وعن زر بن حبيش قال: سالت ابي بن كعب فقلت إن اخاك ابن مسعود يقول: من يقم الحول يصب ليلة القدر. فقال C اراد ان لا يتكل الناس اما إنه قد علم انها في رمضان وانها في العشر الاواخر وانها ليلة سبع وعشرين ثم حلف لا يستثني انها ليلة سبع وعشرين. فقلت: باي شيء تقول ذلك يا ابا المنذر؟ قال: بالعلامة او بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إنها تطلع يومئذ لا شعاع لها. رواه مسلم وَعَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَقُلْتُ إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ. فَقَالَ C أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. فَقُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ؟ قَالَ: بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
زرّ بن حبیش بیان کرتے ہیں، میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ کے بھائی ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص پورا سال تہجد پڑھے گا وہ شب قدر پا لے گا، تو انہوں نے فرمایا: اللہ اس پر رحم فرمائے انہوں نے یہ ارادہ کیا کہ لوگ اس پر ہی اعتماد نہ کر لیں، حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ (شب قدر) رمضان میں ہے اور آخری عشرے میں ہے اور وہ ستائیسویں رات ہے، پھر انہوں نے ان شاء اللہ کہے بغیر قسم اٹھا کر کہا وہ ستائیسویں شب ہے، میں نے کہا: ابومنذر! آپ یہ کیسے کہتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اس کی علامت یا نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بتائی تھی کہ اس روز سورج طلوع ہو گا تو اس کی شعائیں نہیں ہوں گی۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (762/179)»