وعن ابي الدرداء قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعناه يقول: «اعوذ بالله منك» ثم قال: «العنك بلعنة الله» ثلاثا وبسط يده كانه يتناول شيئا فلما فرغ من الصلاة قلنا يا رسول الله قد سمعناك تقول في الصلاة شيئا لم نسمعك تقوله قبل ذلك ورايناك بسطت يدك قال: إن عدو الله إبليس جاء بشهاب من نار ليجعله في وجهي فقلت اعوذ بالله منك ثلاث مرات. ثم قلت: العنك بلعنة الله التامة فلم يستاخر ثلاث مرات ثم اردت اخذه والله لولا دعوة اخينا سليمان لاصبح موثقا يلعب به ولدان اهل المدينة. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ» ثُمَّ قَالَ: «أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ» ثَلَاثًا وَبَسَطَ يَدَهُ كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ قَالَ: إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ جَاءَ بِشِهَابٍ مِنْ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي فَقُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. ثُمَّ قُلْتُ: أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ التَّامَّةِ فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ وَاللَّهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ لَأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَة. رَوَاهُ مُسلم
ابودرداء بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں نماز پڑھا رہے تھے، تو ہم نے آپ کو تین مرتبہ یہ کہتے ہوئے سنا: ”میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ “ پھر فرمایا: ”میں تجھے اللہ کی لعنت کے ذریعے لعنت بھیجتا ہوں۔ “ اور آپ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا جیسے آپ کوئی چیز پکڑ رہے ہوں، پس جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو نماز میں کچھ کہتے ہوئے سنا جو ہم نے اس سے پہلے آپ کو کہتے ہوئے نہیں سنا اور ہم نے آپ کو ہاتھ بڑھاتے ہوئے بھی دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تاکہ وہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، تو میں نے تین مرتبہ کہا: میں تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں، پھر میں نے کہا: میں اللہ کی لعنت کامل کے ذریعے تجھ پر لعنت بھیجتا ہوں، لیکن وہ تینوں مرتبہ پیچھے نہ ہٹا تو پھر میں نے اسے پکڑنے کا ارادہ کیا، اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح کے وقت یہاں بندھا ہوا ہوتا اور اہل مدینہ کے بچے اس کے ساتھ کھیل رہے ہوتے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (40/ 542)»