الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 11081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا محمد بن إسحاق ، قال: حدثني عبيد الله بن المغيرة بن معيقيب ، عن سليمان بن عمرو بن عبد العتواري ، احد بني ليث، وكان يتيما في حجر ابي سعيد، قال ابو عبد الرحمن: قال ابي: سليمان بن عمر وهو ابو الهيثم الذي يروي، عن ابي سعيد، قال: سمعت ابا سعيد ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يوضع الصراط بين ظهري جهنم، عليه حسك كحسك السعدان، ثم يستجيز الناس، فناج مسلم، ومجروح به، ثم ناج ومحتبس به، منكوس فيها، فإذا فرغ الله عز وجل من القضاء بين العباد يفقد المؤمنون رجالا كانوا معهم في الدنيا يصلون بصلاتهم، ويزكون بزكاتهم، ويصومون صيامهم، ويحجون حجهم، ويغزون غزوهم، فيقولون: اي ربنا عباد من عبادك كانوا معنا في الدنيا، يصلون صلاتنا، ويزكون زكاتنا، ويصومون صيامنا، ويحجون حجنا، ويغزون غزونا، لا نراهم، فيقول: اذهبوا إلى النار، فمن وجدتم فيها منهم فاخرجوه، قال: فيجدونهم قد اخذتهم النار على قدر اعمالهم، فمنهم من اخذته إلى قدميه، ومنهم من اخذته إلى نصف ساقيه، ومنهم من اخذته إلى ركبتيه، ومنهم من ازرته، ومنهم من اخذته إلى ثدييه، ومنهم من اخذته إلى عنقه، ولم تغش الوجوه منها، فيطرحون في ماء الحياة"، قيل: يا رسول الله، وما ماء الحياة؟، قال:" غسل اهل الجنة، فينبتون نبات الزرعة، وقال مرة فيه: كما تنبت الزرعة في غثاء السيل، ثم يشفع الانبياء في كل من كان يشهد ان لا إله إلا الله مخلصا، فيخرجونهم منها، قال: ثم يتحنن الله برحمته على من فيها، فما يترك فيها عبدا في قلبه مثقال حبة من إيمان إلا اخرجه منها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغِيرَةِ بْنِ مُعَيْقِيبٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَبْدٍ الْعُتْوَارِيِّ ، أَحَدُ بَنِي لَيْثٍ، وَكَانَ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي سَعِيدٍ، قال أبو عبد الرحمن: قال أبي: سُلَيْمَانَ بْنِ عُمَرَ وَهُوَ أَبُو الْهَيْثَمِ الَّذِي يَرْوِي، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُوضَعُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ، عَلَيْهِ حَسَكٌ كَحَسَكِ السَّعْدَانِ، ثُمَّ يَسْتَجِيزُ النَّاسُ، فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ، وَمَجْروحٌ بِهِ، ثُمَّ نَاجٍ وَمُحْتَبِسٌ بِهِ، مَنْكُوسٌ فِيهَا، فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ يَفْقِدُ الْمُؤْمِنُونَ رِجَالًا كَانُوا مَعَهُمْ فِي الدُّنْيَا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِمْ، وَيُزَكُّونَ بِزَكَاتِهِمْ، وَيَصُومُونَ صِيَامَهُمْ، وَيَحُجُّونَ حَجَّهُمْ، وَيَغْزُونَ غَزْوَهُمْ، فَيَقُولُونَ: أَيْ رَبَّنَا عِبَادٌ مِنْ عِبَادِكَ كَانُوا مَعَنَا فِي الدُّنْيَا، يُصَلُّونَ صَلَاتَنَا، وَيُزَكُّونَ زَكَاتَنَا، وَيَصُومُونَ صِيَامَنَا، وَيَحُجُّونَ حَجَّنَا، وَيَغْزُونَ غَزْوَنَا، لَا نَرَاهُمْ، فَيَقُولُ: اذْهَبُوا إِلَى النَّارِ، فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِيهَا مِنْهُمْ فَأَخْرِجُوهُ، قَالَ: فَيَجِدُونَهُمْ قَدْ أَخَذَتْهُمْ النَّارُ عَلَى قَدْرِ أَعْمَالِهِمْ، فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى قَدَمَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى نِصْفِ سَاقَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَزِرَتْهُ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى ثَدْيَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى عُنُقِهِ، وَلَمْ تَغْشَ الْوُجُوهَ مِنْهَا، فَيُطْرَحُونَ فِي مَاءِ الْحَيَاةِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا مَاءُ الْحَيَاةِ؟