سنن ابي داود
أبو إسحاق السبيعي (حدثنا / عن) سعيد بن جبير الأسدي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
883
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا قَرَأَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى سورة الأعلى آية 1، قَالَ: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى". قَالَ أَبُو دَاوُد: خُولِفَ وَكِيعٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. وَرَوَاهُ أَبُو وَكِيعٍ، وَشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ مَوْقُوفًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھتے تو «سبحان ربي الأعلى» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں وکیع کی مخالفت کی گئی اور اسے ابو وکیع اور شعبہ نے ابواسحاق سے ابوسحاق نے سعید بن جبیر سے اور سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
1387
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ زَنْجُوَيْهِ النَّسَائِيُّ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَقَالَ:" هِيَ فِي كُلِّ رَمَضَانَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ سُفْيَانُ، وَشُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ مَوْقُوفًا عَلَى ابْنِ عُمَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق پوچھا گیا اور میں (اس گفتگو کو) سن رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پورے رمضان میں کسی بھی رات ہو سکتی ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان اور شعبہ نے یہ حدیث ابواسحاق کے واسطے سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوفًا روایت کی ہے اور ان دونوں نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً نہیں نقل کیا ہے۔
ضعيف والصحيح موقوف
سنن ابي داود
1930
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَا:" صَلَّيْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِالْمُزْدَلِفَةِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ كَثِيرٍ".
سعید بن جبیر اور عبداللہ بن مالک سے روایت ہے وہ دونوں کہتے ہیں: ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مزدلفہ میں مغرب و عشاء ایک اقامت سے پڑھیں، پھر راوی نے ابن کثیر کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
صحيح بالزيادة المذكورة آنفا
سنن ابي داود
1931
حَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" أَفَضْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَلَمَّا بَلَغْنَا جَمْعًا صَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ ثَلَاثًا وَاثْنَتَيْنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لَنَا ابْنُ عُمَرَ: هَكَذَا صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم (عرفات سے) ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ لوٹے، جب ہم جمع یعنی مزدلفہ پہنچے تو آپ نے ہمیں مغرب اور عشاء، تین رکعت مغرب کی اور دو رکعت عشاء کی ایک اقامت ۱؎ سے پڑھائی، جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ہم سے کہا: اسی طرح ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پڑھائی تھی۔
صحيح م لكن قوله بإقامة واحدة شاذ إلا أن يزاد لكل صلاة
سنن ابي داود
3984
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا بَدَأَ بِنَفْسِهِ، وَقَالَ:" رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى لَوْ صَبَرَ لَرَأَى مِنْ صَاحِبِهِ الْعَجَبَ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي سورة الكهف آية 76 طَوَّلَهَا حَمْزَةُ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا فرماتے تو پہلے اپنی ذات سے شروعات کرتے یوں کہتے: اللہ کی رحمت ہو ہم پر اور موسیٰ پر اگر وہ صبر کرتے تو اپنے ساتھی (خضر) کی طرف سے عجیب عجیب چیزیں دیکھتے، لیکن انہوں نے تو کہہ دیا  «إن سألتك عن شىء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني» اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا یقیناً آپ میری طرف سے حد عذر کو پہنچ چکے (سورۃ الکہف: ۷۶)۔ حمزہ نے «لدنی» کے نون کو کھینچ کر بتایا کہ آپ یوں پڑھا کرتے۔
صحيح ق دون قوله ولكنه
سنن ابي داود
3985
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارِيَةِ الْعَبْدِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ قَرَأَهَا قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي سورة الكهف آية 76 وَثَقَّلَهَا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «قد بلغت من لدني» (نون کی تشدید کے ساتھ پڑھا) اور انہوں نے اسے مشدّد پڑھ کے بتایا۔
ضعيف
سنن ابي داود
4705
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْغُلَامُ الَّذِي قَتَلَهُ الْخَضِرُ طُبِعَ كَافِرًا، وَلَوْ عَاشَ لَأَرْهَقَ أَبَوَيْهِ طُغْيَانًا وَكُفْرًا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لڑکا جسے خضر (علیہ السلام) نے قتل کر دیا تھا طبعی طور پر کافر تھا اگر وہ زندہ رہتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دیتا۔
صحيح
سنن ابي داود
4706
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" فِي قَوْلِهِ وَأَمَّا الْغُلامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ سورة الكهف آية 80 وَكَانَ طُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے فرمان  «وأما الغلام فكان أبواه مؤمنين» اور رہا لڑکا تو اس کے ماں باپ مومن تھے (سورۃ الکہف: ۸۰) کے بارے میں فرماتے سنا کہ وہ پیدائش کے دن ہی کافر پیدا ہوا تھا۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.