وعنه قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن (يوم كان مقداره خمسين الف سنة) ما طول هذا اليوم؟ فقال: «والذي نفسي بيده إنه ليخفف على المؤمن حتى يكون اهون عليه من الصلاة المكتوبة يصليها في الدنيا» . رواهما البيهقي في كتاب «البعث والنشور» وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ (يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ ألف سنةٍ) مَا طُولُ هَذَا الْيَوْمِ؟ فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ لَيُخَفَّفُ عَلَى الْمُؤْمِنِ حَتَّى يَكُونَ أَهْوَنَ عَلَيْهِ مِنَ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ يُصَلِّيهَا فِي الدُّنْيَا» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي كِتَابِ «الْبَعْثِ وَالنُّشُورِ»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس دن کے متعلق دریافت کیا گیا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہو گی کہ اس دن کی طوالت کس قدر ہو گی (کیا لوگ اتنا لمبا قیام کر سکیں گے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس (دن) کو مومن پر اس قدر آسان کر دیا جائے گا کہ وہ اس پر فرض نماز سے بھی ہلکا ہو جائے گا جو اس نے دنیا میں پڑھی تھی۔ “ دونوں احادیث کو امام بیہقی نے ”کتاب البعث و النشور“ میں نقل کیا ہے۔ حسن، رواہ البیھقی فی البعث و النشور۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البيھقي في البعث والنشور (لم أجده) [وأحمد (3/ 75 ح 11740)] ٭ انظر الحديث السابق (5564) و للحديث شاھد حسن.»