وعن ابن عباس: ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل على اعرابي يعوده وكان إذا دخل على مريض يعوده قال: «لا باس طهور إن شاء الله» فقال له: «لا باس طهور إن شاء الله» . قال: كلا بل حمى تفور على شيخ كبير تزيره القبور. فقال: «فنعم إذن» . رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ قَالَ: «لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» فَقَالَ لَهُ: «لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» . قَالَ: كَلَّا بَلْ حُمَّى تَفُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ تزيره الْقُبُور. فَقَالَ: «فَنعم إِذن» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اعرابی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ کسی مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو یوں فرماتے: ”کوئی بات نہیں، اگر اللہ نے چاہا تو (یہ بیماری گناہوں سے) پاکیزگی کا باعث ہو گی۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بھی یہی فرمایا: ”کوئی بات نہیں، اگر اللہ نے چاہا ‘ تو (یہ بیماری گناہوں سے) پاکیزگی کا باعث ہو گی۔ “ اس اعرابی نے کہا: ہرگز نہیں، بلکہ بخار ایک بوڑھے شخص پر جوش مار رہا ہے، یہ تو قبروں تک پہنچا کر رہے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اس کی یہ بات سن کر) فرمایا: ”ہاں! یہ ایسے ہی ہو گا۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5662)»