سنن ابي داود
سفيان الثوري (حدثنا / عن) منصور بن المعتمر السلمي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
77
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے نہایا کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے۔
صحيح
سنن ابي داود
97
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى قَوْمًا وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ، فَقَالَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قوم کو اس حال میں دیکھا کہ وضو کرنے میں ان کی ایڑیاں (پانی نہ پہنچنے کی وجہ سے) خشک تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کو بھگونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی آگ سے تباہی ہے وضو پوری طرح سے کرو ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
166
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ هُوَ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحَكَمِ الثَّقَفِيِّ أَوِ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَالَ يَتَوَضَّأُ وَيَنْتَضِحُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَافَقَ سُفْيَانَ جَمَاعَةٌ عَلَى هَذَا الْإِسْنَادِ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: الْحَكَمُ، أَوْ ابْنُ الْحَكَمِ.
سفیان بن حکم ثقفی یا حکم بن سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کرتے تو وضو کرتے، اور (وضو کے بعد) شرمگاہ پر (تھوڑا) پانی چھڑک لیتے۔
صحيح
سنن ابي داود
2115
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ،عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَاقَ عُثْمَانُ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی عبداللہ سے مروی ہے عثمان نے اسی کے مثل روایت بیان کی۔
0
سنن ابي داود
2235
حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ حُرًّا حِينَ أُعْتِقَتْ، وَأَنَّهَا خُيِّرَتْ"، فَقَالَتْ: مَا أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ مَعَهُ وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت بریرہ رضی اللہ عنہا آزاد ہوئی اس وقت اس کا شوہر آزاد ۱؎ تھا، اسے اختیار دیا گیا، تو اس نے کہا کہ اگر مجھے اتنا اتنا مال بھی مل جائے تب بھی میں اس کے ساتھ رہنا پسند نہ کروں گی۔
صحيح خ وأشار إلى أن قوله كان حرا مدرج من قول الأسود
سنن ابي داود
2310
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ؟ قَالَ:" أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ"، قَالَ: فَقُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ أَنْ يَأْكُلَ مَعَكَ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ"، قَالَ: وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى تَصْدِيقَ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ سورة الفرقان آية 68 الْآيَةَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ) تم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراؤ حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے، میں نے پوچھا اس کے بعد کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے بچے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا، میں نے کہا پھر اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، نیز کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی تصدیق کے طور پر یہ آیت نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون الخ (سورۃ الفرقان: ۶۸) جو لوگ اللہ کے علاوہ کسی کو نہیں پکارتے اور ناحق اس نفس کو قتل نہیں کرتے جس کے قتل کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اور نہ زنا کرتے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
2916
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے (یعنی خرید کر غلام کو آزاد کر دے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3105
حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ، وَفُكُّوا الْعَانِيَ". قَالَ سُفْيَانُ: وَالْعَانِي: الْأَسِيرُ.
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھوکے کو کھانا کھلاؤ، مریض کی عیادت کرو اور (مسلمان) قیدی کو (کافروں کی) قید سے آزاد کراؤ۔ سفیان کہتے ہیں: «العاني» سے مرا «داسیر» (قیدی) ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3398
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ ظُهَيْرٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" يَنْهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَقَالَ: مَنِ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَمُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ،عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ شُعْبَةُ: أُسَيْدٌ ابْنُ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَديِجٍ.
اسید بن ظہیر کہتے ہیں ہمارے پاس رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو ایک ایسے کام سے منع فرما رہے ہیں جس میں تمہارا فائدہ تھا، لیکن اللہ کی اطاعت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ سود مند ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو «حقل» سے یعنی مزارعت سے روکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی زمین سے بے نیاز ہو یعنی جوتنے بونے کا ارادہ نہ رکھتا ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اپنی زمین اپنے کسی بھائی کو (مفت) دیدے یا اسے یوں ہی چھوڑے رکھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سے شعبہ اور مفضل بن مہلہل نے منصور سے روایت کیا ہے شعبہ کہتے ہیں: اسید رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3528
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّتِهِ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فِي حِجْرِي يَتِيمٌ أَفَآكُلُ مِنْ مَالِهِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَطْيَبِ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ وَوَلَدُهُ مِنْ كَسْبِهِ".
عمارہ بن عمیر کی پھوپھی سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: میری گود میں ایک یتیم ہے، کیا میں اس کے مال میں سے کچھ کھا سکتی ہوں؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: آدمی کی پاکیزہ خوراک اس کی اپنی کمائی کی ہے، اور اس کا بیٹا بھی اس کی کمائی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
3699
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَوْعِيَةِ، قَالَ: قَالَتْ الْأَنْصَارُ: إِنَّهُ لَا بُدَّ لَنَا، قَالَ: فَلَا إذًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تو انصار کے لوگوں نے آپ سے عرض کیا: وہ تو ہمارے لیے بہت ضروری ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب ممانعت نہیں رہی (تمہیں ان کی اجازت ہے)۔
صحيح
سنن ابي داود
4254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ لِخَمْسٍ وَثَلَاثِينَ أَوْ سِتٍّ وَثَلَاثِينَ أَوْ سَبْعٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ يَهْلَكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا، قَالَ: قُلْتُ: أَمِمَّا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى، قَالَ: مِمَّا مَضَى"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَنْ قَالَ خِرَاشٍ فَقَدْ أَخْطَأَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی چکی پینتیس یا چھتیس یا سینتیس سال تک گردش میں رہے گی، پھر اگر وہ ہلاک ہوئے تو ان کی راہ وہی ہو گی جو ان لوگوں کی راہ رہی جو ہلاک ہوئے اور اگر ان کا دین قائم رہا تو ستر سال تک قائم رہے گا میں نے عرض کیا: کیا اس زمانہ سے جو باقی ہے یا اس سے جو گزر گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس زمانہ سے جو گزر گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
4804
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَأَثْنَى عَلَى عُثْمَانَ فِي وَجْهِهِ، فَأَخَذَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ تُرَابًا، فَحَثَا فِي وَجْهِهِ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا لَقِيتُمُ الْمَدَّاحِينَ، فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ".
ہمام کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف انہی کے سامنے کرنے لگا، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے مٹی لی اور اس کے چہرے پہ ڈال دی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو۔
صحيح
سنن ابي داود
4914
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمَنْ هَجَرَ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمَاتَ دَخَلَ النَّارَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے، لہٰذا جو تین سے زیادہ چھوڑے رکھے پھر وہ (بغیر توبہ کے اسی حال میں) مر جائے تو وہ جہنم میں داخل ہو گا۔
صحيح
سنن ابي داود
55
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَحُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنا منہ مسواک سے صاف کرتے تھے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.