سنن ابي داود
البراء بن عازب الأنصاري (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
184
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: تَوَضَّئُوا مِنْهَا، وَسُئِلَ عَنْ لُحُومِ الْغَنَمِ، فَقَالَ: لَا تَوَضَّئُوا مِنْهَا، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: لَا تُصَلُّوا فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ فَإِنَّهَا مِنَ الشَّيَاطِينِ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، فَقَالَ: صَلُّوا فِيهَا فَإِنَّهَا بَرَكَةٌ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے وضو کرو، اور بکری کے گوشت کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے وضو نہ کرو، آپ سے اونٹ کے باڑے (بیٹھنے کی جگہ) میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اونٹ کے بیٹھنے کی جگہ میں نماز نہ پڑھو کیونکہ وہ شیاطین میں سے ہے، اور آپ سے بکریوں کے باڑے (رہنے کی جگہ) میں نماز پڑھنے کے سلسلہ میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں نماز پڑھو کیونکہ وہ برکت والی ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
493
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: لَا تُصَلُّوا فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَإِنَّهَا مِنَ الشَّيَاطِينِ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، فَقَالَ: صَلُّوا فِيهَا فَإِنَّهَا بَرَكَةٌ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کے باڑوں (بیٹھنے کی جگہوں) میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اونٹ کے بیٹھنے کی جگہوں میں نماز نہ پڑھو اس لیے کہ وہ شیطانوں میں سے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہاں نماز پڑھو، اس لیے کہ یہ باعث برکت ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
543
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ كَهْمَسٍ، عَنْ أَبِيهِ كَهْمَسٍ، قَالَ: قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ بِمِنًى وَالْإِمَامُ لَمْ يَخْرُجْ فَقَعَدَ بَعْضُنَا، فَقَالَ لِي شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ: مَا يُقْعِدُكَ؟ قُلْتُ: ابْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: هَذَا السُّمُودُ؟ فَقَالَ لِي الشَّيْخُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْسَجَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنَّا نَقُومُ فِي الصُّفُوفِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَوِيلًا قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ، قَالَ: وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يَلُونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ، وَمَا مِنْ خُطْوَةٍ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ خُطْوَةٍ يَمْشِيهَا يَصِلُ بِهَا صَفًّا".
کہمس کہتے ہیں کہ ہم منیٰ میں نماز کے لیے کھڑے ہوئے، امام ابھی نماز کے لیے نہیں نکلا تھا کہ ہم میں سے کچھ لوگ بیٹھ گئے، تو کوفہ کے ایک شیخ نے مجھ سے کہا: تمہیں کون سی چیز بٹھا رہی ہے؟ میں نے ان سے کہا: ابن بریدہ کہتے ہیں: یہی «سمود» ۱؎ ہے، یہ سن کر مذکورہ شیخ نے مجھ سے کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن عوسجہ نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کے تکبیر کہنے سے پہلے صفوں میں دیر تک کھڑے رہتے تھے ۲؎۔ براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان لوگوں پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے دعا کرتے ہیں، جو پہلی صفوں میں کھڑے ہوتے ہیں اور صف میں شامل ہونے کے لیے جو قدم اٹھایا جائے اس سے بہتر اللہ کے نزدیک کوئی قدم نہیں۔
ضعيف
سنن ابي داود
615
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْبَبْنَا أَنْ نَكُونَ عَنْ يَمِينِهِ، فَيُقْبِلُ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو ہماری یہ خواہش ہوتی کہ ہم آپ کی داہنی طرف رہیں، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سلام پھیرنے کے بعد) اپنا رخ ہماری طرف کر لیں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
620
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْخَطْمِيَّ يَخْطُبُ النَّاسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ،" أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ الرُّكُوعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامُوا قِيَامًا، فَإِذَا رَأَوْهُ قَدْ سَجَدَ سَجَدُوا".
