وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إنكم محشورون حفاة عراة غرلا» ثم قرا: (كما بدانا اول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين) واول من يكسى يوم القيامة إبراهيم وإن ناسا من اصحابي يؤخذ بهم ذات الشمال فاقول: اصيحابي اصيحابي فيقول: إنهم لن يزالوا مرتدين على اعقابهم مذ فارقتهم. فاقول كما قال العبد الصالح: (وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم) إلى قوله (العزيز الحكيم) متفق عليه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا» ثُمَّ قَرَأَ: (كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فاعلين) وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ وَإِنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِي يُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ: أُصَيْحَابِي أُصَيْحَابِي فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ لَنْ يَزَالُوا مرتدين على أَعْقَابهم مذْ فَارَقْتهمْ. فَأَقُول كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: (وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دمت فيهم) إِلى قَوْله (الْعَزِيز الْحَكِيم) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بے ختنہ اٹھائے جاؤ گے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”جیسا کہ ہم نے پیدا کیا تھا پہلی مرتبہ ہم ایسے ہی لوٹائیں جائیں گے، یہ ہماری طرف سے ایک وعدہ ہے جسے ہم پورا کر کے رہیں گے۔ “ اور روزِ قیامت سب سے پہلے ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا، اور میرے اصحاب سے بعض کو جہنم میں لے جانے کے لیے پکڑا جائے گا تو میں کہوں گا: یہ میرے اصحاب ہیں، یہ میرے اصحاب ہیں! تو وہ کہے گا: آپ کے بعد یہ لوگ اپنی ایڑھیوں کے بل پھر گئے تھے، تو میں بھی وہی کہوں گا جو نیک بندے عیسیٰ ؑ نے کہا تھا: ”جب تک میں ان میں تھا تو میں ان پر نگران تھا ..... العزیز الحکیم۔ “ تک۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3349) و مسلم (58/ 2860)»