وعن جابر بن عبد الله: ان رجلا قام يوم الفتح فقال: يا رسول الله لله عز وجل إن فتح الله عليك مكة ان اصلي في بيت المقدس ركعتين قال: «صلى الله عليه وسلم ههنا» ثم عاد فقال: «صل ههنا» ثم اعاد عليه فقال: «شانك إذا» . رواه ابو داود والدارمي وَعَن جَابر بن عبد الله: أَنَّ رَجُلًا قَامَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَقَالَ: يَا رَسُول الله لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ مَكَّةَ أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ: «صلى الله عَلَيْهِ وَسلم هَهُنَا» ثمَّ عَاد فَقَالَ: «صل هَهُنَا» ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ: «شَأْنَكَ إِذًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے روز ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اللہ عزوجل کے لیے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ میں فتح عطا فرمائے تو میں بیت المقدس میں دو رکعتیں پڑھوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہیں (بیت اللہ میں) پڑھ لو۔ “ اس نے پھر یہی بات دہرائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہیں پڑھ لو۔ “ اس نے پھر یہی بات دہرائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تب تیری مرضی ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3305) و الدارمي (184/2. 185 ح 2344)»