وعن ابن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تزول قدما ابن آدم يوم القيامة حتى يسال عن خمس: عن عمره فيما افناه وعن شبابه فيما ابلاه وعن ماله من اين اكتسبه وفيما انفقه وماذا عمل فيما علم؟. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَزُولُ قَدَمَا ابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ: عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَا أَبْلَاهُ وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَا أَنْفَقَهُ وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِمَ؟. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت انسان کے قدم (اللہ کے دربار میں) برابر جمے رہیں گے حتیٰ کہ اس سے پانچ چیزوں کے متعلق نہ پوچھ لیا جائے: اس کی عمر کے متعلق کہ اس نے اسے کن کاموں میں ختم کیا، اس کی جوانی کے متعلق کہ اس نے اسے کہاں ضائع کیا، اس کے مال کے متعلق کہ اس نے اسے کہاں سے حاصل کیا اور اسے کن مصارف میں خرچ کیا اور اپنے علم کے مطابق کتنا عمل کیا؟“ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2416) ٭ حسين بن قيس الرحبي متروک و للحديث شواھد ضعيفة.»