وعن علي رضي الله عنه قال: يا رسول الله هل لك في بنت عمك حمزة؟ فإنها اجمل فتاة في قريش فقال له: «اما علمت ان حمزة اخي من الرضاعة؟ وان الله حرم من الرضاعة ما حرم من النسب؟» . رواه مسلم وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ عَمِّكَ حَمْزَةَ؟ فَإِنَّهَا أَجْمَلُ فَتَاةٍ فِي قُرَيْشٍ فَقَالَ لَهُ: «أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ حَمْزَةَ أَخِي مَنِ الرَّضَاعَةِ؟ وَأَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا حرم من النّسَب؟» . رَوَاهُ مُسلم
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ اپنے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں رغبت رکھتے ہیں؟ وہ قریش کی سب سے زیادہ حسین و جمیل لڑکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم نہیں کہ حمزہ میرے رضاعی بھائی ہیں، اور اللہ نے رضاعت کی وجہ سے وہ رشتے حرام کیے ہیں، جو اس نے نسب کی وجہ سے حرام کیے ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1446/11)»