سنن ابي داود
محمد بن المثنى العنزي (حدثنا / عن) معاذ بن هشام الدستوائي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
378
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا لَمْ يَطْعَمْ زَادَ، قَالَ قَتَادَةُ: هَذَا مَا لَمْ يَطْعَمَا الطَّعَامَ، فَإِذَا طَعِمَا غُسِلَا جَمِيعًا.
اس سند سے علی رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے، پھر ہشام نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی اور اس میں انہوں نے «ما لم يطعم» (جب تک کھانا نہ کھائے) کا ذکر نہیں کیا، اس میں انہوں نے اضافہ کیا ہے کہ قتادہ نے کہا: یہ حکم اس وقت کا ہے جب وہ دونوں کھانا نہ کھاتے ہوں، اور جب کھانا کھانے لگیں تو دونوں کا پیشاب دھویا جائے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
1537
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَافَ قَوْمًا، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ".
ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی قوم سے خوف ہوتا تو فرماتے: «اللهم إنا نجعلك في نحورهم ونعوذ بك من شرورهم‏» اے اللہ! ہم تجھے ان کے بالمقابل کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے تیری پناہ طلب کرتے ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
2584
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، قَالَ: كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِضَّةً، قَالَ قَتَادَةُ: وَمَا عَلِمْتُ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَى ذَلِكَ.
(حسن بصری کے بھائی) سعید بن ابوالحسن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے دستہ کی خول چاندی کی تھی۔ قتادہ کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس پر ان کی متابعت کسی اور شخص نے کی ہے۔
صحيح لغيره
سنن ابي داود
2667
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْهَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ، أَنَّ عِمْرَانَ أَبَقَ لَهُ غُلَامٌ، فَجَعَلَ لِلَّهِ عَلَيْهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ لَيَقْطَعَنَّ يَدَهُ، فَأَرْسَلَنِي لِأَسْأَلَ لَهُ، فَأَتَيْتُ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ، فَأَتَيْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُثُّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ.
ہیاج بن عمران برجمی سے روایت ہے کہ عمران (یعنی: ہیاج کے والد) کا ایک غلام بھاگ گیا تو انہوں نے اللہ کے لیے اپنے اوپر لازم کر لیا کہ اگر وہ اس پر قادر ہوئے تو ضرور بالضرور اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے، پھر انہوں نے مجھے اس کے متعلق مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، میں نے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صدقہ پر ابھارتے تھے اور مثلہ ۱؎ سے روکتے تھے، پھر میں عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور ان سے (بھی) پوچھا: تو انہوں نے (بھی) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صدقہ پر ابھارتے تھے اور مثلہ سے روکتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
3663
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُحَدِّثُنَا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ حَتَّى يُصْبِحَ مَا يَقُومُ إِلَّا إِلَى عُظْمِ صَلَاةٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے بنی اسرائیل کی باتیں اس قدر بیان کرتے کہ صبح ہو جاتی اور صرف فرض نماز ہی کے لیے اٹھتے۔
صحيح الإسناد
سنن ابي داود
3965
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ،عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ:" حَاصَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَصْرِ الطَّائِفِ، قَالَ مُعَاذٌ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ بِقَصْرِ الطَّائِفِ بِحِصْنِ الطَّائِفِ كُلَّ ذَلِكَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَهُ دَرَجَةٌ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ. وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ رَجُلًا مُسْلِمًا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهِ عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهِ مِنَ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ أَعْتَقَتِ امْرَأَةً مُسْلِمَةً فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهَا عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهَا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طائف کے محل کا محاصرہ کیا۔ معاذ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کو طائف کا محل اور طائف کا قلعہ دونوں کہتے سنا ہے۔ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی راہ میں تیر مارا تو اس کے لیے ایک درجہ ہے پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: جس مسلمان مرد نے کسی مسلمان مرد کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ شخص کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا، اور جس عورت نے کسی مسلمان عورت کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ عورت کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا۔
صحيح
سنن ابي داود
4286
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلَى مَكَّةَ فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ، فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ وَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ، وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ، فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبٍ وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدْ غَنِيمَةَ كَلْبٍ فَيَقْسِمُ الْمَالَ وَيَعْمَلُ فِي النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ إِلى الْأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ هِشَامٍ تِسْعَ سِنِينَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ سَبْعَ سِنِينَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض نے ہشام سے نو سال کی روایت کی ہے اور بعض نے سات کی۔
ضعيف
سنن ابي داود
4516
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ خَصَى عَبْدَهُ خَصَيْنَاهُ، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، وَحَمَّادٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، مِثْلَ حَدِيثِ مُعَاذٍ.
اس سند سے بھی قتادہ سے بھی اسی کے مثل حدیث مروی ہے اس میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے غلام کو خصی کرے گا ہم اسے خصی کریں گے اس کے بعد راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے شعبہ اور حماد کی حدیث میں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوداؤد طیالسی نے ہشام سے معاذ کی حدیث کی طرح نقل کیا ہے۔
ضعيف
سنن ابي داود
5040
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ طَخْفَةَ بْنِ قَيْسٍ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقُوا بِنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , فَانْطَلَقْنَا، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، أَطْعِمِينَا فَجَاءَتْ بِحَشِيشَةٍ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَائِشَةُ، أَطْعِمِينَا , فَجَاءَتْ بِحَيْسَةٍ مِثْلِ الْقَطَاةِ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَائِشَةُ، اسْقِينَا , فَجَاءَتْ بِعُسٍّ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَائِشَةُ، اسْقِينَا , فَجَاءَتْ بِقَدَحٍ صَغِيرٍ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شِئْتُمْ بِتُّمْ، وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ , قال: فَبَيْنَمَا أَنَا مُضْطَجِعٌ فِي الْمَسْجِدِ مِنَ السَّحَرِ عَلَى بَطْنِي، إِذَا رَجُلٌ يُحَرِّكُنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ يُبْغِضُهَا اللَّهُ، قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یعیش بن طخفہ بن قیس غفاری کہتے ہیں کہ میرے والد اصحاب صفہ میں سے تھے تو (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلو تو ہم گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ وہ دلیا لے کر آئیں تو ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ تو وہ تھوڑا سا حیس ۱؎ لے کر آئیں، قطاۃ پرند کے برابر، تو (اسے بھی) ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہم کو پلاؤ تو وہ دودھ کا ایک بڑا پیالہ لے کر آئیں، تو ہم نے پیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہم لوگوں سے) فرمایا: تم لوگ چاہو (ادھر ہی) سو جاؤ، اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ وہ کہتے ہیں: تو میں (مسجد میں) صبح کے قریب اوندھا (پیٹ کے بل) لیٹا ہوا تھا کہ یکایک کوئی مجھے اپنے پیر سے ہلا کر جگانے لگا، اس نے کہا: اس طرح لیٹنے کو اللہ ناپسند کرتا ہے، میں نے (آنکھ کھول کر) دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.