سنن ابي داود
محمد بن عبد الرحمن اليحصبي (حدثنا / عن) عبد الله بن بسر النصري
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3773
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ، قَالَ:" كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ يُقَالُ لَهَا: الْغَرَّاءُ، يَحْمِلُهَا أَرْبَعَةُ رِجَالٍ، فَلَمَّا أَضْحَوْا وَسَجَدُوا الضُّحَى أُتِيَ بِتِلْكَ الْقَصْعَةِ يَعْنِي وَقَدْ ثُرِدَ فِيهَا، فَالْتَفُّوا عَلَيْهَا، فَلَمَّا كَثَرُوا جَثَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: مَا هَذِهِ الْجِلْسَةُ؟، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ جَعَلَنِي عَبْدًا كَرِيمًا، وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا عَنِيدًا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا مِنْ حَوَالَيْهَا وَدَعُوا ذِرْوَتَهَا يُبَارَكْ فِيهَا".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک لگن جسے غراء کہا جاتا تھا، اور جسے چار آدمی اٹھاتے تھے، جب اشراق کا وقت ہوا اور لوگوں نے اشراق کی نماز پڑھ لی تو وہ لگن لایا گیا، مطلب یہ ہے اس میں ثرید ۱؎ بھرا ہوا تھا تو سب اس کے اردگرد اکٹھا ہو گئے، جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گئے ۲؎ ایک اعرابی کہنے لگا: بھلا یہ بیٹھنے کا کون سا طریقہ ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے نیک (متواضع) بندہ بنایا ہے، مجھے جبار و سرکش نہیں بنایا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے کناروں سے کھاؤ اور اوپر کا حصہ چھوڑ دو کیونکہ اس میں برکت دی جاتی ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
5186
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ , فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَى بَابَ قَوْمٍ لَمْ يَسْتَقْبِلِ الْبَابَ مِنْ تِلْقَاءِ وَجْهِهِ، وَلَكِنْ مِنْ رُكْنِهِ الْأَيْمَنِ أَوِ الْأَيْسَرِ وَيَقُولُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمُ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَذَلِكَ أَنَّ الدُّورَ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا يَوْمَئِذٍ سُتُورٌ".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے دروازے پر آتے تو دروازہ کے سامنے منہ کر کے نہ کھڑے ہوتے بلکہ دروازے کے چوکھٹ کے دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے، اور کہتے: السلام علیکم، السلام علیکم یہ ان دنوں کی بات ہے جب گھروں میں دروازوں پر پردے نہیں تھے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.