سنن ابي داود
يحيى بن أبي عمرو السيباني (حدثنا / عن) عبد الله بن فيروز الديلمي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
39
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:" قَدِمَ وَفْدُ الْجِنِّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ، انْهَ أُمَّتَكَ أَنْ يَسْتَنْجُوا بِعَظْمٍ أَوْ رَوْثَةٍ أَوْ حُمَمَةٍ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى جَعَلَ لَنَا فِيهَا رِزْقًا، قَالَ: فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنوں کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: آپ اپنی امت کو ہڈی، لید (گوبر، مینگنی)، اور کوئلے سے استنجاء کرنے سے منع فرما دیجئیے کیونکہ ان میں اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے روزی بنائی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2527
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، أَنَّ يَعْلَى ابْنَ مُنْيَةَ، قَالَ: آذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغَزْوِ وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ لَيْسَ لِي خَادِمٌ، فَالْتَمَسْتُ أَجِيرًا يَكْفِينِي وَأُجْرِي لَهُ سَهْمَهُ، فَوَجَدْتُ رَجُلًا فَلَمَّا دَنَا الرَّحِيلُ أَتَانِي فَقَالَ: مَا أَدْرِي مَا السُّهْمَانِ وَمَا يَبْلُغُ سَهْمِي فَسَمِّ لِي شَيْئًا؟ كَانَ السَّهْمُ أَوْ لَمْ يَكُنْ فَسَمَّيْتُ لَهُ ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ، فَلَمَّا حَضَرَتْ غَنِيمَتُهُ أَرَدْتُ أَنْ أُجْرِيَ لَهُ سَهْمَهُ فَذَكَرْتُ الدَّنَانِيرَ، فَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ أَمْرَهُ فَقَالَ:" مَا أَجِدُ لَهُ فِي غَزْوَتِهِ هَذِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا دَنَانِيرَهُ الَّتِي سَمَّى".
یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ کا اعلان کیا اور میں بہت بوڑھا تھا میرے پاس کوئی خادم نہ تھا، تو میں نے ایک مزدور تلاش کیا جو میری خدمت کرے اور میں اس کے لیے اس کا حصہ جاری کروں، آخر میں نے ایک مزدور پا لیا، تو جب روانگی کا وقت ہوا تو وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نہیں جانتا کہ کتنے حصے ہوں گے اور میرے حصہ میں کیا آئے گا؟ لہٰذا میرے لیے کچھ مقرر کر دیجئیے خواہ حصہ ملے یا نہ ملے، لہٰذا میں نے اس کے لیے تین دینار مقرر کر دئیے، جب مال غنیمت آیا تو میں نے اس کا حصہ دینا چاہا، پھر خیال آیا کہ اس کے تو تین دینار مقرر ہوئے تھے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس کا معاملہ بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس کے لیے اس کے اس غزوہ میں دنیا و آخرت میں کچھ نہیں پاتا سوائے ان تین دیناروں کے جو متعین ہوئے۔
صحيح
سنن ابي داود
3710
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ضَمُرَةُ، عَنْ السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَلِمْتَ مَنْ نَحْنُ وَمِنْ أَيْنَ نَحْنُ، فَإِلَى مَنْ نَحْنُ؟، قَالَ: إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لَنَا أَعْنَابًا مَا نَصْنَعُ بِهَا؟، قَالَ: زَبِّبُوهَا، قُلْنَا: مَا نَصْنَعُ بِالزَّبِيبِ؟، قَالَ: انْبِذُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ عَلَى عَشَائِكُمْ وَاشْرَبُوهُ عَلَى غَدَائِكُمْ، وَانْبِذُوهُ فِي الشِّنَانِ وَلَا تَنْبِذُوهُ فِي الْقُلَلِ، فَإِنَّهُ إِذَا تَأَخَّرَ عَنْ عَصْرِهِ صَارَ خَلًّا".
دیلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ ہم کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں، لیکن کس کے پاس آئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے پاس پھر ہم نے عرض کیا: اے رسول اللہ! ہمارے یہاں انگور ہوتا ہے ہم اس کا کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے خشک لو ہم نے عرض کیا: اس زبیب (سوکھے ہوئے انگور) کو کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح کو اسے بھگو دو، اور شام کو پی لو، اور جو شام کو بھگوؤ اسے صبح کو پی لو اور چمڑوں کے برتنوں میں اسے بھگویا کرو، مٹکوں اور گھڑوں میں نہیں کیونکہ اگر نچوڑنے میں دیر ہو گی تو وہ سرکہ ہو جائے گا ۱؎۔
حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.