بلوغ المرام سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان
حدیث نمبر: 1234
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «أيما أمة ولدت من سيدها فهي حرة بعد موته» . أخرجه ابن ماجه والحاكم بإسناد ضعيف ورجح جماعة وقفه على عمر رضي الله عنه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس لونڈی نے اپنے آقا و مالک کے نطفہ سے بچہ جنا تو وہ مالک کی وفات کے بعد آزاد ہے۔ “ اس کی روایت ابن ماجہ اور حاکم نے ضعیف سند سے کی ہے اور ایک جماعت نے اس کے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر موقوف ہونے کو ترجیح دی ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 1234]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، العتق، باب أمهات الأولاد، حديث:2515، والحاكم:2 /19 وصححه، فتعقبه الذهبي بقوله: "حسين بن عبدالله متروك" وتلميذه عنعن.»
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن ابن ماجه |
2515
| أيما رجل ولدت أمته منه فهي معتقة عن دبر منه |
بلوغ المرام |
1234
| أيما أمة ولدت من سيدها فهي حرة بعد موته |
بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1234 کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1234
تخریج:
«أخرجه ابن ماجه، العتق، باب أمهات الأولاد، حديث:2515، والحاكم:2 /19 وصححه، فتعقبه الذهبي بقوله: "حسين بن عبدالله متروك" وتلميذه عنعن.» تشریح:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم دیگر دلائل سے یہی مسئلہ راجح اور درست معلوم ہوتا ہے کہ ام ولد اپنے آقا کی وفات کے بعد ازخود آزاد ہو جاتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
«أخرجه ابن ماجه، العتق، باب أمهات الأولاد، حديث:2515، والحاكم:2 /19 وصححه، فتعقبه الذهبي بقوله: "حسين بن عبدالله متروك" وتلميذه عنعن.»
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم دیگر دلائل سے یہی مسئلہ راجح اور درست معلوم ہوتا ہے کہ ام ولد اپنے آقا کی وفات کے بعد ازخود آزاد ہو جاتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
[بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1234]

