سنن ابي داود
يحيى بن سعيد القطان (حدثنا / عن) عبيد الله بن عمر العدوي
نوٹ: یہ رزلٹ صرف سنن ابی داود کی چند احادیث پر مشتمل ہے مکمل ریکارڈ کب پیش ہو رہا ہے جاننے کے لیے رابطہ کیجئیے۔
کتاب
حدیث نمبر
عربی متن
اردو ترجمہ
حکم البانی
سنن ابي داود
80
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كُنَّا نَتَوَضَّأُ نَحْنُ وَالنِّسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ نُدْلِي فِيهِ أَيْدِيَنَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اور عورتیں مل کر ایک برتن سے وضو کرتے، اور ہم اپنے ہاتھ اس میں (باری باری) ڈالتے تھے۔
صحيح
سنن ابي داود
712
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْحِمَارِ وَالْكَلْبِ،" لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ يُصَلِّي وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلِي فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ ثُمَّ يَسْجُدُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ تم لوگوں نے بہت برا کیا کہ ہم عورتوں کو گدھے اور کتے کے برابر ٹھہرا دیا، حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے عرض میں لیٹی رہتی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے تو میرا پاؤں دبا دیتے، میں اسے سمیٹ لیتی پھر آپ سجدہ کرتے۔
صحيح
سنن ابي داود
1043
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلَاتِكُمْ وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنی بعض نمازیں اپنے گھروں میں پڑھا کرو اور انہیں قبرستان نہ بناؤ۔
صحيح
سنن ابي داود
1438
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی رات کی آخری نماز وتر کو بنایا کرو۔
صحيح
سنن ابي داود
1448
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلَاتِكُمْ، وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نماز میں سے کچھ گھروں میں پڑھا کرو، اور انہیں قبرستان نہ بناؤ۔
صحيح
سنن ابي داود
1727
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2047
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورتوں سے نکاح چار چیزوں کی بنا پر کیا جاتا ہے: ان کے مال کی وجہ سے، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے، ان کی خوبصورتی کی بنا پر، اور ان کی دین داری کے سبب، تم دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیاب بن جاؤ، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں ۱؎۔
صحيح
سنن ابي داود
2443
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا نَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ. فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں ہم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے، پھر جب رمضان کے روزوں فرضیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (یوم عاشوراء) اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے لہٰذا جو روزہ رکھنا چاہے رکھے، اور جو نہ چاہے نہ رکھے۔
صحيح
سنن ابي داود
2554
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي الْجَرَّاحِ مَوْلَى أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: (رحمت کے) فرشتے ۱؎ اس جماعت کے ساتھ نہیں ہوتے جس کے ساتھ گھنٹی ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2626
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر امیر کی بات ماننا اور سننا لازم ہے چاہے وہ پسند کرے یا ناپسند، جب تک کہ اسے کسی نافرمانی کا حکم نہ دیا جائے، لیکن جب اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے تو نہ سننا ہے اور نہ ماننا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2745
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ نَافِعٍ مِثْلَ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَرَوَاهُ أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَنُفِّلْنَا بَعِيرًا بَعِيرًا، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا، تو ہمارے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے، اور ایک ایک اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بطور انعام دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے برد بن سنان نے نافع سے عبیداللہ کی حدیث کے ہم مثل روایت کیا ہے اور اسے ایوب نے بھی نافع سے اسی کے مثل روایت کیا، مگر اس میں یہ ہے کہ ہمیں ایک ایک اونٹ بطور نفل دئیے گئے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
صحيح
سنن ابي داود
2862
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے جس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس میں اسے وصیت کرنی ہو مناسب نہیں ہے کہ اس کی دو راتیں بھی ایسی گزریں کہ اس کی لکھی ہوئی وصیت اس کے پاس موجود نہ ہو۔
صحيح
سنن ابي داود
2957
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ، فَلَمْ يُجِزْهُ وَعُرِضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَأَجَازَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ وہ غزوہ احد کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کئے گئے اس وقت ان کی عمر (۱۴) سال تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی، پھر وہ غزوہ خندق کے موقع پر پیش کئے گئے اس وقت وہ پندرہ سال کے ہو گئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غزوہ میں شرکت کی اجازت دے دی۔
صحيح
سنن ابي داود
3325
حدثنا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ أَعْتَكِفَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ لَيْلَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْفِ بِنَذْرِكَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے زمانہ جاہلیت میں مسجد الحرام میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اپنی نذر پوری کر لو۔
صحيح
سنن ابي داود
3381
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وقَالَ: وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ بَطْنَهَا ثُمَّ تَحْمِلُ الَّتِي نُتِجَتْ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے «حبل الحبلة» یہ ہے کہ اونٹنی اپنے پیٹ کا بچہ جنے پھر بچہ جو پیدا ہوا تھا حاملہ ہو جائے۔
صحيح
سنن ابي داود
3408
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کو زمین کے کام پر اس شرط پہ لگایا کہ کھجور یا غلہ کی جو بھی پیداوار ہو گی اس کا آدھا ہم لیں گے اور آدھا تمہیں دیں گے۔
صحيح
سنن ابي داود
3494
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا بِأَعْلَى السُّوقِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں لوگ اٹکل سے بغیر ناپے تولے (ڈھیر کے ڈھیر) بازار کے بلند علاقے میں غلہ خریدتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اسے اس جگہ سے منتقل نہ کر لیں (تاکہ مشتری کا پہلے اس پر قبضہ ثابت ہو جائے پھر بیچے)۔
صحيح
سنن ابي داود
3825
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِدَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس درخت (لہسن) سے کھائے وہ مسجدوں کے قریب نہ آئے۔
صحيح
سنن ابي داود
4406
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَهُ يَوْمَ أُحُدٍ، وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْهُ وَعُرِضَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غزوہ احد کے دن پیش کئے گئے تو ان کی عمر چودہ سال کی تھی آپ نے انہیں جنگ میں شمولیت کی اجازت نہیں دی، اور غزوہ خندق میں پیش ہوئے تو پندرہ سال کے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
صحيح
سنن ابي داود
4470
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَحُدَّهَا وَلَا يُعَيِّرْهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَإِنْ عَادَتْ فِي الرَّابِعَةِ فَلْيَجْلِدْهَا وَلْيَبِعْهَا بِضَفِيرٍ أَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اس پر حد قائم کرنا چاہیئے، یہ نہیں کہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کر چھوڑ دے، ایسا وہ تین بار کرے، پھر اگر وہ چوتھی بار بھی زنا کرے تو چاہیئے کہ ایک رسی کے عوض یا بال کی رسی کے عوض اسے بیچ دے۔
صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.