وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تبارك وتعالى قرا (طه) و (يس) قبل ان يخلق السموات والارض بالف عام فلما سمعت الملائكة القرآن قالت طوبى لامة ينزل هذا عليها وطوبى لاجواف تحمل هذا وطوبى لالسنة تتكلم بهذا» . رواه الدارمي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَرَأَ (طه) و (يس) قبل أَن يخلق السَّمَوَات وَالْأَرْضَ بِأَلْفِ عَامٍ فَلَمَّا سَمِعَتِ الْمَلَائِكَةُ الْقُرْآنَ قَالَتْ طُوبَى لِأُمَّةٍ يَنْزِلُ هَذَا عَلَيْهَا وَطُوبَى لِأَجْوَافٍ تَحْمِلُ هَذَا وَطُوبَى لِأَلْسِنَةٍ تَتَكَلَّمُ بِهَذَا» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے ہزار برس پہلے سورۂ طہ اور سورۂ یٰسین کی تلاوت فرمائی، جب فرشتوں نے قرآن سنا تو انہوں نے کہا: اس امت کے لیے خوشخبری ہو جس پر یہ اتارا جائے گا، ان مبارک دلوں کے لیے خوشخبری ہو جو اسے یاد کریں گے، اور اسے پڑھنے والی زبان کے لیے خوشخبری ہو۔ “ اسنادہ ضعیف جذا موضوع۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا موضوع، رواه الدارمي (456/2 ح 3417) [وابن حبان في المجروحين (108/1) و ابن الجوزي في الموضوعات (110/1) ٭ إبراهيم بن مھاجر بن مسمار: ضعيف و عمر بن حفص بن ذکوان متروک.»