سنن ابي داود
دحيم القرشي (حدثنا / عن) الوليد بن مسلم القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
432
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ عَطِيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْيَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا، قَالَ: فَسَمِعْتُ تَكْبِيرَهُ مَعَ الْفَجْرِ رَجُلٌ أَجَشُّ الصَّوْتِ، قَالَ: فَأُلْقِيَتْ عَلَيْهِ مَحَبَّتِي، فَمَا فَارَقْتُهُ حَتَّى دَفَنْتُهُ بِالشَّامِ مَيِّتًا، ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى أَفْقَهِ النَّاسِ بَعْدَهُ، فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَلَزِمْتُهُ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ بِكُمْ إِذَا أَتَتْ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ مِيقَاتِهَا؟ قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا، وَاجْعَلْ صَلَاتَكَ مَعَهُمْ سُبْحَةً".
عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد بن کر ہمارے پاس یمن آئے، میں نے فجر میں ان کی تکبیر سنی، وہ ایک بھاری آواز والے آدمی تھے، مجھ کو ان سے محبت ہو گئی، میں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو شام میں دفن کیا، پھر میں نے غور کیا کہ ان کے بعد لوگوں میں سب سے بڑا فقیہ کون ہے؟ (تو معلوم ہوا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں) چنانچہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کے ساتھ رہا یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے حکمراں مسلط ہوں گے جو نماز کو وقت پر نہ پڑھیں گے؟، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! جب ایسا وقت مجھے پائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اول وقت میں پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لینا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1442
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْعَتَمَةِ شَهْرًا، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ:" اللَّهُمَّ نَجِّ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَدْعُ لَهُمْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک عشاء میں دعائے قنوت پڑھی، آپ اس میں دعا فرماتے: «اللهم نج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف» اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! کمزور مومنوں کو نجات دے، اے اللہ! مضر پر اپنا عذاب سخت کر اور ان پر ایسا قحط ڈال دے جیسا یوسف (علیہ السلام) کے زمانے میں پڑا تھا)۔ ابوہریرہ کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں ان لوگوں کے لیے دعا نہیں کی، تو میں نے اس کا ذکر آپ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے نہیں دیکھا کہ یہ لوگ (اب کافروں کی قید سے نکل کر مدینہ) آ چکے ہیں؟۔
صحيح م خ دون قوله فذكرت
سنن ابي داود
1504
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَصْحَابُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالٍ يَتَصَدَّقُونَ بِهَا وَلَيْسَ لَنَا مَالٌ نَتَصَدَّقُ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تُدْرِكُ بِهِنَّ مَنْ سَبَقَكَ، وَلَا يَلْحَقُكَ مَنْ خَلْفَكَ إِلَّا مَنْ أَخَذَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ؟" قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" تُكَبِّرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُسَبِّحُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَخْتِمُهَا بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! مال والے تو ثواب لے گئے، وہ نماز پڑھتے ہیں، جس طرح ہم پڑھتے ہیں، روزے رکھتے ہیں جس طرح ہم رکھتے ہیں، البتہ ان کے پاس ضرورت سے زیادہ مال ہے، جو وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے کہ ہم صدقہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں ادا کر کے تم ان لوگوں کے برابر پہنچ سکتے ہو، جو تم پر (ثواب میں) بازی لے گئے ہیں، اور جو (ثواب میں) تمہارے پیچھے ہیں تمہارے برابر نہیں ہو سکتے، سوائے اس شخص کے جو تمہارے جیسا عمل کرے، انہوں نے کہا: ضرور، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے بعد (۳۳) بار «الله اكبر» (۳۳) بار «الحمد الله» (۳۳) بار «سبحان الله» کہا کرو، اور آخر میں «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» پڑھا کرو جو ایسا کرے گا) اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔
صحيح لكن قوله غفرت له ... مدرج
سنن ابي داود
5060
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ , حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ،عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ حِينَ يَسْتَيْقِظُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ، لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ دَعَا: رَبِّ اغْفِرْ لِي، قَالَ الْوَلِيدُ أَوْ قَالَ: دَعَا اسْتُجِيبَ لَهُ، فَإِنْ قَامَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى قُبِلَتْ صَلَاتُهُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نیند سے بیدار ہوا اور بیدار ہوتے ہی اس نے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شىء قدير سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» کہا پھر دعا کی «رب اغفر لي» کہ اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے (ولید کی روایت میں ہے، اور دعا کی) تو اس کی دعا قبول کی جائے گی، اور اگر وہ اٹھا اور وضو کیا، پھر نماز پڑھی تو اس کی نماز مقبول ہو گی۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.