وعن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن رجلا كان فيمن قبلكم اتاه الملك ليقبض روحه فقيل له: هل علمت من خير؟ قال: ما اعلم. قيل له انظر قال: ما اعلم شيئا غير اني كنت ابايع الناس في الدنيا واجازيهم فانظر الموسر واتجاوز عن المعسر فادخله الله الجنة وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ فَقيل لَهُ: هَل علمت مَنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: مَا أَعْلَمُ. قِيلَ لَهُ انْظُرْ قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا، فرشتہ اس کی روح قبض کرنے کے لیے اس کے پاس آیا تو اس سے پوچھا گیا: کیا تم نے کوئی نیکی کا کام کیا ہے؟ اس نے کہا: مجھے پتہ نہیں، پھر اسے کہا گیا: دیکھ لو اس نے کہا: مجھے اس کے علاوہ تو کوئی اور بات یاد نہیں کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ بیع کیا کرتا تھا، اور میں ان سے اچھے انداز سے تقاضا کیا کرتا تھا، میں مال دار شخص کو مہلت دے دیتا تھا جبکہ تنگدست کو ویسے ہی معاف کر دیا کرتا تھا، اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل فرما دیا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3451) و مسلم (1560/26)»