براء رضی اللہ عنہ کا بیان ہے ... اور وہ جھوٹے نہ تھے ... کہ لوگ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے سروں کو رکوع سے اٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہو جاتے، پھر جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتے کہ آپ سجدے میں چلے گئے ہیں، تب سجدہ میں جاتے۔
صحيح
سنن ابي داود
622
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ،" أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَكَعَ رَكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، لَمْ نَزَلْ قِيَامًا حَتَّى يَرَوْهُ قَدْ وَضَعَ جَبْهَتَهُ بِالْأَرْضِ ثُمَّ يَتَّبِعُونَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو جب آپ رکوع کرتے تو وہ بھی رکوع کرتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «سمع الله لمن حمده» کہتے تو ہم کھڑے رہتے یہاں تک کہ لوگ آپ کو اپنی پیشانی زمین پر رکھتے دیکھ لیتے، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ میں جاتے۔
صحيح
سنن ابي داود
750
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُودُ".
اس طریق سے بھی یزید سے شریک ہی کی حدیث کی طرح حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے «ثم لا يعود» (پھر ایسا نہیں کرتے تھے) کا لفظ نہیں کہا ہے۔ سفیان کہتے ہیں: اس کے بعد ہم سے یزید نے کوفہ میں «ثم لا يعود» کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو ہشیم، خالد اور ابن ادریس نے یزید سے روایت کیا ہے، ان لوگوں نے «ثم لا يعود» کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
752
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُمَا حَتَّى انْصَرَفَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِصَحِيحٍ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا جس وقت آپ نے نماز شروع کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہیں اٹھایا یہاں تک کہ آپ نماز سے فارغ ہو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
852
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ سُجُودُهُ، وَرُكُوعُهُ، وَقُعُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع، سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا سب قریب قریب برابر ہوتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
896
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: وَصَفَ لَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ" فَوَضَعَ يَدَيْهِ، وَاعْتَمَدَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَرَفَعَ عَجِيزَتَهُ، وَقَالَ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ".
ابواسحاق کہتے ہیں کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے ہمیں سجدہ کرنے کا طریقہ بتایا تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھے اور اپنے دونوں گھٹنوں پر ٹیک لگائی اور اپنی سرین کو بلند کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح سجدہ کرتے تھے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1145
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نُوِّلَ يَوْمَ الْعِيدِ قَوْسًا فَخَطَبَ عَلَيْهِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عید کے دن ایک کمان دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر (ٹیک لگا کر) خطبہ دیا۔
حسن
سنن ابي داود
1221
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ"فَصَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، فَقَرَأَ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ بِالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے آپ نے ہمیں عشاء پڑھائی اور دونوں رکعتوں میں سے کسی ایک رکعت میں «والتين والزيتون» پڑھی۔
صحيح
سنن ابي داود
1222
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَفَرًا" فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَكَ رَكْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ".
براء بن عازب انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اٹھارہ سفروں میں رہا، لیکن میں نے نہیں دیکھا کہ سورج ڈھلنے کے بعد ظہر سے پہلے آپ نے دو رکعتیں ترک کی ہوں۔
ضعيف
سنن ابي داود
1468
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کو اپنی آواز سے زینت دو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1797
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ، قَالَ: فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِيَ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَجَدْ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَدْ لَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا وَقَدْ نَضَحَتِ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ، فَقَالَتْ: مَا لَكَ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَأَحَلُّوا، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" كَيْفَ صَنَعْتَ؟" فَقَالَ: قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ"، قَالَ: فَقَالَ لِي:" انْحَرْ مِنَ الْبُدْنِ سَبْعًا وَسِتِّينَ، أَوْ سِتًّا وَسِتِّينَ، وَأَمْسِكْ لِنَفْسِكَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، أَوْ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَأَمْسِكْ لِي مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ مِنْهَا بَضْعَةً".