وعن انس ان النبي صلى الله عليه وسلم اتى فاطمة بعبد قد وهبه لها وعلى فاطمة ثوب إذا قنعت به راسها لم يبلغ رجليها وإذا غطت به رجليها لم يبلغ راسها فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما تلقى قال: «إنه ليس عليك باس إنما هو ابوك وغلامك» . رواه ابو داود وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى فَاطِمَةَ بِعَبْدٍ قَدْ وَهَبَهُ لَهَا وَعَلَى فَاطِمَةَ ثَوْبٌ إِذَا قَنَّعَتْ بِهِ رَأْسَهَا لَمْ يَبْلُغْ رِجْلَيْهَا وَإِذَا غَطَّتْ بِهِ رِجْلَيْهَا لَمْ يَبْلُغْ رَأْسَهَا فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَلْقَى قَالَ: «إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكِ بَأْسٌ إِنَّمَا هُوَ أَبُوكِ وغلامك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک غلام لے کر فاطمہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے جسے آپ نے انہیں ہبہ کر دیا تھا، فاطمہ رضی اللہ عنہ پر ایک کپڑا تھا، جب فاطمہ رضی اللہ عنہ اس سے اپنا سر ڈھانپتیں تو وہ آپ کے پاؤں تک نہ پہنچتا، اور جب وہ اس سے اپنے پاؤں ڈھانپتیں تو وہ ان کے سر تک نہ پہنچتا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی اس پریشانی اور تکلیف کو دیکھا تو فرمایا: ”تم پر کوئی حرج نہیں، ان، میں سے ایک تمہارے والد ہیں اور دوسرا تمہارا غلام ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (4106)»