، قَالَ:" غُسْلُ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الزَّرْعَةِ، وَقَالَ مَرَّةً فِيهِ: كَمَا تَنْبُتُ الزَّرْعَةُ فِي غُثَاءِ السَّيْلِ، ثُمَّ يَشْفَعُ الْأَنْبِيَاءُ فِي كُلِّ مَنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصًا، فَيُخْرِجُونَهُمْ مِنْهَا، قَالَ: ثُمَّ يَتَحَنَّنُ اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ عَلَى مَنْ فِيهَا، فَمَا يَتْرُكُ فِيهَا عَبْدًا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِلَّا أَخْرَجَهُ مِنْهَا".
سلیمان بن عمرو رحمہ اللہ جو یتیمی کی حالت میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے زیر پرورش تھے کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کے اوپر پل صراط قائم کیا جائے گا، جس پر " سعدان " جیسے کانٹے ہوں گے، پھر لوگوں کو اس کے اوپر سے گذارا جائے گا مسلمان اس سے نجات پاجائیں گے، کچھ زخمی ہو کر بچ نکلیں گے، کچھ ان سے الجھ کر جہنم میں گرپڑیں گے۔ جب اللہ اپنے بندوں کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو مسلمانوں کو کچھ لوگ نظر نہ آئیں گے جو دنیا میں ان کے ساتھ ہوتے تھے، ان ہی کی طرح نماز پڑھتے، زکوٰۃ دیتے، روزہ رکھتے، حج کرتے اور جہاد کرتے تھے، چنانچہ وہ بارگاہ الٰہی میں عرض کریں گے کہ پروردگار! آپ کے کچھ بندے دنیا میں ہمارے ساتھ ہوتے تھے، ہماری طرح نماز پڑھتے، زکوٰۃ دیتے، روزہ رکھتے، حج کرتے اور جہاد کرتے تھے، لیکن وہ ہمیں نظر نہیں آرہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جہنم کی طرف جاؤ اور ان میں سے جتنے لوگ جہنم میں ملیں، انہیں اس میں سے نکال لو، چنانچہ وہ جائیں گے تو دیکھیں گے کہ انہیں جہنم کی آگ نے ان کے اعمال کے بقدر اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، کسی کو قدموں تک، کسی کو نصف پنڈلی تک، کسی کو گھٹنوں تک، کسی کو تہبند تک، کسی کو چھاتیوں تک اور کسی کو گردنوں تک، لیکن چہروں پر اس کی لپٹ نہیں پہنچی ہوگی، وہ مسلمان انہیں اس میں سے نکالیں گے، پھر انہیں " ماءِ حیات " میں ڈال دیا جائے گا۔ کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماءِ حیات سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: اہلِ جنت کے غسل کرنے کی نہر، وہ اس میں غسل کرنے سے اس طرح اگ آئیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے پر خود رو گھاس اگ آتی ہے، اس کے بعد انبیاء کرام ہر اس شخص کے حق میں سفارش کریں گے جو " لا الہ الا اللہ " کی گواہی خلوص قلب سے دیتے ہوں گے اور انہیں بھی جہنم میں سے نکال لیا جائے گا، پھر اللہ اہل جہنم پر اپنی خصوصی رحمت فرمائے گا اور اس میں کوئی ایک بندہ بھی ایسا نہ چھوڑے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان موجود ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 4581، م: 185 .


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.