سنن ابي داود
محمد بن المثنى العنزي (حدثنا / عن) عبد الأعلى بن عبد الأعلى القرشي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
17
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ أَبِي سَاسَانَ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأَ، ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلا عَلَى طُهْرٍ، أَوْ قَالَ: عَلَى طَهَارَةٍ".
مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے تو انہوں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ وضو کیا پھر (سلام کا جواب دیا اور) مجھ سے معذرت کی اور فرمایا مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں اللہ کا ذکر بغیر پاکی کے کروں۔ راوی کو شک ہے «على طهر» کہا، یا «على طهارة» کہا۔
صحيح
سنن ابي داود
780
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ بِهَذَا، قَالَ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:" سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِيهِ: قَالَ سَعِيدٌ: قُلْنَا لِقَتَادَةَ: مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ؟ قَالَ: إِذَا دَخَلَ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، سعید کہتے ہیں: ہم نے قتادہ سے پوچھا: یہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہوتے اور جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے، پھر اس کے بعد انہوں نے یہ بھی کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہہ لیتے۔
ضعيف
سنن ابي داود
1058
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ أَبِي مَلِيحٍ، أَنَّ ذَلِكَ كَانَ يَوْمَ جُمُعَةٍ.
ابوملیح سے روایت ہے کہ یہ جمعہ کا دن تھا۔
صحيح
سنن ابي داود
1352
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ،عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ صَلَاةَ الْعِشَاءِ، ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ فَيَنَامُ، فَإِذَا كَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى حَاجَتِهِ وَإِلَى طَهُورِهِ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَهُ، فَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ، ثُمَّ يُغْفِي، وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَا، حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ فَكَانَتْ تِلْكَ صَلَاتُهُ حَتَّى أَسَنَّ لَحُمَ"، فَذَكَرَتْ مِنْ لَحْمِهِ مَا شَاءَ اللَّهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد) کے بارے میں بتائیے، وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو عشاء پڑھاتے، پھر بستر پر آ کر سو جاتے، جب آدھی رات ہو جاتی تو قضائے حاجت اور وضو کے لیے اٹھتے اور وضو کر کے مصلیٰ پر تشریف لے جاتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے، میرے خیال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں قرآت، رکوع اور سجدہ برابر برابر کرتے، پھر ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر بنا دیتے، پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے پھر اپنا پہلو (زمین پر) رکھتے، کبھی ایسا ہوتا کہ بلال رضی اللہ عنہ آ کر نماز کی خبر دیتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نیند سوتے، بسا اوقات میں شبہ میں پڑ جاتی کہ آپ سو رہے ہیں یا جاگ رہے ہیں یہاں تک کہ وہ آپ کو نماز کی خبر دیتے، یہی آپ کی نماز (تہجد) ہے یہاں تک کہ آپ بوڑھے اور موٹے ہو گئے، پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوشت بڑھ جانے کا حال جو اللہ نے چاہا ذکر کیا پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
صحيح
سنن ابي داود
1383
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، وَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ، وَالسَّابِعَةِ، وَالْخَامِسَةِ". قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، إِنَّكُمْ أَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا، قَالَ: أَجَلْ، قُلْتُ: مَا التَّاسِعَةُ وَالسَّابِعَةُ وَالْخَامِسَةُ؟ قَالَ: إِذَا مَضَتْ وَاحِدَةٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا التَّاسِعَةُ، وَإِذَا مَضَى ثَلَاثٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا السَّابِعَةُ، وَإِذَا مَضَى خَمْسٌ وَعِشْرُونَ فَالَّتِي تَلِيهَا الْخَامِسَةُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: لَا أَدْرِي أَخَفِيَ عَلَيَّ مِنْهُ شَيْءٌ أَمْ لَا.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو اور اسے نویں، ساتویں اور پانچویں شب میں ڈھونڈو۔ ابونضرہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے ابوسعید! آپ ہم میں سے سب سے زیادہ اعداد و شمار جانتے ہیں، انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: نویں، ساتویں اور پانچویں رات سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: جب (۲۱) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات نویں ہے، اور جب (۲۳) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات ساتویں ہے، اور جب (۲۵) دن گزر جائیں تو اس کے بعد والی رات پانچویں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم اس میں سے کچھ مجھ پر مخفی رہ گیا ہے یا نہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
1460
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبَا الْمُنْذِرِ، أَيُّ آيَةٍ مَعَكَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَعْظَمُ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَبَا الْمُنْذِرِ، أَيُّ آيَةٍ مَعَكَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَعْظَمُ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255، قَالَ: فَضَرَبَ فِي صَدْرِي، وَقَالَ:" لِيَهْنَ لَكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ الْعِلْمُ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابومنذر! ۱؎ کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے باعظمت ۲؎ ہے؟، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ابومنذر! کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے بڑی ہے؟، میں نے عرض کیا: «الله لا إله إلا هو الحي القيوم»، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے کو تھپتھپایا اور فرمایا: اے ابومنذر! تمہیں علم مبارک ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2582
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: الْجَلَبُ وَالْجَنَبُ فِي الرِّهَانِ.
قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا «جلب» اور «جنب» ۱؎ گھوڑ دوڑ کے مقابلہ میں ہوتا ہے۔
صحيح مقطوع
سنن ابي داود
3144
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: وَضَفَّرْنَا رَأْسَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ، ثُمَّ أَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا مُقَدَّمَ رَأْسِهَا، وَقَرْنَيْهَا.
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہم نے ان کے سر کے بالوں کی تین لٹیں گوندھ دیں اور انہیں سر کے پیچھے ڈال دیں، ایک لٹ آگے کے بالوں کی اور دو لٹیں ادھر ادھر کے بالوں کی۔
صحيح
سنن ابي داود
3626
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ يَعْنِي لِابْنِ صُورِيَا:" أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي نَجَّاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ، وَأَقْطَعَكُمُ الْبَحْرَ، وَظَلَّلَ عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَتَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمُ الرَّجْمَ؟" قَالَ: ذَكَّرْتَنِي بِعَظِيمٍ وَلَا يَسَعُنِي أَنْ أَكْذِبَكَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یعنی ابن صوریا ۱؎ سے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کی یاد دلاتا ہوں جس نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی، تمہارے لیے سمندر میں راستہ بنایا، تمہارے اوپر ابر کا سایہ کیا، اور تمہارے اوپر من و سلوی نازل کیا، اور تمہاری کتاب تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا، کیا تمہاری کتاب میں رجم (زانی کو پتھر مارنے) کا حکم ہے؟ ابن صوریا نے کہا: آپ نے بہت بڑی چیز کا ذکر کیا ہے لہٰذا میرے لیے آپ سے جھوٹ بولنے کی کوئی گنجائش نہیں رہی اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.