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا امیر مقرر کر کے بھیجا، میں ان کے ساتھ تھا تو مجھے ان کے ساتھ (وہاں) کئی اوقیہ سونا ملا، جب آپ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دیکھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہیں، اور گھر میں خوشبو بکھیر رکھی ہے، وہ کہنے لگیں: آپ کو کیا ہو گیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا تو انہوں نے احرام کھول دیا ہے، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے فاطمہ سے کہا: میں نے وہ نیت کی ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے مجھ سے پوچھا: تم نے کیا نیت کی ہے؟، میں نے کہا: میں نے وہی احرام باندھا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں اور میں نے قِران کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم سڑسٹھ (۶۷) ۱؎ یا چھیاسٹھ (۶۶) اونٹ (میری طرف سے) نحر کرو اور تینتیس (۳۳) یا چونتیس (۳۴) اپنے لیے روک لو، اور ہر اونٹ میں سے ایک ایک ٹکڑا گوشت میرے لیے رکھ لو۔
صحيح
سنن ابي داود
2314
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَامَ فَنَامَ لَمْ يَأْكُلْ إِلَى مِثْلِهَا، وَإِنَّ صِرْمَةَ بْنَ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّ أَتَى امْرَأَتَهُ وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ: عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ قَالَتْ: لَا، لَعَلِّي أَذْهَبُ فَأَطْلُبُ لَكَ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ وَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ، فَلَمْ يَنْتَصِفْ النَّهَارُ حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ وَكَانَ يَعْمَلُ يَوْمَهُ فِي أَرْضِهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ: أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ قَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ: مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ابتداء اسلام میں) آدمی جب روزہ رکھتا تھا تو سونے کے بعد آئندہ رات تک کھانا نہیں کھاتا تھا، صرمۃ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک بار ایسا ہوا کہ وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا: کیا تیرے پاس کچھ (کھانا) ہے؟ وہ بولی: کچھ نہیں ہے لیکن جاتی ہوں ہو سکتا ہے ڈھونڈنے سے کچھ مل جائے، تو وہ چلی گئی لیکن حرمہ کو نیند آ گئی وہ آئی تو (دیکھ کر) کہنے لگی کہ اب تو تم (کھانے سے) محروم رہ گئے دوپہر کا وقت ہوا بھی نہیں کہ (بھوک کے مارے) ان پر غشی طاری ہو گئی اور وہ دن بھر اپنے زمین میں کام کرتے تھے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو یہ آیت «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» روزے کی رات میں تمہارے لیے اپنی عورتوں سے جماع حلال کر دیا گیا ہے (سورۃ البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے قول «من الفجر» تک پوری آیت پڑھی۔
صحيح
سنن ابي داود
2591
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ رَجُلٌ مِنْ ثَقِيفٍ مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: بَعَثَنِي مُحَمَّدِ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَى الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ يَسْأَلُهُ عَنْ رَايَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا كَانَتْ، فَقَالَ: كَانَتْ سَوْدَاءَ مُرَبَّعَةً مِنْ نَمِرَةٍ.
محمد بن قاسم کے غلام یونس بن عبید کہتے ہیں کہ محمد بن قاسم نے مجھے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا کہ میں ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کے متعلق پوچھوں کہ وہ کیسا تھا، تو انہوں نے کہا: وہ سیاہ چوکور دھاری دار اونی کپڑے کا تھا۔
صحيح دون قوله مربعة
سنن ابي داود
2658
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: لَمَّا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَانْكَشَفُوا نَزَلَ عَنْ بَغْلَتِهِ فَتَرَجَّلَ.
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حنین کے دن مشرکوں سے مڈبھیڑ ہوئی تو وہ چھٹ گئے (یعنی شکست کھا کر ادھر ادھر بھاگ کھڑے ہوئے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر سے اتر کر پیدل چلنے لگے۔
صحيح
سنن ابي داود
2662
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ، قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ وَقَالَ: إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطِفُنَا الطَّيْرُ فَلَا تَبْرَحُوا مِنْ مَكَانِكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ إلَيْكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ قَالَ: فَهَزَمَهُمُ اللَّهُ قَالَ: فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ عَلَى الْجَبَلِ فَقَالَ: أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ: الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمِ الْغَنِيمَةَ ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ: أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ فَأَتَوْهُمْ فَصُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ وَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ.
