وعن مطرف بن عبد الله الشخير قال: قال ابي: انطلقت في وفد بني عامر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: انت سيدنا. فقال: «السيد الله» فقلنا وافضلنا فضلا واعظمنا طولا. فقال: «قولوا قولكم او بعض قولكم ولا يستجرينكم الشيطان» . رواه احمد وابو داود وَعَن مطرف بن عبد الله الشِّخّيرِ قَالَ: قَالَ أَبِي: انْطَلَقْتُ فِي وَفْدِ بَنِي عَامِرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: أَنْتَ سَيِّدُنَا. فَقَالَ: «السَّيِّدُ اللَّهُ» فَقُلْنَا وَأَفْضَلُنَا فَضْلًا وَأَعْظَمُنَا طَوْلًا. فَقَالَ: «قُولُوا قَوْلَكُمْ أَوْ بَعْضَ قَوْلِكُمْ وَلَا يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
مطرف بن عبداللہ بن شخیر ؒ سے روایت ہے، وہ (اپنے والد سے) بیان کرتے ہیں، میں بنو عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو ہم نے عرض کیا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے سید ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”سید تو اللہ ہے۔ “ پھر ہم نے عرض کیا: آپ فضیلت میں ہم سے افضل ہیں اور ہم سے عظیم تر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو کہہ رہے ہو وہ کہو یا اپنی بات کا کچھ حصہ کہو اور شیطان تمہیں (باتیں بنانے پر) دلیر نہ بنا دے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (25/4ح 16420) و أبو داود (4806)»