وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى بعد المغرب ست ركعات لم يتكلم فيما بينهن بسوء عدلن له بعبادة ثنتي عشرة سنة» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث عمر بن ابي خثعم وسمعت محمد بن إسماعيل يقول: هو منكر الحديث وضعفه جدا وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَكَعَاتٍ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيمَا بَيْنَهُنَّ بِسُوءٍ عُدِلْنَ لَهُ بِعِبَادَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عمر بن أَبِي خَثْعَمٍ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ يَقُولُ: هُوَ مُنكر الحَدِيث وَضَعفه جدا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور وہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو اس کے لیے بارہ سال کی عبادت کے برابر ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔ “ ترمذی، انہوں نے کہا: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عمر بن ابی خثعم سے مروی حدیث کے حوالے سے جانتے ہیں جبکہ میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) کو فرماتے ہوئے سنا: وہ منکر حدیث ہے، اور انہوں نے اسے بہت زیادہ ضعیف قرار دیا ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (435) [و ابن ماجه (1167، 1374) و عمر بن أبي خثعم: منکر الحديث]»