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد میں عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو تیر اندازوں کا امیر بنایا ان کی تعداد پچاس تھی اور فرمایا: اگر تم دیکھو کہ ہم کو پرندے اچک رہے ہیں پھر بھی اپنی اس جگہ سے نہ ہٹنا یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں اور اگر تم دیکھو کہ ہم نے کافروں کو شکست دے دی ہے، انہیں روند ڈالا ہے، پھر بھی اس جگہ سے نہ ہٹنا، یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں، پھر اللہ تعالیٰ نے کافروں کو شکست دی اور اللہ کی قسم میں نے مشرکین کی عورتوں کو دیکھا کہ بھاگ کر پہاڑوں پر چڑھنے لگیں، عبداللہ بن جبیر کے ساتھی کہنے لگے: لوگو! غنیمت، غنیمت، تمہارے ساتھی غالب آ گئے تو اب تمہیں کس چیز کا انتظار ہے؟ اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم وہ بات بھول گئے جو تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے؟ تو ان لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ضرور مشرکین کے پاس جائیں گے اور مال غنیمت لوٹیں گے، چنانچہ وہ ہٹ گئے تو اللہ نے ان کے منہ پھیر دئیے اور وہ شکست کھا کر واپس آئے۔
صحيح
سنن ابي داود
2800
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَعَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ، فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي عَنَاقًا جَذَعَةً وَهِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تُجْزِئُ عَنِّي، قَالَ: نَعَمْ، وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں ذی الحجہ کو نماز عید کے بعد ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: جس نے ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی، اور ہماری قربانی کی طرح قربانی کی، تو اس نے قربانی کی (یعنی اس کو قربانی کا ثواب ملا) اور جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی تو وہ گوشت کی بکری ۱؎ ہو گی، یہ سن کر ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے قربانی کر ڈالی اور میں نے یہ سمجھا کہ یہ دن کھانے اور پینے کا دن ہے، تو میں نے جلدی کی، میں نے خود کھایا، اور اپنے اہل و عیال اور ہمسایوں کو بھی کھلایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گوشت کی بکری ہے ۲؎، تو انہوں نے کہا: میرے پاس ایک سالہ جوان بکری اور وہ گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے، کیا وہ میری طرف سے کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن تمہارے بعد کسی کے لیے کافی نہ ہو گی (یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
2801
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: ضَحَّى خَالٌ لِي يُقَالُ لَهُ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي دَاجِنًا جَذَعَةً مِنَ الْمَعْزِ، فَقَالَ: اذْبَحْهَا وَلَا تَصْلُحُ لِغَيْرِكَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو ذبح کر ڈالو، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
2802
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ مَا لَا يَجُوزُ فِي الأَضَاحِيِّ، فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَصَابِعِي أَقْصَرُ مِنْ أَصَابِعِهِ، وَأَنَامِلِي أَقْصَرُ مِنْ أَنَامِلِهِ، فَقَالَ: أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الأَضَاحِيِّ الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تَنْقَى، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، قَالَ: مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَيْسَ لَهَا مُخٌّ.
