الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
57. باب النَّهْيِ عَنْ مَنْعِ النِّسَاءِ عَنِ الْمَسَاجِدِ وَكَيْفَ يَخْرُجْنَ إِذَا خَرَجْنَ:
57. عورتوں کو مسجد جانے سے روکنے کی ممانعت کا بیان نیز یہ کہ جب جائیں تو کس طرح باہر جائیں
حدیث نمبر: 1314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن محمد بن عمرو، بإسناد هذا الحديث. قال: قال سعيد بن عامر: التفلة: التي لا طيب لها.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، بِإِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ: التَّفِلَةُ: الَّتِي لَا طِيبَ لَهَا.
سعید بن عامر نے کہا: «التفلة» (کے معنی ہیں) ایسی چیز جس میں خوشبو ہو۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1316]»
اس روایت کو صرف امام دارمی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1311 سے 1314)
پچھلی حدیث میں «تفلات» کا لفظ گزرا ہے جو اس روایت کے مطابق «تفلة» کی جمع ہے، یعنی عورتیں مسجد جائیں تو خوشبو لگا کر نہ جائیں۔
ان روایات سے معلوم ہوا کہ عورتوں کا نماز اور وعظ سننے کے لئے مسجد جانا درست ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد سے اللہ کی بندیوں کو نہ روکنے کی تاکید کی۔
شیخ محمد صالح العثیمین رحمہ اللہ نے «لَا تَمْنَعُوْا إِمَآءَ اللّٰهِ مَسَاجِدَ اللّٰهِ» کے لفظ میں ایک بہت لطیف اشارہ کیا ہے، لونڈیوں اور مساجد کی اضافت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کی طرف کی، یعنی یہ لونڈیاں اور بندیاں بھی اللہ کی اور مساجد بھی اللہ کی، اس لئے اللہ کی بندیوں کو مسجد جانے سے نہ روکو۔
بہت سے علماء کا یہی مسلک ہے، لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کچھ لوگ عورتوں کا مسجد میں جانا ممنوع قرار دیتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا تھا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے زمانے کی حالت کا علم ہوتا تو عورتوں کا مسجد جانا ممنوع قرار دیتے، اس کا جواب یہ ہے کہ اوّلاً تو یہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا گمان ہے، دوسرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بالکل واضح ہے جس کے ہوتے ہوئے کسی کا قول و قرار قابلِ قبول نہیں۔
ثانیاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں کثرت سے مسجد آتی تھیں اور یہ حکم اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان میں ہے جو اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے تھے بلکہ وہی بات بتاتے جس کی وحی کی جاتی تھی: «وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ . إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ [النجم: 3-4] » کیا الله تعالیٰ کو (نعوذ بالله) معلوم نہیں تھا کہ اگلے زمانوں میں کیا حالات رونما ہوں گے؟ یقیناً تھا اس لئے مساجد سے عورتوں کو نہ روکنے کا حکم اس علم کے باوجود ابدی ہے، پھر طرفۂ تماشہ دیکھئے، مسجد جانے سے تو عورتوں کو روکا جاتا ہے اور ان کے شاپنگ، تفریح، نمائش اور میلے بلکہ فلم دیکھنے جانے میں انہیں کوئی عار نہیں ہوتا۔
«فَاعْتَبرُوْا يَا أُوْلِى الْاَبْصَار» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.