وعن عبد الله بن عامر بن ربيعة قال: صلينا وراء عمر ابن الخطاب الصبح فقرا فيهما بسورة يوسف وسورة الحج قراءة بطيئة قيل له: إذا لقد كان يقوم حين يطلع الفجر قال: اجل. رواه مالك وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: صلينَا وَرَاء عمر ابْن الْخطاب الصُّبْح فَقَرَأَ فيهمَا بِسُورَةِ يُوسُفَ وَسُورَةِ الْحَجِّ قِرَاءَةً بَطِيئَةً قِيلَ لَهُ: إِذًا لَقَدْ كَانَ يَقُومُ حِينَ يَطْلُعُ الْفجْر قَالَ: أجل. رَوَاهُ مَالك
عامر بن ربیعہ ؒ بیان کرتے ہیں، ہم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز فجر پڑھی تو انہوں نے دونوں رکعتوں میں تجوید کے ساتھ سورۂ یوسف اور سورۂ حج تلاوت فرمائی، ان سے پوچھا گیا کہ تب تو وہ طلوع فجر کے ساتھ ہی نماز شروع کرتے ہوں گے، انہوں نے کہا: ہاں! صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (1/ 82 ح 180)»