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ: کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے؟ تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، میری انگلیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا: چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں، ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو، اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو، میں نے کہا: مجھے قربانی کے لیے وہ جانور بھی برا لگتا ہے جس کے دانت میں نقص ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تمہیں ناپسند ہو اس کو چھوڑ دو لیکن کسی اور پر اس کو حرام نہ کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ( «لا تنقى» کا مطلب یہ ہے کہ) اس کی ہڈی میں گودا نہ ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2888
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ فِي الْكَلَالَةِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کلالہ کے سلسلے میں آخری آیت جو نازل ہوئی ہے وہ: «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2889
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَسْتَفْتُونَكَ فِي الْكَلَالَةِ، فَمَا الْكَلَالَةُ؟ قَالَ:" تُجْزِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ"، فَقُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاق: هُوَ مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلَا وَالِدًا، قَالَ: كَذَلِكَ ظَنُّوا أَنَّهُ كَذَلِكَ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «يستفتونك في الكلالة» میں کلالہ سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: آیت «صيف» ۱؎ تمہارے لیے کافی ہے۔ ابوبکر کہتے ہیں: میں نے ابواسحاق سے کہا: کلالہ وہی ہے نا جو نہ اولاد چھوڑے نہ والد؟ انہوں نے کہا: ہاں، لوگوں نے ایسا ہی سمجھا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3212
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ، وَلَمْ يُلْحَدْ بَعْدُ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَجَلَسْنَا مَعَهُ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک انصاری کے جنازے میں نکلے، قبر پر پہنچے تو ابھی قبر کی بغل کھدی ہوئی نہ تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھے اور ہم بھی آپ کے ساتھ بیٹھے۔
صحيح
سنن ابي داود
3570
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنِ الَأوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ الَأنْصَارِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِب، قَالَ: كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ ضَارِبَةٌ فَدَخَلَتْ حَائِطًا، فَأَفْسَدَتْ فِيهِ فَكُلِّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقَضَى أَنَّ حِفْظَ الْحَوَائِط بِالنَّهَارِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ حِفْظَ الْمَاشِيَة بِاللَّيْلِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ عَلَى أَهْلِ الْمَاشِيَة مَا أَصَابَتْ مَاشيِتهُمْ بِاللَّيْلِ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میرے پاس ایک ہرہٹ اونٹنی تھی، وہ ایک باغ میں گھس گئی اور اسے برباد کر دیا، اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی گئی تو آپ نے فیصلہ فرمایا: دن میں باغ کی حفاظت کی ذمہ داری باغ کے مالک پر ہے، اور رات میں جانور کی حفاظت کی ذمہ داری جانور کے مالک پر ہے۔ (اگر جانور کے مالک نے رات میں جانور کو آزاد چھوڑ دیا) اور اس نے کسی کا باغ یا کھیت چر لیا تو نقصان کا معاوضہ جانور کے مالک سے لیا جائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
4072
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ شَعْرٌ يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ وَرَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ لَمْ أَرَ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آپ کے دونوں کانوں کی لو تک پہنچتے تھے، میں نے آپ کو ایک سرخ جوڑے میں دیکھا اس سے زیادہ خوبصورت میں نے کوئی چیز کبھی نہیں دیکھی۔
صحيح
سنن ابي داود
4184
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ شَعْرٌ يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آپ کے دونوں کانوں کی لو تک پہنچتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
4447
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ قَدْ حُمِّمَ وَجْهُهُ وَهُوَ يُطَافُ بِهِ، فَنَاشَدَهُمْ: مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِهِمْ؟ قَالَ: فَأَحَالُوهُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَنَشَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟ فَقَالَ: الرَّجْمُ، وَلَكِنْ ظَهَرَ الزِّنَا فِي أَشْرَافِنَا، فَكَرِهْنَا أَنْ يُتْرَكَ الشَّرِيفُ وَيُقَامُ عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَوَضَعْنَا هَذَا عَنَّا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا مَا أَمَاتُوا مِنْ كِتَابِكَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ ایک یہودی کو لے کر گزرے جس کو ہاتھ منہ کالا کر کے گھمایا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ ان کی کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ ان لوگوں نے آپ کو اپنے میں سے ایک شخص کی طرف اشارہ کر کے پوچھنے کے لیے کہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا کہ تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے؟ تو اس نے کہا: رجم ہے، لیکن زنا کا جرم ہمارے معزز لوگوں میں عام ہو گیا، تو ہم نے یہ پسند نہیں کیا کہ معزز اور شریف آدمی کو چھوڑ دیا جائے اور جو ایسے نہ ہوں ان پر حد جاری کی جائے، تو ہم نے اس حکم ہی کو اپنے اوپر سے اٹھا لیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کا حکم دیا تو وہ رجم کر دیا گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے تیری کتاب میں سے اس حکم کو زندہ کیا ہے جس پر لوگوں نے عمل چھوڑ دیا تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
