الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
66. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ في الْفَجْرِ:
66. فجر کی نماز میں قرأت کی مقدار کا بیان
حدیث نمبر: 1336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، حدثنا عوف، عن سيار بن سلامة، قال: دخلت مع ابي على ابي برزة الاسلمي وهو على علو من قصب، فساله ابي عن وقت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"كان يصلي الهجير التي تدعون الظهر إذا دحضت الشمس، وكان يصلي العصر ثم ينطلق احدنا إلى اهله في اقصى المدينة والشمس حية قال: ونسيت ما ذكر في المغرب، وكان يستحب ان يؤخر من صلاة العشاء التي تدعون العتمة، وكان ينصرف من صلاة الصبح والرجل يعرف جليسه، وكان يقرا فيها من الستين إلى المئة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ وَهُوَ عَلَى عُلْوٍ مِنْ قَصَبٍ، فَسَأَلَهُ أَبِي عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَ الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتْ الشَّمْسُ، وَكَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى أَهْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ قَالَ: وَنَسِيتُ مَا ذَكَرَ فِي الْمَغْرِبِ، وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الَّتِي تَدْعُونَ الْعَتَمَةَ، وَكَانَ يَنْصَرِفُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَالرَّجُلُ يَعْرِفُ جَلِيسَهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنْ السِّتِّينَ إِلَى الْمِئَةِ".
سیار بن سلامۃ نے کہا: میں اپنے والد کے ساتھ سیدنا ابوبرزۃ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا جو بانس کی ایک جھونپڑی میں تھے، میرے والد نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوقات صلاة کے بارے میں دریافت کیا تو سیدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم «هجير» جس کو تم ظہر کہتے ہو زوال آفتاب کے وقت پڑھتے تھے، اور عصر کی نماز جب پڑھ لیتے تو ہم میں سے کوئی شخص مدینے کے انتہائی کنارے پر اپنے گھر واپس جاتا تو سورج اب بھی تیز ہوتا تھا، سیار نے کہا: انہوں نے مغرب کے بارے میں جو کہا تھا مجھے یاد نہ رہا، اور عشاء کی نماز جسے تم «عتمة» کہتے ہو اس میں تاخیر پسند فرماتے تھے، اور صبح کی نماز سے اس وقت فارغ ہو جاتے جب آدمی اپنے قریب بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتا اور آپ اس (صبح کی نماز) میں ساٹھ سے سو آیات تک قرأت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1338]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 547]، [مسلم 647]، [أبوداؤد 398]، [نسائي 494]، [ابن ماجه 674]، [أبويعلی 7422]، [ابن حبان 1503]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1331 سے 1336)
مذکورہ بالا تمام احادیث سے نمازِ فجر میں قراءت کی مقدار معلوم ہوئی جو اکثر و بیشتر لمبی ہوتی تھی جیسا کہ اس آخری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 60 سے 100 آیات تک فجر کی نماز میں پڑھا کرتے تھے، کبھی کبھار قصار مفصل جیسے سورۂ تکویر وغیرہ بھی پڑھ لیتے تھے، اس آخری حدیث میں اوقاتِ نماز بھی مذکور ہیں جن کا ذکر پچھلے ابواب میں گذر چکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.