سنن ابي داود
أبو إسحاق السبيعي (حدثنا / عن) الأسود بن يزيد النخعي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
228
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَمَسَّ مَاءً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْوَاسِطِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، يَقُولُ هَذَا الْحَدِيثُ وَهْمٌ يَعْنِي حَدِيثَ أَبِي إِسْحَاقَ
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں بغیر غسل فرمائے سو جاتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہم سے حسن بن علی واسطی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: میں نے یزید بن ہارون کو کہتے سنا کہ یہ حدیث یعنی ابواسحاق کی حدیث وہم ہے ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
250
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ وَصَلَاةَ الْغَدَاةِ، وَلَا أَرَاهُ يُحْدِثُ وُضُوءًا بَعْدَ الْغُسْلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل (جنابت) کرتے تھے، اور دو رکعتیں اور فجر کی نماز ادا کرتے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل جنابت کے بعد تازہ وضو کرتے نہ دیکھتی ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1279
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، وَمَسْرُوقٍ، قَالَا: نَشْهَدُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا مِنْ يَوْمٍ يَأْتِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا صَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ".
اسود اور مسروق کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعت نہ پڑھتے رہے ہوں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
1363
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ اللَّيْلِ، ثُمَّ إِنَّهُ صَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً وَتَرَكَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قُبِضَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُبِضَ وَهُوَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ، وَكَانَ آخِرُ صَلَاتِهِ مِنَ اللَّيْلِ الْوِتْرَ".
اسود بن یزید سے روایت ہے کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رات کو آپ تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ پھر گیارہ رکعتیں پڑھنے لگے اور دو رکعتیں چھوڑ دیں، پھر وفات کے وقت آپ نو رکعتیں پڑھنے لگے تھے اور آپ کی رات کی آخری نماز وتر ہوتی تھی۔
ضعيف
سنن ابي داود
1406
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَرَأَ سُورَةَ النَّجْمِ فَسَجَدَ فِيهَا، وَمَا بَقِيَ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ إِلَّا سَجَدَ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ كَفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى وَجْهِهِ، وَقَالَ يَكْفِينِي هَذَا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم پڑھی اور اس میں سجدہ کیا اور لوگوں میں سے کوئی بھی ایسا نہ رہا جس نے سجدہ نہ کیا ہو، البتہ ایک شخص نے تھوڑی سی ریت یا مٹی مٹھی میں لی اور اسے اپنے منہ (یعنی پیشانی) تک اٹھایا اور کہنے لگا: میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کے بعد اسے دیکھا کہ وہ حالت کفر میں قتل کیا گیا۔
صحيح
سنن ابي داود
2291
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ مَعَ الْأَسْوَدِ، فَقَالَ: أَتَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا كُنَّا لِنَدَعَ كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا نَدْرِي أَحَفِظَتْ ذَلِكَ أَمْ لَا".
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں اسود کے ساتھ جامع مسجد میں تھا تو انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے، پتا نہیں اسے یہ (اصل بات) یاد بھی ہے یا بھول گئی ۱؎۔
صحيح موقوف
سنن ابي داود
3994
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ:" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَؤُهَا:فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15 يَعْنِي: مُثَقَّلًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَضْمُومَةَ الْمِيمِ مَفْتُوحَةَ الدَّالِ مَكْسُورَةُ الْكَافِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر» تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا (سورۃ الذاریات: ۵۸) (یعنی دال کو مشدد) پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «مُدَّكِّرٍ»  میم کے ضمہ دال کے فتحہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.