4448
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ، فَدَعَاهُمْ، فَقَالَ: هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، قَالَ لَهُ: نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟ فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ، وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ، وَإِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقُلْنَا: تَعَالَوْا فَنَجْتَمِعُ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ وَتَرَكْنَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَ أيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِلَى قَوْلِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا سورة المائدة آية 41 إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ فِي الْيَهُودِ إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 44 ـ 45 فِي الْيَهُودِ، إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47"، قَالَ: هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا يَعْنِي هَذِهِ الْآيَةَ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک یہودی گزارا گیا جس کے منہ پر سیاہی ملی گئی تھی، اسے کوڑے مارے گئے تھے تو آپ نے انہیں بلایا اور پوچھا: کیا تورات میں تم زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ نے ان کے علماء میں سے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: ہم تم سے اس اللہ کا جس نے تورات نازل کی ہے واسطہ دے کر پوچھتے ہیں، بتاؤ کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی یہی حد پاتے ہو؟ اس نے اللہ کا نام لے کر کہا: نہیں، اور اگر آپ مجھے اتنی بڑی قسم نہ دیتے تو میں آپ کو ہرگز نہ بتاتا، ہماری کتاب میں زانی کی حد رجم ہے، لیکن جب ہمارے معزز اور شریف لوگوں میں اس کا کثرت سے رواج ہو گیا تو جب ہم کسی معزز شخص کو اس جرم میں پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور اگر کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کرتے تھے، پھر ہم نے کہا: آؤ ہم تم اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اسے شریف اور کم حیثیت دونوں پر جاری کریں گے، تو ہم نے منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے پر اتفاق کر لیا، اور رجم کو چھوڑ دیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں پہلا وہ شخص ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا ہے، جبکہ ان لوگوں نے اسے ختم کر دیا تھا پھر آپ نے اسے رجم کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا، اس پر اللہ نے یہ آیت «يا أيها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر» سے «يقولون إن أوتيتم هذا فخذوه وإن لم تؤتوه فاحذروا» اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھئیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں، خواہ وہ ان (منافقوں) میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن حقیقتاً ان کے دل میں ایمان نہیں، اور یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط باتیں سننے کے عادی ہیں، اور ان لوگوں کے جاسوس ہیں جو اب تک آپ کے پاس نہیں آئے، وہ کلمات کے اصلی موقع کو چھوڑ کر انہیں متغیر کر دیا کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تم یہی حکم دیئے جاؤ تو قبول کرنا، اور یہ حکم دیئے جاؤ تو الگ تھلگ رہنا (سورۃ المائدہ: ۴۱) تک، اور «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت و نور ہے، یہودیوں میں اس تورات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے ماننے والے انبیاء (علیہم السلام) اور اہل اللہ، اور علماء فیصلہ کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا۔ اور اس پر اقراری گواہ تھے اب چاہیئے کہ لوگوں سے نہ ڈرو، اور صرف میرا ڈر رکھو، میری آیتوں کو تھوڑے تھوڑے مول پر نہ بیچو، جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلے نہ کریں وہ (پورے اور پختہ) کافر ہیں (سورۃ المائدہ: ۴۴) تک، اور «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان، اور آنکھ کے بدلے آنکھ، اور ناک کے بدلے ناک، اور کان کے بدلے کان، اور دانت کے بدلے دانت، اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے، پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے، اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے مطابق حکم نہ کریں، وہی لوگ ظالم ہیں (سورۃ المائدہ: ۴۵) تک یہود کے متعلق اتاری، نیز «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الفاسقون» اور انجیل والوں کو بھی چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انجیل میں نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق حکم کریں، اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ سے ہی حکم نہ کریں وہ (بدکار) فاسق ہیں (سورۃ المائدہ: ۴۷) تک اتاری۔ یہ ساری آیتیں کافروں کے متعلق نازل ہوئی ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
4456
