وعن خريم بن فاتك قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح فلما انصرف قام قائما فقال: «عدلت شهادة الزور بالإشراك بالله» ثلاث مرات. ثم قرا: (فاجتنبوا الرجس من الاوثان واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به) رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن خُريمِ بن فاتكٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ: «عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالْإِشْرَاكِ بِاللَّهِ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. ثُمَّ قَرَأَ: (فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بهِ) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
خریم بن فاتک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر ادا کی، جب آپ فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر تین مرتبہ فرمایا: ”جھوٹی گواہی کو اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”پلیدی یعنی بتوں کی پوجا سے بچو اور جھوٹی بات (جھوٹی گواہی) سے بچو، اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوئے اس کی طرف یک سو ہو جاؤ۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3599) و ابن ماجه (2372) [والترمذي (2299)] ٭ حبيب بن النعمان: مستور، و ثقه ابن حبان وحده، و زياد العصفري أبو سفيان: مجھول الحال.»