الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
نماز کے مسائل
201. باب مَقَامِ الإِمَامِ إِذَا خَطَبَ:
201. امام خطبہ کے لئے کہاں کھڑا ہو؟
حدیث نمبر: 1601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن كثير، عن سليمان بن كثير، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن جابر بن عبد الله، قال:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم إلى جذع قبل ان يجعل المنبر، فلما جعل المنبر، حن ذلك الجذع حتى سمعنا حنينه، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده عليه، فسكن".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يُجْعَلَ الْمِنْبَرُ، فَلَمَّا جُعِلَ الْمِنْبَرُ، حَنَّ ذَلِكَ الْجِذْعُ حَتَّى سَمِعْنَا حَنِينَهُ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَيْهِ، فَسَكَنَ".
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر بنائے جانے سے پہلے کھجور کے ایک تنے کے پاس کھڑے ہو کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ پھر جب منبر بنا دیا گیا (اور آپ اس کی طرف جانے لگے) تو وہ تنا باریک آواز سے رو پڑا یہاں تک کہ ہم نے اس کی آواز سنی، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا تو اس کی آواز تھم گئی۔

تخریج الحدیث: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1603]»
یہ حدیث صحیح ہے، اور اس کی اصل [بخاري شريف 918] میں موجود ہے۔ نیز حدیث رقم (33، 34) میں اس کی تفصیل گذر چکی ہے۔ مزید حوالے آگے آ رہے ہیں۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1600)
اگلی روایت اور ابن ماجہ میں ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہ کرتے تو وہ تنا قیامت تک روتا رہتا، یہ الله تعالیٰ کی کرشمہ سازی ہے کہ جمادات و اشجار اور حیوانات میں سے جسے چاہے قوتِ گویائی عطا فرما دے، اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے نبی ہونے کی شہادت اور معجزهٔ ربانی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں لکڑی کا تنا اس جدائی پر رو پڑا۔
«فداه أبى و أمي عليه افضل الصلاة والتسليم» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حديث صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.