الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
186. باب الصَّلاَةِ عِنْدَ الْكُسُوفِ:
186. سورج گرہن کے وقت کی نماز کا بیان
حدیث نمبر: 1564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى، حدثنا إسماعيل، عن قيس، عن ابي مسعود، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"إن الشمس والقمر ليسا ينكسفان لموت احد من الناس، ولكنهما آيتان من آيات الله، فإذا رايتموهما، فقوموا، فصلوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيْسَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا، فَقُومُوا، فَصَلُّوا".
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج اور چاند کو کسی کی موت کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا ہے، یہ تو الله کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، لہٰذا جب تم ایسا دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1566]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1041]، [مسلم 911]، [نسائي 1461]، [ابن ماجه 1261]، [الحميدي 460]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1563)
دورِ جاہلیت میں لوگ یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ گرہن سے زمین پر موت یا نقصان کا حادثہ ہوتا ہے، اتفاق ایسا ہوا کہ ربیع الاوّل یا ماہِ رمضان 10ھ میں سورج گرہن ہوا اور اسی دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند ابراہیم کا انتقال ہوا تو لوگوں نے کہا کہ یہ گرہن ابراہیم کی موت کی وجہ سے ہے۔
رسولِ ہدیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور اس عقیدے کی بیخ کنی فرما دی کہ ستاروں کا کچھ اثر انسانی زندگی پر نہیں ہے۔
آج بھی کوئی مسلمان ایسا عقیدہ رکھے تو وہ سراسر اسلامی عقیدے کے خلاف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.