سنن ابي داود
طلحة بن عبيد الله القرشي (حدثنا / عن)
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
391
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَامَ شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّدَقَةَ، قَالَ: فَهَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل نجد کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جس کے بال پراگندہ تھے، اس کی آواز کی گنگناہٹ تو سنی جاتی تھی لیکن بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، یہاں تک کہ وہ قریب آیا، تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسلام) دن رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنی ہے، اس نے پوچھا: ان کے علاوہ اور کوئی نماز مجھ پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۱؎ إلا یہ کہ تم نفل پڑھو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ماہ رمضان کے روزے کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: اس کے سوا کوئی اور بھی روزے مجھ پر فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، إلا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکاۃ کا ذکر کیا، اس نے پوچھا: اس کے علاوہ کوئی اور بھی صدقہ مجھ پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، إلایہ کہ تم نفلی صدقہ کرو۔ پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر یہ کہتے ہوئے چلا: قسم اللہ کی! میں نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ کم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بامراد رہا اگر اس نے سچ کہا۔
صحيح
سنن ابي داود
685
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَعَلْتَ بَيْنَ يَدَيْكَ مِثْلَ مُؤَخِّرَةِ الرَّحْلِ فَلَا يَضُرُّكَ مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْكَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے (اونٹ کے) کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے مثل کوئی چیز اپنے سامنے رکھ لی تو پھر تمہارے سامنے سے کسی کا گزرنا تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
2043
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ الْمَدَنِيُّ، أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ رَبِيعَةَ يَعْنِي ابْنَ الْهُدَيْرِ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدِيثًا قَطُّ غَيْرَ حَدِيثٍ وَاحِدٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ قُبُورَ الشُّهَدَاءِ، حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى حَرَّةِ وَاقِمٍ، فَلَمَّا تَدَلَّيْنَا مِنْهَا وَإِذَا قُبُورٌ بِمَحْنِيَّةٍ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقُبُورُ إِخْوَانِنَا هَذِهِ؟ قَالَ:" قُبُورُ أَصْحَابِنَا" فَلَمَّا جِئْنَا قُبُورَ الشُّهَدَاءِ، قَالَ:" هَذِهِ قُبُورُ إِخْوَانِنَا".
ربیعہ بن ہدیر کہتے ہیں کہ میں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو سوائے اس ایک حدیث کے کوئی اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے نہیں سنا، میں نے عرض کیا: وہ کون سی حدیث ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، آپ شہداء کی قبروں کا ارادہ رکھتے تھے جب ہم حرۂ واقم (ایک ٹیلے کا نام ہے) پر چڑھے اور اس پر سے اترے تو دیکھا کہ وادی کے موڑ پر کئی قبریں ہیں، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ہمارے بھائیوں کی قبریں یہی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے صحابہ کی قبریں ہیں ۱؎، جب ہم شہداء کی قبروں کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ہمارے بھائیوں کی قبریں ہیں ۲؎۔
صحيح
سنن ابي داود
3252
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَعْنِي فِي حَدِيثِ قِصَّةِ الْأَعْرَابِيِّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ".
مالک بن ابی عامر کہتے ہیں کہ طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے سنا (یعنی اعرابی کے واقعہ میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس کے باپ کی، وہ کامیاب ہو گیا اگر وہ سچا ہے، قسم ہے اس کے باپ کی وہ جنت میں داخل ہو گیا اگر وہ سچا ہے۔
شاذ وهو قطعة من حديث تقدم في أول الصلاة ليس فيه وأبيه
سنن ابي داود
3441
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ سَالِمٍ الْمَكِّيِّ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا حَدَّثَهُ، أَنَّهُ قَدِمَ بِحَلُوبَةٍ لَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَقَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَكِنِ اذْهَبْ إِلَى السُّوقِ فَانْظُرْ مَنْ يُبَايِعُكَ، فَشَاوِرْنِي حَتَّى آمُرَكَ أَوْ أَنْهَاكَ".
سالم مکی سے روایت ہے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے ان سے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنی ایک دودھاری اونٹنی لے کر آیا، یا اپنا بیچنے کا سامان لے کر آیا، اور طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس قیام کیا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہری کو دیہاتی کا سامان کو بیچنے سے روکا ہے (اس لیے میں تمہارے ساتھ تمہارا دلال بن کر تو نہ جاؤں گا) لیکن تم بازار جاؤ اور دیکھو کون کون تم سے خرید و فروخت کرنا چاہتا ہے پھر تم مجھ سے مشورہ کرنا تو میں تمہیں بتاؤں گا کہ دے دو یا نہ دو۔
ضعيف الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.