الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
68. باب الْعَمَلِ في الرُّكُوعِ:
68. رکوع میں عمل کا بیان
حدیث نمبر: 1339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا إسرائيل، حدثنا ابو يعفور العبدي، حدثني مصعب بن سعد، قال: كان بنو عبد الله بن مسعود إذا ركعوا، جعلوا ايديهم بين افخاذهم، فصليت إلى جنب سعد، فصنعته، فضرب يدي، فلما انصرف، قال: يا بني، اضرب بيديك ركبتيك، ثم فعلته مرة اخرى بعد ذلك بيوم فصليت إلى جنبه، فضرب يدي، فلما انصرف قال:"كنا نفعل هذا، وامرنا ان نضرب بالاكف على الركب".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَ بَنُو عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِذَا رَكَعُوا، جَعَلُوا أَيْدِيَهُمْ بَيْنَ أَفْخَاذِهِمْ، فَصَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ سَعْدٍ، فَصَنَعْتُهُ، فَضَرَبَ يَدِي، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: يَا بُنَيَّ، اضْرِبْ بِيَدَيْكَ رُكْبَتَيْكَ، ثُمَّ فَعَلْتُهُ مَرَّةً أُخْرَى بَعْدَ ذَلِكَ بِيَوْمٍ فَصَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَضَرَبَ يَدِي، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ:"كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا، وَأُمِرْنَا أَنْ نَضْرِبَ بِالْأَكُفِّ عَلَى الرُّكَبِ".
مصعب بن سعد نے بیان کیا کہ بنو عبدالله بن مسعود جب رکوع کرتے تو اپنے ہاتھ رانوں کے درمیان رکھتے تھے، لہٰذا میں نے (اپنے والد) سعد (بن ابی وقاص) کے پہلو میں نماز پڑھی تو میں نے ایسا ہی کیا، لیکن انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: بیٹے اپنے ہاتھوں کو (رکوع میں) گھٹنوں پر رکھو، میں نے ایک دن بعد پھر ان کے پہلو میں نماز پڑھی تو ویسے ہی کیا، انہوں نے پھر میرے ہاتھ کو مارا، اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو کہا: ہم اسی طرح (ہاتھ ملا کر رانوں کے بیچ) رکھتے تھے، ہم کو حکم دیا گیا کہ ہم ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھیں۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1341]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 790]، [مسلم 535]، [أبويعلی 812]، [ابن حبان 1882]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.