(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن داود ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: قال رجل: يا رسول الله، إنا بارض مضبة، فما تامرنا؟ او: ما تفتينا؟، قال:" ذكر لي ان امة من بني إسرائيل مسخت" فلم يامر، ولم ينه قال ابو سعيد: فلما كان بعد ذلك، قال عمر: إن الله لينفع به غير واحد، وإنه لطعام عامة الرعاء، ولو كان عندي لطعمته، وإنما عافه رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ مَضَبَّةٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ أَوْ: مَا تُفْتِينَا؟، قَالَ:" ذُكِرَ لِي أَنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ" فَلَمْ يَأْمُرْ، وَلَمْ يَنْهَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قَالَ عُمَرُ: إِنَّ اللَّهَ لَيَنْفَعُ بِهِ غَيْرَ وَاحِدٍ، وَإِنَّهُ لَطَعَامُ عَامَّةِ الرِّعَاءِ، وَلَوْ كَانَ عِنْدِي لَطَعِمْتُهُ، وَإِنَّمَا عَافَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں یہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارے علاقے میں گوہ کی بڑی کثرت ہوتی ہے، اس سلسلے میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک جماعت کو مسخ کردیا گیا تھا، (کہیں یہ وہی نہ ہو
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا، حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ اللہ اس سے کئی لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے اور یہ عام طور پر چرواہوں کی غذاء ہے، اگر یہ میرے پاس ہو تو میں بھی اسے کھالوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے سے صرف احتیاط فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1951 وانظر الإيضاح فى المسند تحت رقم: 11599 .