الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
زکوٰۃ کے مسائل
27. باب في زَكَاةِ الْفِطْرِ:
27. صدقہ فطر کا بیان
حدیث نمبر: 1701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر , حدثنا داود بن قيس، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد الخدري، قال:"كنا نخرج زكاة الفطر إذ كان فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كل صغير وكبير، حر ومملوك، صاعا من طعام، او صاعا من تمر، او صاعا من شعير، او صاعا من اقط، او صاعا من زبيب، فلم يزل ذلك كذلك حتى قدم علينا معاوية المدينة حاجا، او معتمرا، فقال: إني ارى مدين من سمراء الشام يعدل صاعا من التمر، فاخذ الناس بذلك". قال ابو سعيد: اما انا، فلا ازال اخرجه كما كنت اخرجه. قال ابو محمد: ارى صاعا من كل شيء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:"كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ، حُرٍّ وَمَمْلُوكٍ، صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ حَاجًّا، أَوْ مُعْتَمِرًا، فَقَالَ: إِنِّي أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ يَعْدِلُ صَاعًا مِنْ التَّمْرِ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَمَّا أَنَا، فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ. قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَرَى صَاعًا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ موجود تھے تو ہم ہر چھوٹے بڑے اور غلام کی طرف سے ایک صاع غلہ یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع کشمش کا صدقہ فطر نکالا کرتے تھے، اور اسی طرح ہوتا رہا یہاں تک کہ حج یا عمرے کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس مدینہ میں تشریف لائے تو کہا کہ میرے خیال سے اس شامی گیہوں کے دو مد ایک صاع کھجور کے برابر ہیں، پس لوگوں نے یہی بات پکڑ لی (یعنی گیہوں کا فطرہ آدھا صاع)، سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن میں تو اتنا ہی فطرہ نکالتا ہوں جتنا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں) نکالا کرتا تھا (یعنی پورا ایک صاع)، امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میری رائے میں مذکورہ کسی بھی جنس کا ایک صاع فطرہ نکالنا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1704]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1506]، [مسلم 985]، [أبوداؤد 1616]، [ترمذي 673]، [نسائي 2510]، [ابن ماجه 1829]، [أبويعلی 1227]، [ابن حبان 3305]، [مسندالحميدي 718]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1700)
اس حدیث میں «صَاعًا مِنْ طَعَامٍ» کا لفظ آیا ہے جس سے اکثر علماء کے نزدیک گیہوں ہی مقصود ہے، بعض نے کہا کہ جو کے علاوہ دوسرے غلہ جات مراد ہیں، اس حدیث میں فطرے کی اجناس ذکر کی گئی ہیں، جو غلہ، کھجور، جَو، پنیر یا زبیب ہیں (زبیب سوکھا انگور، کشمش یا انجیر کو کہتے ہیں)، ان اجناس میں سے کوئی ایک چیز ہر فرد کی طرف سے ایک صاع فطرے کے دینا فرض ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک صاع چھوڑ کر صرف نصف صاع ڈیڑھ کلو فطره دینا سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی رائے سے تھا جس کو بہت سے صحابہ نے قبول نہیں کیا، ان میں سے اس حدیث کے راوی سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بھی ہیں جو فرماتے ہیں کہ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی ایک صاع فطرہ نکالتا تھا اور اب بھی ایک صاع ہی نکالتا ہوں، اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو اپنی طرف سے کچھ نہ کہتے تھے: « ﴿وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ . إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ﴾ [النجم: 3، 4] »، امام دارمی رحمہ اللہ نے بھی ایک صاع فطرہ نکالنے کو ترجیح دی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.