سنن ابي داود
الوضاح بن عبد الله اليشكري (حدثنا / عن) 0
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
315
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ،عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا ذَكَرَتْ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ فَأَثْنَتْ عَلَيْهِنَّ، وَقَالَتْ: لَهُنَّ مَعْرُوفًا، وَقَالَتْ: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، قَالَ مُسَدَّدٌ: كَانَ أَبُو عَوَانَةَ، يَقُولُ: فِرْصَةً، وَكَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ، يَقُولُ: قَرْصَةً.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انصار کی عورتوں کا ذکر کیا تو ان کی تعریف کی اور ان کے حق میں بھلی بات کہی اور بولیں: ان میں سے ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، پھر راوی نے سابقہ مفہوم کی حدیث بیان کی، مگر اس میں انہوں نے «فرصة ممسكة» (مشک میں بسا ہوا پھاہا) کہا۔ مسدد کا بیان ہے کہ ابوعوانہ «فرصة» (پھاہا) کہتے تھے اور ابوالاحوص «قرصة» (روئی کا ٹکڑا) کہتے تھے۔
حسن صحيح
سنن ابي داود
1988
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنِي رَسُولُ مَرْوَانَ الَّذِي أُرْسِلَ إِلَى أُمِّ مَعْقَلٍ، قَالَتْ: كَانَ أَبُو مَعْقَلٍ حَاجًّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَدِمَ، قَالَتْ أُمُّ مَعْقَلٍ: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ عَلَيَّ حَجَّةً فَانْطَلَقَا يَمْشِيَانِ حَتَّى دَخَلَا عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَيَّ حَجَّةً وَإِنَّ لِأَبِي مَعْقَلٍ بَكْرًا، قَالَ أَبُو مَعْقَلٍ: صَدَقَتْ جَعَلْتُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطِهَا فَلْتَحُجَّ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، فَأَعْطَاهَا الْبَكْرَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ قَدْ كَبِرْتُ وَسَقِمْتُ، فَهَلْ مِنْ عَمَلٍ يُجْزِئُ عَنِّي مِنْ حَجَّتِي؟ قَالَ:" عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تُجْزِئُ حَجَّةً".
ابوبکر بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ مجھے مروان کے قاصد (جسے ام معقل رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا گیا تھا) نے خبر دی ہے کہ ام معقل کا بیان ہے کہ ابو معقل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو نکلنے والے تھے جب وہ آئے تو ام معقل رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: آپ کو معلوم ہے کہ مجھ پر حج واجب ہے ۱؎، چنانچہ دونوں (ام معقل اور ابو معقل رضی اللہ عنہما) چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ام معقل نے کہا: اللہ کے رسول! ابو معقل کے پاس ایک اونٹ ہے اور مجھ پر حج واجب ہے؟ ابو معقل نے کہا: یہ سچ کہتی ہے، میں نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں دے دیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اونٹ اسے دے دو کہ وہ اس پر سوار ہو کر حج کر لے، یہ بھی اللہ کی راہ ہی میں ہے، ابومعقل نے ام معقل کو اونٹ دے دیا، پھر وہ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں عمر رسیدہ اور بیمار عورت ہوں ۲؎ کوئی ایسا کام ہے جو حج کی جگہ میرے لیے کافی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنا (میرے ساتھ) حج کرنے کی جگہ میں کافی ہے ۳؎۔
صحيح دون قوله المرأة إني امرأة ... حجتي
سنن ابي داود
4100
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّهَا ذَكَرَتْ نِسَاءَ الْأَنْصَارِ، فَأَثْنَتْ عَلَيْهِنَّ، وَقَالَتْ: لَهُنَّ مَعْرُوفًا، وَقَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ سُورَةُ النُّورِ عَمِدْنَ إِلَى حُجُورٍ أَوْ حُجُوزٍ شَكَّ أَبُو كَامِلٍ، فَشَقَقْنَهُنَّ فَاتَّخَذْنَهُ خُمُرًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے انصار کی عورتوں کا ذکر کیا تو ان کی تعریف کی اور ان کا ذکر اچھے انداز میں کیا اور کہا کہ جب سورۃ النور نازل ہوئی تو وہ پردوں یا تہ بندوں کی طرف بڑھیں اور انہیں پھاڑ کر اوڑھنی اور دوپٹہ بنا لیا۔
ضعيف الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.