأشراف: 2666)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 17 (2380)، مسند احمد (3/313، 356، 360، 364، 36، 392) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلہ سے بیچنے کو محاقلہ کہتے ہیں۔
۲؎: درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔
۳؎: معاومہ اور بیع سنین ایک ہی معنی میں ہے یعنی کئی سال تک کا میوہ بیچنا۔
۴؎: سارے باغ یا کھیت کو بیچ دینے اور اس میں سے غیر معلوم مقدار نکال لینے سے منع کیا ہے۔
۵؎: عرایا یہ ہے کہ مالک باغ ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لئے مفت دے دے اور اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خریدلے اور اس کے بدلے تر یا خشک میوہ اس کے حوالے کر دے۔

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ forbade muhaqalah, muzabanah, mukhabarah, and mu'awanah. One of the two narrators from Hammad said the word mu'awamah, and other said: "selling many years ahead". The agreed version then goes: and thunya, but gave license for Araya.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3397


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3405
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمر بن يزيد السياري، حدثنا عباد بن العوام، عن سفيان بن حسين، عن يونس بن عبيد، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة، والمحاقلة، وعن الثنيا إلا ان يعلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ يَزِيدَ السَّيَّارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَعَنِ الثُّنْيَا إِلَّا أَنْ يُعْلَمَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ (درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک پھل سے بیچنے) سے اور محاقلہ (کھیت میں لگی ہوئی فصل کو غلہ سے اندازہ کر کے بیچنے) سے اور غیر متعین اور غیر معلوم مقدار کے استثناء سے روکا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ البیوع 55 (1290)، سنن النسائی/ المزارعة 2 (3911)، (تحفة الأشراف: 2495) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ forbade muzabanah, muhaqalah and thunya except it is known.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3398


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.