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا أَطُوفُ عَلَى إِبِلٍ لِي ضَلَّتْ إِذْ أَقْبَلَ رَكْبٌ أَوْ فَوَارِسُ مَعَهُمْ لِوَاءٌ، فَجَعَلَ الْأَعْرَابُ يَطِيفُونَ بِي لِمَنْزِلَتِي مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَتَوْا قُبَّةً فَاسْتَخْرَجُوا مِنْهَا رَجُلًا فَضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ فَذَكَرُوا أَنَّهُ أَعْرَسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک گمشدہ اونٹ کو ڈھونڈ رہا تھا کہ اسی دوران کچھ سوار آئے، ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا، تو دیہاتی لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری قربت کی وجہ سے میرے اردگرد گھومنے لگے، اتنے میں وہ ایک قبہ کے پاس آئے، اور اس میں سے ایک شخص کو نکالا اور اس کی گردن مار دی، تو میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی تھی۔
صحيح
سنن ابي داود
4457
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قُسَيْطٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَقِيتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ لَهُ: أَيْنَ تُرِيدُ، قَالَ:" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا سے ملا ان کے ساتھ ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کر رکھی ہے، اور حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال لے لوں۔
صحيح
سنن ابي داود
4750
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، أخبرنا شُعْبَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا سُئِلَ فِي الْقَبْرِ، فَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ سورة إبراهيم آية 27".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان سے جب قبر میں سوال ہوتا ہے اور وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ تو یہی مراد ہے اللہ کے قول «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت» اللہ ایمان والوں کو پکی بات کے ساتھ مضبوط کرتا ہے (سورۃ ابراہیم: ۲۷) سے۔
صحيح
سنن ابي داود
4754
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، أخبرنا الْأَعْمَشُ، أخبرنا الْمِنْهَالُ، عَنْ أَبِي عُمَرَ زَاذَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
ابوعمر زاذان کہتے ہیں کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے سنا، پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔
0
سنن ابي داود
5046
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِر، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا يُحَدِّثُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، قَالَ: قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ، فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ، وَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، قَالَ: فَإِنْ مِتَّ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَاجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَقُولُ , قَالَ الْبَرَاءُ: فَقُلْتُ: أَسْتَذْكِرُهُنَّ، فَقُلْتُ: وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ , قال: لَا، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تم اپنی خواب گاہ میں آؤ (یعنی سونے چلو) تو وضو کرو جیسے اپنے نماز کے لیے وضو کرتے ہو، پھر اپنی داہنی کروٹ پر لیٹو، اور کہو «اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رهبة ورغبة إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت» اے اللہ میں نے اپنی ذات کو تیری تابعداری میں دے دیا، میں نے اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا، میں نے امید وبیم کے ساتھ تیری ذات پر بھروسہ کیا، تجھ سے بھاگ کر تیرے سوا کہیں اور جائے پناہ نہیں، میں ایمان لایا اس کتاب پر جو تو نے نازل فرمائی ہے، اور میں ایمان لایا تیرے اس نبی پر جسے تو نے بھیجا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم (یہ دعا پڑھ کر) انتقال کر گئے تو فطرت (یعنی دین اسلام) پر انتقال ہوا اور اس دعا کو اپنی دیگر دعاؤں کے آخر میں پڑھو براء کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا کہ میں انہیں یاد کر لوں گا، تو میں نے (یاد کرتے ہوئے) کہا «وبرسولك الذي أرسلت» تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہیں بلکہ «وبنبيك الذي أرسلت» (جیسا دعا میں ہے ویسے ہی کہو)۔
صحيح
سنن ابي داود
5047
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِيفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، قَالَ: قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ وَأَنْتَ طَاهِرٌ، فَتَوَسَّدْ يَمِينَكَ، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تم پاک و صاف (باوضو) ہو کر اپنے بستر پر (سونے کے لیے) آؤ تو اپنے داہنے ہاتھ کا تکیہ بناؤ پھر انہوں نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔
صحيح
سنن ابي داود
5211
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ , أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ أَبِي بَلْجٍ , عَنْ زَيْدٍ أَبِي الْحَكَمِ الْعَنَزِيِّ , عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ فَتَصَافَحَا وَحَمِدَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَاسْتَغْفَرَاهُ , غُفِرَ لَهُمَا".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ملیں پھر دونوں مصافحہ کریں ۱؎، دونوں اللہ عزوجل کی تعریف کریں اور دونوں اللہ سے مغفرت کے طالب ہوں تو ان دونوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.