وعن عبد الله بن ابي اوفى قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني لا استطيع ان آخذ من القرآن شيئا فعلمني ما يجزئني قال: « ل سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» . قال: يا رسول الله هذا لله فماذا لي؟ قال: «قل اللهم ارحمني وعافني واهدني وارزقني» . فقال هكذا بيديه وقبضهما. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اما هذا فقد ملا يديه من الخير» . رواه ابو داود وانتهت رواية النسائي عند قوله: «إلا بالله» وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي قَالَ: « ُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» . قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِلَّهِ فَمَاذَا لِي؟ قَالَ: «قُلْ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَعَافِنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي» . فَقَالَ هَكَذَا بِيَدَيْهِ وَقَبَضَهُمَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا هَذَا فَقَدَ مَلَأَ يَدَيْهِ مِنَ الْخَيْرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَانْتَهَتْ رِوَايَةُ النَّسَائِيِّ عِنْد قَوْله: «إِلَّا بِاللَّه»
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میں قرآن سے کچھ بھی یاد نہیں کر سکتا، لہذا مجھے آپ کچھ سکھا دیں جو میرے لیے کافی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو ((سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ))”اللہ پاک ہے، ہر قسم کی حمدو ستائش اسی کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، اور گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے۔ “ اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو اللہ کے لیے مختص ہے، تو میرے لیے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: ((اللھم ارحمنی و عافنی و اھدنی و ارزقنی))”اے اللہ! مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطا فرما، مجھے ہدایت نصیب فرما اور مجھے رزق عطا فرما۔ “ پس اس شخص نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کیا اور انہیں بند کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جہاں تک اس آدمی کا تعلق ہے تو اس نے اپنے ہاتھ خیر سے بھر لیے۔ “ ابوداؤد۔ اور امام نسائی ؒ کی روایت: ((الا باللہ)) تک ہے۔ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (832) والنسائي (143/2 ح 925) [و صححه ابن خزيمة (544) و ابن حبان (475) والحاکم (241/1) علٰي شرط البخاري ووافقه الذهبي.]»