سنن ابي داود
يحيى بن سعيد القطان (حدثنا / عن) زكريا بن أبي زائدة الوادعي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
3505
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بِعْتُهُ يَعْنِي بَعِيرَهُ، مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَرَطْتُ حُمْلَانَهُ إِلَى أَهْلِي، قَالَ فِي آخِرِهِ:" تُرَانِي إِنَّمَا مَاكَسْتُكَ لِأَذْهَبَ بِجَمَلِكَ خُذْ جَمَلَكَ وَثَمَنَهُ فَهُمَا لَكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اسے (یعنی اپنا) اونٹ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیچا اور اپنے سامان سمیت سوار ہو کر اپنے اہل تک پہنچنے کی شرط لگا لی، اور اخیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم سمجھتے ہو کہ میں قیمت کم کرا رہا ہوں تاکہ کم ہی پیسے میں تمہارے اونٹ ہڑپ کر لے جاؤں، جاؤ تم اپنا اونٹ بھی لے جاؤ اور اونٹ کی قیمت بھی، یہ دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔
صحيح
سنن ابي داود
3896
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ زَكَرِيَّا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ عَمِّهِ،" أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ، فَقَالَ أَهْلُهُ: إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ تُدَاوِيهِ، فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: هَلْ إِلَّا هَذَا"، وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا؟، قُلْتُ: لَا، قَالَ: خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ، لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ.
خارجہ بن صلت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا، پھر لوٹ کر جب آپ کے پاس سے جانے لگے تو ایک قوم پر سے گزرے جن میں ایک شخص دیوانہ تھا زنجیر سے بندھا ہوا تھا تو اس کے گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے سنا ہے کہ آپ کے یہ ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) خیر و بھلائی لے کر آئے ہیں تو کیا آپ کے پاس کوئی چیز ہے جس سے تم اس شخص کا علاج کریں؟ میں نے سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تو وہ اچھا ہو گیا، تو ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے صرف یہی سورت پڑھی ہے؟۔ (مسدد کی ایک دوسری روایت میں: «هل إلا هذا» کے بجائے: «هل قلت غير هذا» ہے یعنی کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں پڑھا؟) میں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے لو، قسم ہے میری عمر کی لوگ تو ناجائز جھاڑ پھونک کی روٹی کھاتے ہیں اور تم نے تو جائز جھاڑ پھونک پر کھایا ہے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.