مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
--. بیوی سے صحبت کے بعد اس کی بیٹی ہمیشہ کے لئے حرام
حدیث نمبر: 3182
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ايما رجل نكح امراة فدخل بها فلا يحل له نكاح ابنتها وإن لم يدخل بها فلينكح ابنتها وايما رجل نكح امراة فلا يحل له ان ينكح امها دخل او لم يدخل» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث لا يصح من قبل إسناده إنما رواه ابن لهيعة والمثنى بن الصباح عن عمرو بن شعيب وهما يضعفان في الحديث وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَدَخَلَ بهَا فَلَا يَحِلُّ لَهُ نِكَاحُ ابْنَتِهَا وَإِنْ لَمْ يَدْخُلْ بِهَا فَلْيَنْكِحِ ابْنَتَهَا وَأَيُّمَا رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةً فَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَنْكِحَ أُمَّهَا دَخَلَ أَوْ لَمْ يَدْخُلْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ إِنَّمَا رَوَاهُ ابْنُ لَهِيعَةَ وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ وَهُمَا يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس سے صحبت کی تو پھر اس کے لیے اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرنا حلال نہیں، اور اگر اس نے اس کے ساتھ تعلق زن و شو قائم نہیں کیا تو پھر وہ اس کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔ اور جس آدمی نے کسی عورت سے نکاح کیا تو پھر اب اس کے لیے اس کی ماں سے نکاح کرنا حلال نہیں خواہ اس نے اس سے تعلق زن و شو قائم کیا ہو یا نہ کیا ہو۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث اسناد کے حوالے سے صحیح نہیں، ابن لہیعہ اور مثنی بن صباح نے اسے عمرو بن شعیب سے روایت کیا ہے، اور ان دونوں کو حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1117)
٭ ابن لھيعة مدلس و عنعن و المثني بن الصباح: ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.